نواب صلاح الدین عباسی – شرافت، وفاداری اور وراثت کی علامت

نوائے احمدپور شرقیہ میں نواب صاحب کی 79ویں سالگرہ کے موقع پر خصوصی مضمون
تحریر: احسان احمد سحر
نواب صلاح الدین عباسی، امیر ریاست بہاولپور، اناسی برس کی عمر میں بھی ریاست بہاولپور کی شاندار تاریخ اور نجابت کا جیتا جاگتا نمونہ ہیں۔ انتیس جولائی دو ہزار پچیس کو ان کی سالگرہ لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ ڈیفنس میں منائی گئی، جہاں ان کے بیٹے ولی عہد پرنس بہاول عباس خان عباسی نے ایک نجی عشائیہ دیا۔ قریبی عزیز و اقارب اور احباب نے شرکت کی اور سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔
نواب صاحب انتیس جولائی انیس سو چھیالیس کو احمد پور شرقیہ کے تاریخی صادق گڑھ پیلس میں پیدا ہوئے۔ آپ ریاست بہاولپور کے سابق امیر بریگیڈیئر نواب محمد عباس خان عباسی (سابق گورنر پنجاب و وفاقی وزیر) کے بڑے صاحبزادے ہیں۔ آپ نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم لندن سے مکمل کی۔ چوبیس مئی انیس سو چھیاسٹھ کو دادا کے انتقال پر ولی عہد مقرر ہوئے اور چودہ اپریل انیس سو اٹھاسی کو والد کے انتقال کے بعد "امیر بہاولپور” کے طور پر تسلیم کیے گئے۔
سیاسی زندگی اور خدمات
انیس سو چھہتر میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ بھٹو نے انہیں بہاولپور شہر سے ایئر مارشل (ریٹائرڈ) اصغر خان کے خلاف نامزد کیا۔ وہ بھاری اکثریت سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اس وقت انہیں "ینگ اسٹوڈنٹس فیڈریشن” پنجاب کا سرپرست اعلیٰ مقرر کیا گیا، جس کے سربراہ سید ناظم حسین شاہ تھے۔
انیس سو ستتر میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا کے نفاذ کے بعد انہیں مجلس شوریٰ میں شامل ہونے کی پیشکش کی گئی، جو انہوں نے مسترد کر دی۔ اس وقت ان کے والد وفاقی وزیر برائے مذہبی امور، حج و اوقاف تھے۔ نواب صاحب نے سیرت کانفرنسوں اور میلاد النبی ﷺ کے جلوسوں میں بھرپور شرکت کے ذریعے اپنا سماجی و دینی کردار جاری رکھا، خصوصاً خانپور میں۔
انہوں نے انیس سو پچاسی کے غیر جماعتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا، تاہم انیس سو ستاسی میں دوبارہ بہاولپور کی سیاست میں فعال کردار ادا کیا۔ انہوں نے ضلع کونسل بہاولپور کے چیئرمین کے لیے میاں سجاد حسین پیرزادہ کو نامزد کیا جو کامیاب ہوئے، جبکہ ان کے حمایت یافتہ امیدوار احمد پور شرقیہ اور اوچ شریف میں بھی کامیاب ہوئے۔
وہ پانچ بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے— پہلی مرتبہ انیس سو ستتر میں بہاولپور شہر سے، اور بعد ازاں انیس سو اٹھاسی، انیس سو نوے، انیس سو ترانوے اور انیس سو ستانوے میں احمد پور شرقیہ سے۔ دو ہزار ایک میں عملی سیاست سے ریٹائر ہونے کے باوجود ان کا اثر برقرار رہا۔ ان کی حمایت سے مخدوم سمیع الحسن گیلانی چیئرمین ضلع کونسل، میاں الیاس ایاز چیئرمین احمد پور شرقیہ، فاروق اعظم ملک اور مخدوم علی حسن گیلانی اراکین قومی اسمبلی، اور سردار عبداللہ خان ڈاہر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔
دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں ان کی حمایت سے مسلم لیگ (ن) کے چوہدری سعود مجید نے یزمان سے چوہدری پرویز الٰہی کو شکست دی۔ وہ دو ہزار تیرہ اور دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں بھی چوہدری طارق بشیر چیمہ کی حمایت کرتے رہے۔
نواب صلاح الدین عباسی اپنے عظیم المرتبت والد نواب محمد عباس خان عباسی کی طرح ریاستی فورسز کی ان رجمنٹس کی تقاریب میں بھی بطور مہمان خصوصی شریک رہے ہیں جو پاکستان آرمی میں ضم کر دی گئی تھیں
صحت، کردار اور عوامی عقیدت
نواب صاحب کے چھوٹے بھائی شہزادہ فلاح الدین عباسی کا انتقال نو ستمبر دو ہزار سولہ کو لندن میں کینسر کے باعث ہوا، جس نے انہیں گہرے صدمے سے دوچار کیا۔ اس سانحے کے بعد ان کی صحت بتدریج خراب ہوتی گئی اور آج کل وہ وہیل چیئر پر ہیں۔ اس کے باوجود وہ ہر عیدالفطر اور عیدالاضحی پر صادق گڑھ پیلس آتے ہیں اور شاہی عیدگاہ ڈیرہ نواب صاحب میں نماز عید ادا کرتے ہیں اور عوام سے ملاقات کرتے ہیں۔
نواب صلاح الدین عباسی شرافت، نجابت اور وقار کی علامت ہیں۔ ان کی شخصیت آج بھی بہاولپور ڈویژن میں عقیدت و احترام سے دیکھی جاتی ہے۔ بعض قریبی افراد نے ان کی شرافت کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور انہیں نقصان پہنچایا، مگر انہوں نے کبھی بدلہ نہ لیا — یہ ان کی عظمت کردار کا واضح ثبوت ہے۔
دعا اور خراج تحسین
نواب صلاح الدین عباسی آج بھی "امیر بہاولپور” کا شاہی لقب رکھتے ہیں۔ انہیں سفارتی پاسپورٹ اور نمبر پلیٹ حاصل ہے، اور عوامی محبت میں کمی نہیں آئی۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ اور طویل عمر عطا فرمائے تاکہ ان کی باوقار موجودگی نسل نو کے لیے رہنمائی کا باعث بنی رہے۔