لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس کی آڈیولیک ہونا بڑا سیکیورٹی بریچ ہے، ہماری سکیورٹی ایجنسیز کو آج کسی سے تو پوچھنا ہو گا، کون ذمہ دار ہے، ہماری انٹیلی ایجنس ایجنسیز لوگوں کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دے رہی ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا قانون وائٹ کالر کرائم پکڑ ہی نہیں سکتا، لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں چار شریف فیملی کے فلیٹ ہیں، نواز شریف آج تک منی ٹریل نہیں دے سکے،نوازشریف جب وزیراعظم تھے تب انہوں نے چار فلیٹ خریدے، شریفوں سے اس لیے نہیں ملتا کیوںکہ یہ چورہیں، نیب ترمیم کر کے بڑے ڈاکوؤں کو لائسنس دے دیا گیا ہے،نوازشریف، زرداری، مریم، اسحاق ڈارسب ڈرائی کلین ہوجائیں گے، کسی معاشرے میں ایسے چوری کرنے کا لائسنس ملتے نہیں دیکھا
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی تو ملک اوپر جائے گا، مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے عدل اور انصاف تھا، عدل اورانصاف بنیاد ہوتی ہے،اللہ نے حکم دیا ہے اچھائی کا ساتھ اور برائی کے خلاف جہاد کرو،شہبازشریف کے خلاف 16 ارب کا کیس معاف کرالیا ہے،پہلے دن سے کہہ رہا تھا این آر او نہیں دونگا، آج سے گیارہ سال پہلے کہا تھا اگر میں اقتدارمیں آگیا تو یہ اکٹھے ہو جائیں گے، انہوں نے سب کے لیے چوری کے دروازے کھول دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مریم نوازکا پرابلم یہ لوگ زیادہ تر پڑھے لکھے نہیں،سائفر کی ماسٹر کاپی تو فارن آفس میں پڑی ہوئی ہے،ماسٹرکاپی پہلے فارن آفس پھر اس کی کاپی صدر، وزیراعظم، آرمی چیف کے پاس جاتی ہے،ہم نے سائفر کی کاپی سپیکر کو بھی بھجوائی تھی،یہ کس سائفر کی چوری کی بات کر رہے ہیں، پہلے یہ جھوٹ بولتے رہے سائفر نہیں ہیں، امریکی انڈر سیکرٹری نے کہا عمران کو ہٹاؤ اور شہباز تیار بیٹھا تھا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ایک صحافی نے تو آڈیو کے بارے میں پہلے بتا دیا تھا، پہلےایک اور بھی آڈیو آئی تھی جو بشریٰ بی بی کسی کو فون کر رہی تھیں، وزیراعظم ہاؤس کی آڈیولیک ہونا بہت بڑا سیکیورٹی بریچ ہے، ان سے پوچھا جائے کتنی بڑی سیکیورٹی بریچ ہے،یہ چیزیں دشمنوں تک بھی پہنچ جائیں گی،ہماری سیکیورٹی ایجنسیز کو آج کسی سے تو پوچھنا ہو گا، کون ذمہ دار ہے، ہماری انٹیلی ایجنس ایجنسیز لوگوں کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دے رہے ہیں،پولیٹیکل انجیرینگ ایجنسیزکا کام نہیں ہے،ایجنسیزکا کام ملک کی سیکیورٹی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا انسانوں کا سمندر باہر نکلنے والا ہے، یہ بات خفیہ رکھی ہوئی ہے، ہماری ہربات لیک ہو جاتی ہے، ہمارے فون ٹیپ ہو رہے ہیں، ایسے لگ رہا ہے جیسے میں کوئی غدار ہوں ہر چیز میری ٹیپ ہو رہی ہے جو ہماری پلاننگ ہے وہ ان کو نہیں پتا، پاکستان کے پیچھے رہنے کی وجہ ملک میں رول آف لا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب سےبڑاخسارہ چھوڑ کر اسحاق ڈار ملک سے بھاگا تھا، اسحاق ڈار اعداد و شمار میں ہیر پھیر کرتا تھا، اب ڈار پھر واپس آ گیا ہے، ڈار کچھ نہیں کر سکتا نہ ماضی میں کچھ کیا،یہ سمجھتے ہیں اعداد و شمارمیں ہیرا پھیری کر لیں گے ایسا نہیں ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ کو یہاں کسی نے گارنٹی دی اس لیے آیا،اکانومی کوٹھیک کرنے کا ان کے پاس کوئی طریقہ نہیں،یہ قرض لیں گے اب ملک میں قرضے واپس کرنے کی بھی سکت نہیں،اگر کوئی ملک قرض دے گا تو کوئی نا کوئی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ یہ تحریک انصاف کی مقبولیت سے ڈرے ہوئے ہیں، پنجاب میں ضمنی الیکشن میں ریاستی مشینری کے باوجود ہار گئے، یہ اسحاق ڈار سے اعداد و شمارمیں ہیر پھیر کرائیں گے ان کو بیرون ملک سے کوئی پیسہ نہیں دے گا،اکانومی تب ٹھیک ہوگی جب ملک میں سیاسی استحکام آئے گا،اس الیکشن کمشنر کے ہوتے ہوئے فیئر الیکشن کا سوچا بھی نہیں جاسکتا،ایسا لگتا ہے چیف الیکشن کمشنر ن لیگ کا جیالا اور ہمارا دشمن بیٹھا ہوا ہے،ای وی ایم کوچیف الیکشن کمشنر نے روکا، آڈیو لیک میں رانا ثنا اللہ چیف الیکشن کمشنر کو بتارہا تھا کون سے حلقوں میں الیکشن کرانا ہے،اس الیکشن کمشنرکے علاوہ جوبھی آئےگا اس سے بہترہی ہوگا۔