Advertisements

میرے دل میں انتقام کی نہیں خوشحالی کی تمنا ہے : نواز شریف

Nawaz Sharif in Public Meeting
Advertisements

 لاہور: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے مینار پاکستان میں منعقد ہونے والے تاریخی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو دیکھ کر سارے دکھ بھول گیا مگر والدہ اور اہلیہ کا زخم کبھی بھر نہیں سکتا، ہم متحد ہوکر پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے اور دنیا میں اس کا وقار بحال کریں گے۔

مینار پاکستان پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’ آپ سے کئی سالوں بعد ملاقات ہوئی مگر آپ سے محبت کا رشتہ ختم نہیں ہوا، آپ کی آنکھوں اور چہروں پر نظر آنے والا خلوص ہی میرا ناز ہے۔

Advertisements

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے درمیان یہ رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، نواز شریف نے آپ کو اور آپ نے نواز شریف کو کبھی دھوکا نہیں دیا، جب بھی موقع ملا بہت خلوص سے محنت کی اور جب بھی موقع ملا پاکستان کے مسائل حل کیے۔ جیلوں میں مجھے ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیا، جعلی کیسز میرے، شہباز اور مریم نواز سمیت پارٹی قائدین کے خلاف بنائے گئے، لیکن ن لیگ کا جھنڈا کسی نے اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔

نواز شریف نے کہا کہ ’کون ہے جو آپ کو اور ہمیں جدا کردیتا ہے، ہم نے تو پاکستان کی خدمت کی اور ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، لوڈ شیڈنگ ختم کی اور لوگ بجلی سے محروم تھے، نواز شریف نے بجلی مہنگی نہیں کی بلکہ سستے داموں عوام تک پہنچایا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’عوام کو اتنی بڑی تعداد میں دیکھ کر اپنے سارے دکھ اور درد بھول گیا اور انہیں یاد بھی نہیں کرنا چاہتا مگر کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جنہیں انسان بھلا نہیں سکتا، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے، مال دولت تو واپس آجاتا ہے مگر جو پیارے بچھڑتے ہیں وہ واپس نہیں آتے‘۔

نواز شریف نے کہا کہ ’میری والدہ اور اہلیہ سیاست کی نظر ہوگئے، وہ مجھے دوبارہ نہیں ملیں گے اور یہ ایسا زخم ہے جو کبھی بھرے گا نہیں، میں اپنے والد، والدہ کو قبر میں نہیں اتار سکتا، مجھے اپنی بیوی کی جیل میں خبر دی گئی، میں نے جیل سپرنڈنٹ سے بار بار اپیل کی کہ میری لندن میں بیٹوں سے بات کروا دو مگر نہیں کروائی گئی جبکہ اُس کے پاس موبائل اور لینڈ لائن فون بھی تھا، مگر جیلر نے انکار کیا اور کہا کہ ہمیں اجازت نہیں ہے، ڈھائی گھنٹے کے بعد جیلر کے ماتحت بندے نے مجھے آکر خبر دی کہ کلثوم اب اللہ کو پیاری ہوگئی ہے اور اب ہم مریم کو اطلاع دیں گے‘۔

لیگی قائد نے کہا کہ ’میں نے انہیں مریم کو اطلاع دینے سے روکا اور کہا کہ یا تو مجھے لے کر چلو یا پھر اُسے میرے پاس لاؤ، ہمارا سیل قریب ہونے کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں تھی، جب مریم کو والدہ کے انتقال کا بتایا تو وہ بے ہوش ہوئی اور پھر گلے لگ کر زار و قطار رونے لگی‘

نواز شریف نے کہا کہ ’میں نے سوچا کہ یہ ہمارا ملک ہے، اسی مٹی سے پیدا ہوا ہوں اور پاکستان کی محبت بھی میرے سینے میں ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’وزارت خارجہ میں سارا ریکارڈ موجود ہوگا کہ امریکا نے ایٹمی دھماکوں سے روکنے کیلیے پانچ ارب ڈالر کی پیش کش کی تھی مگر میں نے اُسے ٹھکرا دیا تھا اور آج ہم ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگ رہے ہیں، نواز شریف کو امریکا کے سامنے ڈٹ جانے کی سزا دی گئی اور حکومت سے نکالا گیا کیونکہ نواز شریف وطن کی مٹی سے بنا سچا پاکستانی ہے جو اصولوں پر ڈٹ جاتا ہے‘۔

اس موقع پر نواز شریف نے بجلی، ڈالر، پیٹرول اور روٹی کی قیمت کا اپنے دورِ حکومت سے موازنہ کیا اور سوال کیا کہ مجھے اس لیے نکالا تھا کہ ہم نے روٹی چار روپے کی رکھی، پیٹرول اور ڈالر کی قیمتیں بڑھنے نہیں دیں، ملک ترقی کی جانب گامزن تھا مگر یہ کسی کو اچھی نہیں لگ رہی تھی‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پہلی بار وزیراعظم بننے کے بعد جو منصوبے شروع کیے اگر اُن پر کام ہوتا تو ملک میں کوئی غریب نہیں ہوتا اور ہر شخص اپنے بچوں کو اچھی پڑھائی، علاج کی سہولیات دے سکتا تھا جبکہ آج حالات اتنے مشکل ہوگئے۔

شہباز شریف کے دور حکومت میں مہنگائی کا سلسلہ پہلے سے شروع ہوچکا تھا، ڈالر کنٹرول میں نہیں تھا، چینی، پیٹرول مہنگا ہورہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت دھرنے کروائے جارہے تھے ہم اُس وقت بھی بجلی کم کرنے کے لیے اقدامات کررہے تھے، ہم نے سڑکوں کے جال بچھائے اور ملک کو ترقیاتی منصوبے دیے‘۔

اس موقع پر نواز شریف نے بجلی، ڈالر، پیٹرول اور روٹی کی قیمت کا اپنے دورِ حکومت سے موازنہ کیا اور سوال کیا کہ مجھے اس لیے نکالا تھا کہ ہم نے روٹی چار روپے کی رکھی، پیٹرول اور ڈالر کی قیمتیں بڑھنے نہیں دیں، ملک ترقی کی جانب گامزن تھا مگر یہ کسی کو اچھی نہیں لگ رہی تھی‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پہلی بار وزیراعظم بننے کے بعد جو منصوبے شروع کیے اگر اُن پر کام ہوتا تو ملک میں کوئی غریب نہیں ہوتا اور ہر شخص اپنے بچوں کو اچھی پڑھائی، علاج کی سہولیات دے سکتا تھا جبکہ آج حالات اتنے مشکل ہوگئے۔

شہباز شریف کے دور حکومت میں مہنگائی کا سلسلہ پہلے سے شروع ہوچکا تھا، ڈالر کنٹرول میں نہیں تھا، چینی، پیٹرول مہنگا ہورہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت دھرنے کروائے جارہے تھے ہم اُس وقت بھی بجلی کم کرنے کے لیے اقدامات کررہے تھے، ہم نے سڑکوں کے جال بچھائے اور ملک کو ترقیاتی منصوبے دیے‘۔

لیگی قائد نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کا منشور پیش کیا اور کہاکہ ملک کو عظیم بنانے کے لیے ہمیں برآمدات کو بڑھانا، پاکستان کو آئی ٹی کے شعبے میں سپر پاور بنانا اور ملک میں انصاف کا نظام قائم کرنا ہوگا۔