میرا سوہنا شہر” احمدپورشرقیہ“
تحریر: یمنیٰ امجد
Instagram:@ins_pirationzone
احمدپورشرقیہ جنوبی پنجاب کے مشہور ضلع بہاولپور میں واقع ہے۔ یہ تاریخی شہر بہاولپور کی سب سے بڑی تحصیل ہے۔ اس شہرکی بنیاد 1748 میں احمد خان پرجانی نے رکھی تھی۔ اس وقت یہ شہر دریائے گھارا کے کنارے واقع تھا۔ 1758 میں دریا میں زبردست سیلاب آیا جس سے یہ شہر تباہ ہوگیا۔ سیلاب کے بعد اس شہر کے باسیوں نے اسے دوبارہ بسایا۔
مردم شماری 2017 کے مطابق میر اشہر پاکستان کا اُنہترواں بڑا شہر ہے اور یہاں کا ڈائلنگ کوڈ 06222ہے۔ یہ شہر ہیڈ پنج نند کے جنوبِ مشرق میں واقع ہے۔ احمدپورشرقیہ،بہاولپور سے 50کلومیٹر، لاہور سے 470کلومیٹر، اوچشریف سے 15کلومیٹر، یزمان سے 60کلومیٹر، فیصل آباد سے 320کلومیٹر اور اسلام آباد سے 750کلومیٹر فاصلے پر واقع ہے۔
احمدپورشرقیہ کی آب و ہوا عام طور پر گرم اور خشک ہے۔ گرمیوں میں درجہ حرارت دن کے وقت 40درجہ سینٹی گریڈ سے اُوپر ہوتا ہے۔ جبکہ رات کو گرمی کچھ کم ہوتی ہے۔ گرمیوں میں آب و ہوا شدید گرم اور سردیوں میں شدید سرد ہوجاتی ہے۔ گرمیوں میں متوسط درجہ حرارت 33 سینٹی گریڈ اور سردیوں میں 18 سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ یہ شہر صحرائی خطے میں واقع ہے۔ اسلئے یہاں بارش بہت کم ہوتی ہے۔ احمدپورشرقیہ کی آبادی دس لاکھ کے قریب ہے۔ یہاں زیادہ تر سرائیکی بولی جاتی ہے۔ اس شہر میں کافی تعداد میں پنجابی اور اُردو بولنے والے بھی رہتے ہیں۔
احمدپورشرقیہ زراعت اور تعلیم کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ یہاں کی اہم فصلیں گندم، چنا، کپاس، گنا، کھجور، لیموں اور آم ہیں۔ یہ ایک ریگستانی علاقہ ہے سو زراعت کیلئے دریائے ستلج کا پانی ندی نالوں کے ذریعے یہاں لایا جاتا ہے۔ ریشم سے بہترین کشیدہ کاری، قالین اور بہت ہی نفیس مٹی کے برتن یہاں تیار کئے جاتے ہیں۔ بنولہ کا تیل نکالنے والی فیکٹریاں یہاں 1970 میں تعمیر کی گئیں۔ کاروبار کے لحاظ سے احمدپورشرقیہ، پشاور، لاہور، کوئٹہ اور کراچی کے بعد ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔ احمدپورشرقیہ اپنے منفرد کشیدہ کاری والے کھسے اور مٹی کے برتنوں کیلئے مشہور ہے۔
احمدپورشرقیہ کو ’ڈیرہ نواب صاحب‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس شہر میں ”صادق گڑھ پیلس“ واقع ہے۔ جس کو نواب صادق نے 1302میں تعمیر کروایا۔ احمدپورشرقیہ کی بہت سی عمارات نوابوں کی تعمیر کردہ ہیں۔ جن میں سرفہرست صادق گڑھ پیلس، قدیم محل او رجامع مسجد چوک بازار ہیں۔ احمدپورشرقیہ میں ریلوے اسٹیشن 1875 میں تعمیر کیا گیا۔ اس کی عمارت بہت خوبصورت ہے۔ جسے نواب آف بہاولپور نے تعمیر کروایا تھا۔ اس شہر کو مزید ایک اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ پوری ریاست بہاولپور میں خواتین کا ہسپتال بہاولپورکے بعد یہاں تعمیر کیا گیا۔ اس ہسپتال کا سنگ بنیاد لیڈی آف وائسرائے ہند نے 2دسمبر1945 کو رکھا۔
