Advertisements

محمد نوازشریف آئندہ ماہ وطن واپس آ کر انتخابی مہم کی قیادت کرینگے، وزیراعظم محمد شہباز شریف

Shehbaz Sharif
Advertisements

اسلام آباد۔10اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ محمد نوازشریف آئندہ ماہ وطن واپس آ کر انتخابی مہم کی قیادت کرینگے، اگر ہماری پارٹی الیکشن جیتی تو محمد نوازشریف وزیراعظم ہونگے، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر گم کرکے سنگین جرم کیا، اس کی سنجیدہ انویسٹی گیشن ہونی چاہئے، وزیراعظم سائفر کی کاپی پڑھ سکتا ہے، وہ کاپی ساتھ نہیں لے جا سکتا، یہ قانون کے مطابق جرم ہے، عمران نیازی نے نہ صرف مانا کہ کاپی ساتھ لے گیا بلکہ یہ بھی کہا کہ گم ہو گئی، اس سے بڑا کوئی جھوٹ ہو سکتا ہے، اگر ایسا ہوتا تو آج یہ سائفر شائع کیسے ہوتا؟ ہمارا مؤقف 100 فیصد سچ ثابت ہوا ہے، ہم نے آئین کی پوری پاسداری کی ہے، میری ذاتی رائے کہ انتخابات جلد از جلد ہو جائیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ روس کے دورہ کی وجہ سے ان کی حکومت گرائی گئی، اگر ایسا ہوتا تو ہم نے روس سے سستا تیل منگوایا، ہماری حکومت کیوں نہیں گرائی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدر پاکستان نے گذشتہ روز اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس پر دستخط کر دیئے تھے، وفاقی کابینہ بھی ختم ہو چکی ہے، وزیراعظم ہائوس میں اب بھی میری موجودگی آئینی ذمہ داری ہے، پھر آج قائد حزب اختلاف راجہ ریاض سے مشاورت کی تاکہ کسی نام پر اتفاق رائے ہو جائے، کچھ نام میں نے دیئے اور کچھ نام انہوں نے دیئے، اپنے قائد نواز شریف اور اتحادیوں سے مشورہ کروں گا، کل دوبارہ اپوزیشن لیڈر سے نگران وزیراعظم کے نام سے متعلق ملاقات کروں گا، امید ہے تین روز سے قبل نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہو جائے گا، امید ہے کہ اس مرحلہ کو خوش اسلوبی سے طے کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت آنے کے بعد لندن جائوں گا اور نوازشریف کی وطن واپسی کا حتمی پروگرام طے کرینگے، محمد نوازشریف آئندہ ماہ وطن واپس آئیں گے اور مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم کی قیادت کرینگے، نہ وہ ٹوپ پہنیں گے اور نہ ہی بالٹی پہنیں گے اور نہ ہی جادو ٹونے کرینگے، اگر ہماری پارٹی الیکشن جیتی تو محمد نوازشریف وزیراعظم ہونگے، ان کا کارکن بن کر کام کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مردم شماری مشترکہ مفادات کونسل کا معاملہ ہے، نئی مردم شماری کی منظوری ہو چکی ہے، اب نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کرانا لازم ہیں، انتخابات الیکشن کمیشن نے کرانے ہیں، نگران حکومت نے نہیں کرانے، جن اداروں نے الیکشن کرانے ہیں ان کو بھی آئین کی پاسداری کرنی چاہئے، ہم نے آئین کی پوری پاسداری کی ہے، میری ذاتی رائے کہ انتخابات جلد از جلد ہو جائیں، اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہا ہوں، ہم انتخابات میں حصہ لیں گے، 16 ماہ کی مختصر ترین وفاقی حکومت تھی، ہم سب کہہ سکتے ہیں ہر ایک پارٹی اپنا زاویہ، نظریہ منشور تھا، ہم نے ملک کے بہترین مفاد میں اتحاد کیا، ہم نے قوم کے سامنے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، جب بھی کڑا وقت آتا ہے تو قوم یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کرتی ہے، 13 جماعتی اتحاد چلانا مشکل کام تھا، مجھے جو ذمہ داری دی گئی اس کو اتحادی حکومت سے مل کر پورا کیا، یہ مستقبل کیلئے ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملکی تاریخ کا مشکل ترین دور تھا، آئی ایم ایف پروگرام کو دوبارہ شروع کرنا بڑا چیلنج تھا، پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، اس پروگرام کی پہلی قسط مل چکی ہے، پیرس میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے واضح کیا کہ اب وقت گزر چکا ہے، ہم نے تدبر کا مظاہرہ کیا، ہمارے دوست اور پرائے سب دور ہو چکے تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بدترین سیلاب آیا، اتحادی حکومت نے سیلاب زدگان کی بھرپور مدد کی، سیلاب زدگان کے بجلی کے بلوں کو معاف کیا، سبسڈی دی، سیلاب متاثرین میں بیرون ملک سے آنے والی امداد شفاف طریقہ سے تقسیم کی گئی، امریکہ نے سیلاب زدگان کی بھرپور مدد کی، یہ ملک کیلئے مشکل ترین دور تھا، اس سے نمٹنے کیلئے بھرپور محنت کی تاہم اس بارے میں فیصلہ عوام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے کہا کہ ان سے سائفر گم ہو گیا ہے، اس معاملہ کی سنجیدہ انویسٹی گیشن ہونی چاہئے، اگر وہ گم ہو گیا ہے تو وہ شائع کیسے ہوا ہے، عمران نیازی کے پاس کاپی تھی، وزیراعظم سائفر کی کاپی پڑھ سکتا ہے، اس پر بات کر سکتا ہے، وہ کاپی ساتھ نہیں لے جا سکتا، یہ قانون کے مطابق جرم ہے، نہ صرف انہوں نے مانا کہ کاپی لے گیا بلکہ یہ بھی کہا کہ گم ہو گئی، اس سے بڑا کوئی جھوٹ ہو سکتا ہے، ایف آئی اے اس کی انویسٹی گیشن کر رہا ہے لیکن آج اس میں نئی صورتحال سامنے آئی ہے، ہمارا مؤقف 100 فیصد سچ ثابت ہوا ہے، نہ ہم امپورٹڈ حکومت ہیں اور نہ ہی ہم نے امریکہ سے کوئی مدد لی، کسی غیر ملک کے اشارے پر حکومت گرانے سے مر جانا بہتر تھا۔ انہوں نے کہا کہ 1947ء سے اب تک سعودی عرب نے مالی مدد سمیت ہر محاذ پر پاکستان کی غیر مشروط مدد کی، پاکستان جب نیوکلیئر طاقت بنا تو سعودی عرب نے بھرپور امداد کی، جب نواز شریف وزیراعظم بنے تو سعودی عرب نے پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر نقد دیئے، جو اپنے محسن کا شکرگزار نہیں ہو سکتا تو وہ اﷲ تعالیٰ کا شکرگزار کیسے ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم امپورٹڈ حکومت ہوتے تو آئی ایم ایف سے ہمیں مدد کھل کر ملتی، اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر ہم امپورٹڈ حکومت نہ ہوتے، امریکہ کے ساتھ تعلقات بہت زیادہ مجروح ہو گئے، ان کو ہماری حکومت معمول پر لائی، ہم نے تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے بھرپور محنت کی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی وزیر خارجہ اور کانگریس اراکین سے ملاقاتیں کیں، میں نے بھی امریکی سفیر سے تعلقات میں بہتری کیلئے بات چیت کی، امریکہ نے آئی ایم ایف پروگرام میں ہماری مخالفت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ روس کے دورہ کی وجہ سے ان کی حکومت گرائی گئی، اگر ایسا ہوتا تو ہم نے روس سے سستا تیل منگوایا، ہماری حکومت کیوں نہیں گرائی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے، خود چینی نائب وزیراعظم نے پاکستان کا دورہ کرکے سی پیک کے دوسرے مرحلہ کا اعلان کیا، سی پیک کی بنیاد نواز شریف نے رکھی تھی، اگر ایسی بات ہوتی تو اس کا کوئی ثبوت ہوتا، عمران خان نیازی کا الزام ان واقعات سے ہوا میں اڑ جاتا ہے، پاکستان ترقی پذیر ملک ہے، اسے بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے معاملہ پر دوستوں کو ساتھ لے کر چلے اور جو ہمارا ساتھ نہیں دیتا اسے دور نہیں کرنا چاہتے، اسی میں پاکستان کے عوام کی بہتری اور ترقی کا راز مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 33 سال سے زیادہ مارشل لاء رہا اور یہ حکومتیں بری طرح ناکام ہوئیں، جمہوری حکومتیں کتنی توانا اور کتنی کمزور تھیں سب جانتے ہیں، ملک میں 75 سال کے دوران اسٹیبلشمنٹ کے بالواسطہ یا بلاواسطہ کردار کو نظر انداز کرنا حقیقت سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے، اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو زرخیز زمین، پانی کے وسیع ذخائر، معدنیات، قدرتی گیس سمیت