اخبار پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

چینی کی ایکس مل قیمتیں حکومت کی طے شدہ حد 140 روپے فی کلوگرام سے تجاوز نہیں ہوئی

Pakistan Sugar Mills Association

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کی چینی کی ریٹیل قیمتوں میں اضافے پر میڈیا میں چلنے ہونے والی بعض خبروں کے حوالے سے وضاحت


بہاول پور : پاکستان  شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون نے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے مقرر کردہ بینچ مارک سے چینی کی ریٹیل قیمتوں میں اضافے پر میڈیا میں چلنے ہونے والی بعض خبروں کے حوالے سے وضاحت جاری کردی ہے تفصیل کے مطابق ترجمان نے بتایا کہ چینی کی ایکس مل قیمتیں حکومت کی طے شدہ حد 140 روپے فی کلوگرام سے تجاوز نہیں ہوئی ہیں جیسا کہ یکم اگست 2024 کو ہونے والے چینی کی برآمد کی نگرانی کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا گیا تھا اور جس کی باقاعدہ توثیق بھی کی گئی تھی اور صوبائی حکومتوں سے تصدیق ہونے کے بعد وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے اسے سراہا گیا۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن کی یقین دہانی کے مطابق تمام شوگر ملوں نے ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی کی برآمد پر حکومت کی حتمی منظوری سے قبل اپنے دیے گئے وعدے کی مکمل تعمیل کی ہے وفاقی حکومت کی جانب سےحالیہ بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001  میں  ود ہولڈنگ انکم ٹیکس کے سیکشن 236G میں کیے گئے اضافے کے اثرات  کو 2.52 روپے فی کلو گرام تک ایکس مل پرائس بینچ مارک میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ شوگر انڈسٹری چینی کی پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے اربوں روپے کا بھاری نقصان اٹھانے اور فاضل ذخیرے رکھنے پر اضافی اخراجات ادا کرنے کے باوجود حکومت، مقامی صارفین اور گنے کے کاشتکاروں کی توقعات پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے تاہم روز بروز صورتحال شوگر انڈسٹری کے کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہےایسوسی ایشن حکومت سے اپنی درخواست کا اعادہ کرتی ہے کہ وہ15 لاکھ ٹن سرپلس چینی کی جلد برآمد کی اجازت دے کیونکہ اگلے کرشنگ سیزن کے شروع ہونے میں صرف 60 سے 90 دن باقی ہیں اور یہ قومی مفاد میں ہے کہ تمام فاضل اسٹاک کو کلیئر کرایا جائے تاکہ ملوں کے پاس اگلے سیزن کی چینی کو ذخیرہ کرنے کیلئے جگہ موجود ہو۔کسی بھی قسم کی تاخیر سے نہ صرف شوگر انڈسٹری بلکہ کسانوں کو بھی نقصان پہنچے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ملک ضروری زرمبادلہ سے بھی محروم ہو گا۔ بروقت فیصلہ سے شوگر انڈسٹری چینی کی مقامی طلب کو پورا کرنے کے قابل ہو گی اور فاضل چینی  برآمد کر کے ملک کی زرعی اور قومی معیشت میں غیر ملکی زرمبادلہ کی شکل میں اپنا حصہ ڈالتی رہے گی۔

مزید پڑھیں