قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر 28 مارچ تک ملتوی
اسلام آباد: قومی اسمبلی کا غیر معمولی اجلاس وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر 28 مارچ تک ملتوی کردیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مرحوم اراکین اسمبلی، سابق صدر رفیق تارڑ، سینیٹر رحمان ملک، پشاور مسجد دھماکے میں شہید ہونے والوں اور وفات پانے والے دیگر اراکین کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری کی جانب سے دعائے مغفرت کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس پیر 28 مارچ تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
فاتحہ خوانی کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤس کی روایت ہے کہ رکن اسمبلی وفات پائے تو اجلاس بغیر کارروائی ملتوی کیا جاتا ہے، آج بھی ایوان اسی روایت کے مطابق بغیر کارروائی ملتوی کیا جاتا ہے، البتہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو آئین و قانون کے مطابق آگے بڑھایا جائے گا
اجلاس ملتوی ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں کوئی بھی احتجاج نہیں کیا گیا حالانکہ آصف زرداری نے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ ملی تو ہنگامہ کریں گے
اجلاس میں حکومت کے تقریبا 80 جبکہ اپوزیشن کے 159 ممبران شریک ہوئے جبکہ جماعت اسلامی نیوٹرل ہونے کے باعث اجلاس میں نہیں آئی۔ اجلاس میں اپوزیشن کے 2 ممبران کم تھے ۔ علی وزیر گرفتاری کے باعث شریک نہیں ہوئے۔ پیپلزپارٹی کے ایک رکن ملک سے باہر ہیں۔آج ایوان میں حکومتی اراکین نے عمران خان اور جمہوریت زندہ باد کا نعرہ بھی لگایاقومی اسمبلی اجلاس کے لیے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے اور ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ کر کے حساس علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔
اسلام آباد پولیس، رینجرز اور ایف سی کی نفری کو جگہ جگہ تعینات کیا گیا، کسی بھی غیر متعقلہ شخص کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم ریڈ زون جانے والے ملازمین اپنے دفتر کا کارڈ دکھا کر جانے کی اجازت دی گئی