امریکی صدر اور اسلامی مملکت کے سربراہان کی ملاقات ختم
ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، قطر اور انڈونیشیا کے سربراہان شریک ہوئے۔
نیویارک :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نیویارک میں اسلامی ملکوں کے سربراہان سے ملاقات ہوئی جہاں غزہ سمیت مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، قطر اور انڈونیشیا کے سربراہان شریک ہوئے۔
امریکی صدر نے مسلم رہنماؤں سے ملاقات کے دوران کہا کہ آپ سب سے بہترین کام کیا جو قابل تعریف ہے۔ اسلامی ملکوں کے سربراہوں سے ملاقات میرے لیے اعزاز ہے۔ صدر ٹرمپ نے غزہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ امریکی صدر اور مسلم رہنماؤں کی ملاقات کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آسکیں تاہم ملاقات کے بعد رہنما ہال سے باہر نکلے تو بات کیے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔
مسلم رہنماؤں سے ملاقات سے قبل امریکی صدر نے قوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ کچھ ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کررہے ہیں ، لیکن فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کو مظالم کا انعام دینے کے برابر ہوگا۔ امریکی صدر نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی چاہتے ہیں، حماس سے 38 یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس چاہییں۔ صدر ٹرمپ نے خطاب میں دعویٰ کیا کہ حماس نے امن کی پیش کش کو مسترد کیا اور جو لوگ امن چاہتے ہیں انہیں یرغمالیوں کی رہائی کی کوشش کرنی چاہیے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر اور مسلم رہنماؤں کے سربراہان کی ملاقات کے حوالے سے امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ تھا امریکا چاہتا ہے کہ عرب اور مسلمان ممالک غزہ میں فوجیں بھیجیں تاکہ اسرائیل انخلا کرسکے۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکا یہ بھی چاہتا ہے کہ عرب اور مسلم ممالک فلسطین میں اقتدار کی منتقلی کے عمل اور بحالی کے کاموں کے لیے رقوم بھی دیں

