گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے انکشافات پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوٹس
اسلام آباد (نوائے احمد پور شرقیہ رپورٹ/ سوموار، 15 نومبر 2021ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے انکشافات پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس لیا ہے۔ نوٹس ہائی کورٹ کے ایک جج کا نام سامنے آنے پر لیا گیا۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کو کل ساڑھے 10 بجے ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔ عدالت نے ایڈیٹر انچیف "دی نیوز” میر شکیل الرحمان کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ اخبار کے صحافی، ایڈیٹر، اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کیے گئے حکم نامے میں درج ہے کہ فریقین بتائیں کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔ متن میں درج ہے کہ عدالت اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ عدلیہ کے تمام ججز محترم ہیں۔ عدلیہ کی آزادی پر کوئی انگلی اٹھائے گا تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کہہ چکے ہیں زیر سماعت مقدمے پر اثر انداز ہونے والے عوامل ناقابل برداشت ہیں۔ حکم نامہ میں درج ہے کہ خبر بادی النظر میں زیر سماعت مقدمے کی عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔
یاد رہے معاصر روزنامہ "جنگ” میں انصار عباسی کی شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس واقعہ کے گواہ ہیں جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
دوسری جانب سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا محمد شمیم نے کہا ہے کہ انصار عباسی سے کی گئی باتوں پر قائم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے پاس میری توسیع کا اختیار ہی نہیں۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماتحت نہیں۔
رانا محمد شمیم نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹس کے چیف جج کو توسیع دینے کا اختیار وزیر اعظم کا ہے۔