دیگر قدرتی وسائل سے نوازا ہے، ہم نے ان وسائل سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا، قوم کو ایک دھیلے کا فائدہ نہیں ہوا، عدالتوں میں کیسز پر اربوں روپے خرچ کرکے ضائع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تربیلا ڈیم اور منگلا ڈیم کے بعد پن بجلی کے نئے منصوبے نہیں لگائے گئے بلکہ ہم نے درآمدی تیل کا استعمال شروع کر دیا، کارٹیلز نے اپنے مفاد میں ملک کا بیڑا غرق کر دیا، یہی وجہ ہے کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت 50 روپے تک چلی گئی ہے، ہماری صنعتیں قریبی ممالک کے مقابلہ میں پیچھے رہ گئی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں ہائبرڈ ماڈل بنے ہیں، عمران خان کا ماڈل ہائبرڈ نہیں تھا، عمران نیازی کو چار سالوں میں جتنی حمایت ملی اس کی 30 فیصد کسی اور حکومت کو ملی ہوتی تو معاملات کسی اور طرف جاتے، عمران نیازی نے اس حمایت کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور اپوزیشن کو دیوار سے لگایا، ملک میں گالی گلوچ کے کلچر کو فروغ دیا، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات تباہ کئے، چین کے ساتھ مجھے نتھی کیا اور الزام لگایا کہ چینی منصوبوں میں 45 فیصد کمیشن لیا، فرانزک کیلئے چین ٹیمیں بھجوا دی گئیں، اگر میرے خلاف ثبوت ہوتا تو 20 سال جیل کی کالی کوٹھڑیوں میں ڈال دیا جاتا، انہوں نے چور، ڈاکو کا شور مچایا۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کا مقصد ملک کی ترقی و خوشحالی ہے اس میں زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات اور دفاعی پیداوار کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی، اس میں وفاق، صوبے اور پاک فوج کے ادارے شامل ہیں، کابینہ اور پارلیمنٹ نے اس کی منظوری دی ہے اور اس حوالہ سے باقاعدہ قانون بن چکا ہے، حساس ادارے کے افسر کو دہشت گردوں نے پیچھا کرنے پر شہید کر دیا، وہ کس طرح ہوا، سوشل میڈیا پر اس کی تصاویر جاری ہوئیں جس سے دہشت گردوں نے شناخت کیا، میں نے اس افسر کے گھر جا کر تعزیت کی، جو لوگ فرض کی ادائیگی کی خاطر اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں اگر ان کی شناخت ظاہر کر دی جائے جو کہ صریحاً قومی مفاد کے خلاف ہے، اس قانون سازی کا نشانہ ریاست مخالف عناصر ہیں، قومی اسمبلی میں عمران نیازی اور ان کے جتھے کی حرکات کے حوالے سے بات کی اور حقائق سے ثابت کیا، عمران نیازی کے جیل جانے پر کوئی خوشی نہیں ہوئی، دشمن مرے تو خوشی نہ کریں خود بھی مر جانا ہے، ہمارے جیل میں جانے پر وہ مٹھائیاں بانٹتے تھے، عمران نیازی خود کہتے تھے کہ ان کو جیل بھیج دیا ہے کل ان کی وکٹ گرے گی، ان کے ایئرکنڈیشنڈ اتار دوں گا، اﷲ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا ریاست پاکستان، پاکستانی فوج اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت تھی، جو اس قسم کی حرکت میں ملوث نہیں اس پر کیوں پابندی لگے گی، میں اور نوازشریف اٹک قلعے میں رہے اور اٹک جیل میں بھی رہا ہوں ہم نہاتے تھے تو بالٹی سے پانی کی بجائے ریت نکلتی تھی، ہمیں باہر دیکھنے سے روکنے کیلئے جالی لگائی گئی تھی۔ عمران نیازی تو اٹک جیل میں ہے جیلوں کی صورتحال بالکل بہتر بنانی چاہئے، خدا سے ڈرنا چاہئے، میں جیل میں گیا تو عمران خان خود لاہور گیا۔ شہزاد اکبر نے جیل افسران سے کہا کہ کھانا قیدیوں کی طرح دینا ہے، قیدیوں کی بیرک میں رکھنا ہے اور زمین پر سلانا ہے۔ عدالت کے حکم پر قانون کے مطابق جیل میں سہولیات دی گئیں۔ افسران کہتے تھے کہ ہمیں اوپر سے حکم آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی مختلف زبانیں سیکھنے کا شوق تھا، جس سے کاروبار اور سیاست میں فائدہ ہوا، جرمن اور عربی زبان سیکھی ہے جبکہ روسی زبان کا ورکنگ نالج ہے۔

Advertisements