کاشتکاروں کی بحالی اور زرعی ترقی کے نئے امکانات
اداریہ —-15 نومبر 2025
پنجاب حکومت کی جانب سے بہاولپور ڈویژن سمیت صوبے بھر میں کاشتکاروں کے لیے سبسڈی پر ہائی پاور گرین ٹریکٹرز کی فراہمی بلاشبہ قابلِ تحسین اقدام ہے۔ وزیر زراعت و لائیو اسٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے بہاولپور میں ٹریکٹرز کی چابیاں تقسیم کرتے ہوئے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ صوبے کے کاشتکار جدید زرعی مشینری کے مستحق ہیں تاکہ زرعی معیشت کو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ حکومت پنجاب 10 ہزار ہائی پاور ٹریکٹرز پر دس لاکھ روپے فی ٹریکٹر سبسڈی فراہم کر رہی ہے، جبکہ صرف بہاولپور ڈویژن میں 1299 ٹریکٹرز کی فراہمی اس خطے کے لیے خصوصی توجہ کو واضح کرتی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا کسان کارڈ پروگرام پہلے ہی چھ لاکھ سے زائد کاشتکاروں کو بلاسود 80 ارب روپے کے قرضے فراہم کر چکا ہے، جس سے بیج، کھاد، پیسٹی سائیڈز اور ڈیزل کی خریداری میں شفافیت اور آسانی پیدا ہوئی ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف زرعی لاگت کم کر رہے ہیں بلکہ چھوٹے کاشتکاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
رواں سیزن گندم کی کاشت کا ہدف 1 کروڑ 65 لاکھ ایکڑ مقرر کیا گیا ہے جبکہ مارکیٹ میں 5500 روپے فی بیگ پر تصدیق شدہ بیج کی دستیابی ایک مثبت پیشرفت ہے۔ اس کے علاوہ کھادیں بھی اصل قیمتوں سے کم نرخوں پر دستیاب ہیں، جو گندم کی پیداوار بڑھانے کا واضح موقع فراہم کرتی ہیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے 62 لاکھ میٹرک ٹن گندم کے اسٹریٹجک ذخائر کے لیے آئندہ خریداری 3500 روپے فی من کے حساب سے کرنے کا اعلان کسانوں کو مارکیٹ استحکام کی یقین دہانی فراہم کرتا ہے۔
بہاولپور ڈویژن میں گندم کی کاشت کا ہدف 26 لاکھ 83 ہزار ایکڑ مقرر کیا گیا ہے۔ اس تناظر میں ضروری ہے کہ محکمہ زراعت کی فیلڈ فارمیشنز، ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کریں تاکہ وقت پر کاشت، کھاد و بیج کی فراہمی، اور پانی کے مناسب انتظام کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت صرف منصوبوں کے اعلانات تک محدود نہ رہے بلکہ ان پر عملدرآمد کی رفتار بھی اسی جذبے سے جاری رکھی جائے۔ زرعی معیشت ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور کسان کی بہتری کے بغیر معاشی استحکام کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ ٹریکٹرز کی سبسڈی، کسان کارڈ کے ذریعے مالی معاونت، اور گندم کی بہتر قیمت جیسے اقدامات امید کے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔ ان اقدامات کے ثمرات تب ہی سامنے آئیں گے جب ہر سطح پر شفافیت، نگرانی اور بروقت فیصلوں کو یقینی بنایا جائے۔
پنجاب حکومت کے مثبت اقدامات اپنی جگہ، مگر حقیقت یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی، بدعنوانی، اور انتظامی کمزوریوں جیسے چیلنج اب بھی موجود ہیں۔ اگر ان مسائل کا فوری حل نکالا جائے تو پنجاب نہ صرف زرعی خود کفالت حاصل کر سکتا ہے بلکہ ملکی معیشت کو مضبوط بنیاد بھی فراہم کر سکتا ہے۔