آرمی پبلک سکول کے علاوہ یہاں دو گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ہیں۔ احمدپورشرقیہ میں گورنمنٹ کامرس کالج کے علاوہ گورنمنٹ صادق عباس ڈگری کالج اور اسپیشل بچوں کا کالج بھی ہے۔ بہت سے پرائیویٹ کالج جیسے پنجاب کالج،نمز کالج، علامہ اقبال کالج، یونائیٹڈ کالج، ملت کالج، لارل کالج، سٹی کالج، آکسفورڈ کالج، ایمل کالج اور بہت سے تعلیمی ادارے یہاں موجود ہیں۔ ورچوئل یونیورسٹی کا ایک کیمپس بھی یہاں واقع ہے اور حال ہی میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے کیمپس کے قیام کی تیاری بھی ہورہی ہے۔
اب ہم تذکرہ کرتے ہیں اُن مبارک دینی شخصیات کا جن کی برکتیں میرے سوہنے شہر کے حصے میں آئیں۔
١۔ سید محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمہ اللہ: آپ سید عبدالرحمن جیلانی دہلوی رحمہ اللہ کے بیٹے اور شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے مرید تھے۔ آپ مکہ میں پیدا ہوئے اور مدینہ میں پلے بڑھے۔ آپ نے کم و بیش 12سال مسجد نبوی کی خدمت کی۔ یہاں تک کہ آپ کو خواب میں آپؐ کی زیارت ہوئی اور حکم ہوا کہ آپ ہند جائیں۔ نواب بہاول خان کے دور میں آپ نے مستقل رہائش کے لئے مدینہ سے احمدپورشرقیہ ہجرت فرمائی۔ 20 اپریل 1860 بروز جمعہ آپ نے یہیں وفات پائی۔ آپ کا مزار فتانی چوک احمدپورشرقیہ میں واقع ہے۔
٢۔ مخدوم بہاؤ الدین اکبر رحمہ اللہ: جو حضرت بہاؤ الدین زکریا رحمہ اللہ کی اٹھارہویں پشت سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نے ملتان سے احمدپورشرقیہ ہجرت فرمائی۔ آپ نے 24 جنوری 1851 کو وفا ت پائی۔ آپ سلسلہ سہروردی سے تعلق رکھتے تھے۔
٣۔ عظمت سلطان رحمہ اللہ:۔ آپ سلطان باہو کے مرید تھے۔ آپ کے والد سلطان محمد حسین رحمہ اللہ صوفی درویش تھے۔ عظمت سلطان نے اپنے خاندان سمیت احمدپورشرقیہ ہجرت کی اور یہیں سکونت اختیار کی۔ آپ نے یہیں وفات پائی اور اسی شہر میں آپ کا مزار واقع ہے۔
٤۔ عبدالصمد خان افغان رحمہ اللہ:۔ احمدپورشرقیہ میں آپ کے نام عبدالصمد خان افغان سے ایک خانقاہ ہے۔ آپ حضرت خواجہ عاقل محمد کے خلیفہ تھے۔
٥۔ نور شاہ بخاری رحمہ اللہ: آپ کا مزار احمدپورشرقیہ میں قلعہ تحصیل کے قریب واقع ہے آپ سید جلا ل بخاری ؒ کی اولاد میں سے ہیں۔
٦۔ مولوی حکیم گل محمد ؒ:۔آپ کی خانقاہ احمدپورمیں واقع ہے۔ آپ کا خاندان اپنے علم اور دیسی ادویات کے ذریعے علاج میں شہرت رکھتا ہے۔
٧۔ خواجہ محمد عبدالمالک صدیقی ؒ: کا تعلق احمدپورشرقیہ سے تھا۔ آپ سلسلہ نقشبندیہ کے پیر طریقت تھے۔ آپ پیر فضل علی قریشی ؒ کے خلیفہ تھے۔ اب ان کے صاحبزادے خواجہ عبدالمجید صدیقی ؒ خانقاہ ملکیہ کے سجادہ نشین ہیں۔ خواجہ عبدالمجید صدیقی پیر شیخ مفتی محمد فرید صاحب کے سلسلہ نقشبندی میں خلیفہ ہیں۔