Advertisements

الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندی: قومی اسمبلی میں نشستیں کم ہوکر 336 ہو گئیں

ECP decides to implement Suprememe court verdict on allocating reserved seats to PTI
Advertisements

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی  صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے حوالے سے ابتدائی حلقہ بندیاں جاری کردیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں  نشستیں 342 سے کم ہوکر 336 ہو گئی ہیں

Advertisements

الیکشن کمیشن کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے حساب سے قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کی تعداد 266 ہوگئی ہے

بلوچستان میں قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 14 سے بڑھ کر 16 ہوگئی ہے، خیبر پختونخوا میں 35 سے بڑھ کر 45 ہوگئی ہے، پنجاب کی 148 سے کم ہوکر 141 ہوگئی ہے، سندھ کی 61 برقرار ہے، وفاقی دارالحکومت کی ایک نشست بڑھ کر 3 ہوگئی ہے جبکہ فاٹا کی 12 نشستیں ختم ہوگئی ہیں۔

مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے نئے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں خواتین کی نشستیں تین سے بڑھا کر 4 کردی گئی ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 8 سے 10 کردی گئی ہیں، پنجاب میں 35 سے کم کرکے 32 کردی گئی ہیں، سندھ کی 14 برقرار ہیں۔

اس کے علاوہ اقلیتی نشستوں کی تعداد 10 برقرار رکھی گئی ہے۔ یوں نئی حلقہ بندیوں کے حساب سے قومی اسمبلی کی مجموعی نشستیں 342 سے کم ہوکر 336 ہوگئی ہیں۔

صوبائی اسمبلی کی نشستیں

نئی حلقہ بندیوں کے مطابق بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 65 ہوں گی جن میں سے  جنرل نشستیں 51 ہوں گی، خیبر پختوانخوا اسمبلی میں مجموعی نشستیں 145 اور جنرل نشستیں115 ہوں گی، پنجاب اسمبلی میں مجموعی نشستیں 371 اور جنرل نشستیں297 ہوں گی جبکہ سندھ اسمبلی میں مجموعی نشستیں 168 اور جنرل نشستیں 130 ہوں گی


الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر متعلقہ حلقے کا ووٹر 30 جون تک اعتراض دائر کر سکتا ہے۔ کمیشن یکم جولائی سے 30 جولائی تک اعتراضات پر فیصلے کرے گا۔ اعتراضات میمورنڈم کی صورت میں سیکرٹری الیکشن کمیشن کے نام جمع کروانے ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اعتراضات اور نقشہ جات کی آٹھ نقول الیکشن کمیشن میں جمع کروانی ہوں گی ۔بذریعہ کورئیر، ڈاک یا فیکس اعتراضات قابل قبول نہیں ہوں گے۔اعتراضات میمورنڈم کی صورت میں سیکریٹری الیکشن کمیشن کے نام جمع کروانے ہوں گے۔ اعتراضات اور نقشہ جات کی آٹھ نقول الیکشن کمیشن میں جمع کروانی ہوں گی ۔بذریعہ کورئیر، ڈاک یا فیکس اعتراضات قابل قبول نہیں ہوں گے