Advertisements

این ڈی ایم اے اور پنجاب میں سیلابی ریلیف

Advertisements

اداریہ —– 27 ستمبر 2025


پنجاب کے 27 اضلاع میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی نے ایک بار پھر ہمارے قومی اور صوبائی اداروں کی استعداد کار پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا بنیادی مقصد آفات کے دوران مربوط حکمتِ عملی اختیار کرنا اور صوبائی اداروں کے ساتھ مل کر متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنا ہے۔ مگر عملی صورت حال یہ ہے کہ این ڈی ایم اے اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم ایز) کے درمیان رابطوں کی کمی اور وسائل کی غیر شفاف تقسیم متاثرین کے دکھوں میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔

Advertisements

متعدد متاثرہ اضلاع میں یہ شکایات سامنے آئیں کہ امدادی سامان اور عارضی رہائش کے لیے ضروری ٹینٹس ضرورت مندوں تک پہنچنے کے بجائے بااثر حلقوں میں تقسیم ہوئے۔ کہیں فہرستیں غیر شفاف تھیں تو کہیں مقامی انتظامیہ نے متاثرین کو طویل انتظار میں رکھا۔ اس صورتِ حال نے عوام کے اعتماد کو مجروح کیا اور ریلیف کے عمل کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ذاتی طور پر تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین کی مشکلات کا براہِ راست جائزہ لیا۔ اسی طرح سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کئی دنوں تک پہلے جلالپور پیروالہ اور بعد ازاں علی پور میں مقیم رہیں تاکہ ریلیف آپریشن کی نگرانی کر سکیں۔ ان خواتین رہنماؤں کی عملی شرکت اور متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی لائقِ تحسین ہے اور یہ دیگر حکومتی شخصیات کے لیے بھی ایک مثال ہے۔

یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب میں صرف وفاقی اداروں کا فعال ہونا کافی نہیں بلکہ صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو بھی بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اگر بروقت کوآرڈینیشن اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے تو امداد اور ٹینٹس زیادہ تیزی سے اصل مستحقین تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتِ وقت کے لیے یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ وہ آفات کے انتظامی ڈھانچے میں موجود خلا کو ختم کرے۔ نہ صرف وسائل کی تقسیم میں شفافیت لائی جائے بلکہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹمز اور مقامی کمیونٹیز کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔ بصورت دیگر ہر سال آنے والی آفات عوام کو مزید مایوسی اور بے بسی کی طرف دھکیلتی رہیں گی۔