تحریر۔۔ شاہد اجمل ملک
ریڈیو پاکستان بہالپور جنوبی پنجاب سمیت سرائیکی خطے کیلیے گزشتہ نصف صدی سے اعلی ترین خدمات انجام دے رہا ہے۔ 18 اگست 1975 کو بہالپور کی فضاؤں میں “یہ ریڈیو پاکستان بہالپور ہے” کی گونج نے جہاں بہاول پور کی شناخت کو آواز بخشی وہاں سرائیکی وسیب کے دانش وروں، صحافیوں، سماجی رہنماﺅں اور ثقافتی اداروں کو اپنی اپنی بات کرنے کا ایک طاقت ور فورم بھی میسر ہوا۔
خطہ بہالپور کی خوش نصیبی تھی یا پھر روحی کی رومانیت، ریڈیو پاکستان بہالپور کو ابتدا میں ہی جہاں عظیم شاعر ظہور نظر، ممتاز صحافی، شاعر ، شہاب حسن دہلوی، ڈاکٹر نصرُاللہ خان ناصر، شعیب احمد شاہد، جمیل اختر، بتول رحمانی، مسرت کلانچوی، ڈاکٹر نواز کاوش، طاہرہ نازلی اور انجم گیلانی جیسے بہترین پروڈیوسرز ملے وہیں محمد اجمل ملک جیسی خوبصورت آواز اور عہد ساز لہجہ اس کی شناخت بنا۔ دھرتی کی عظیم خدمت کے 49 سالہ سفر میں ریڈیو بہالپور اور میرے والد محمد اجمل ملک کا ساتھ 46 سال ہے۔ ریڈیو بہالپور کے ساتھ لگاؤ اور اپنے خطے کی محبت کے یہ چھیالیس برس محمد اجمل ملک کی تمام زندگی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ریڈیو پاکستان اور محمد اجمل ملک کا ساتھ سرائیکی دھرتی اور وسیب کے لوگوں کے ساتھ عشق کی داستان ہے۔ ریڈیو پاکستان بہالپور اور محمد اجمل ملک کی محبت کے سفر کا آغاز 18 اگست 1975 کو ریڈیو بہالپور کی نشریات کے آغاز سے ہوا اور پھر 24 ستمبر 2021 کو ان کی وفات تک جاری رہا۔
سرائیکی وسیب کی مقبول ترین آواز محمد اجمل ملک نے ریڈیو پاکستان بہاولپور کے آغاز سے ہی اپنی دلکش آواز عوام کے زریعے لاکھوں سننے والوں کے دل میں گھر کیا اور پھر چار دہائیوں سے زیادہ ریڈیو پاکستان کی پروفیشنل براڈ کاسٹنگ کا حصہ رہے۔ شام کے ریڈیو پروگرام وسدیاں جھوکاں جو کہ بعد میں جمہور دی آواز بنا، ریڈیو تاریخ کے اس معروف ترین پروگرام کے ذریعے تعلیم، سماج اور سیاست پر اپنی دلوں کو چھولینے والی آواز سے جو پذیرائی محمد اجمل ملک کو سرائیکی خطے میں حاصل ہوئی وہ شاید کم ہی خوش نصیبوں کے حصے میں آتی ہے۔ پروگرام جمہور دی آواز میں ملک اور میاں سئیں کی جوڑی بیحد مقبول ہوئی تھی۔اس پروگرام میں میاں عبدالرحمن اخضر” میاں سئیں” کا کردار ادا کرتے تھے اور محمد اجمل ملک “ملک صاحب” کا کردار ادا کرتے تھے۔ ملک ،میاں سامعین کیلئے ایک معلومات کا خزانہ تھے ملک اور میاں سئیں کی یہ جوڑی ایک طویل عرصے تک ریڈیو سامعین کی خدمت کرتی رھی۔
میاں عبدالرحمن اخضر کے بعد ڈاکٹر نصراللہ خان ناصر، ساجد حسن درانی، حسین احمد مدنی، محمد شفیق مغل، ملک محمد صدیق، عبدالمجید خان، محمداختر بھٹی، شمس الدین حیدر، رئیس محمد سلیم اورارشاد احمد بھٹی کے علاوہ کئی اور بہترین کمپئیرز نے بھی محمد اجمل ملک کے ہمراہ ساتھی میزبان کے طور پر پروگرام جمہور دی آواز میں میزبانی کرتے رہے۔
مرحوم محمد اجمل ملک نے ریڈیو پروگراموں سے عوامی آگاہی اور مذہبی ہم آہنگی پر بھی بے پناہ کام کیا۔ رسول پاک ﷺ سے سچی محبت میں بزم ثنائے خیرالوری قائم کی اور مِلک بھر میں نعت کے فروغ کے لیے کام کرتے رہے۔ بہالپور صوبہ بحالی تحریک کے سب سے پہلے قائدین میں شامل ہوئے، صوبہ بحالی تحریک میں سیاسی قیدی رہے، بہالپور کے حقوق کیلیے بڑی سیاسی جماعت قائم کی اور تمام عمر سابق ریاست بہالپور اور سرائیکی وسیب کے حقوق و ترقی کیلیے آواز بلند کرتے رہے۔
محمداجمل ملک کا انتہائی مقبول پروگرام روحی رنگ رنگیلڑی چولستان سمیت جنوبی پنجاب اور وسیب کے سامعین میں بے پناہ مقبول ہوا۔ انہوں نے ریڈیو پاکستان بہالپور سے نویں سویل، وستی وستی ڈیرہ ڈیرہ، سوجھلا اور نیشنل ہوک اپ پر طویل مدت تک دیگر پروگراموں کی بھی میزبانی کی۔ رمضان المبارک میں سحری اور افطاری ٹرانسمیشن کے زریعے روہی چولستان سمیت لاکھوں سامعین کے ساتھ نیکیاں بانٹیں۔ عیدوں اور تہواروں پر بڑے پروگرامز اور عوامی میلوں کی میزبانی کی۔ ریڈیو پاکستان بہالپور سے محمد اجمل ملک کے دیگر پروگرامز میں “آپ کی فرمائش”، ریڈیو میلہ، محافل میلاد، روشنی، کرنیں انتہایی مقبول ہوئے۔
ریڈیو پاکستان بہالپور کی آواز محمد اجمل ملک انیس سو ستر کی دہائی سے دو ہزار پندرہ تک پاکستان کے مختلف ہیڈز آف سٹیٹس ، صدر مملکت اور وزرائے اعظم کے سرکاری پروگرامز کے میزبان بھی رہے۔محمد اجمل ملک کی خدمات کے اعتراف میں ان کو متعدد قومی اور علاقائی ایوارڈز کے ساتھ ساتھ ریڈیو پاکستان کے اعلی ترین حسن کارکردگی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
آج عظیم براڈ کاسٹر، سماجی ور سیاسی رہنما اور سرائیکی دھرتی کی خوبصورت اور معروف ترین آواز محمد اجمل ملک کی تیسری برسی کے موقعے پرریڈیو پاکستان بہالپور کیلیے میری اور میرے خاندان کی دعا ہے کہ ایک ہزار تین سو اکتالیس کلو ہرٹز پر “وسیب کی آواز” بہالپور صدا گونجتی رہے۔
میں نے تخت سفر میں رکھی ہے
لفظ خوشبو دعا تیری آواز