میڈیا فریڈم اور ریاستی ذمہ داریاں
اداریہ —— 23 اگست 2025
پاکستان میں میڈیا کی آزادی اور صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے قانونی حملوں نے تشویش کی فضا پیدا کر دی ہے۔ حالیہ دنوں میں اسلام آباد کی سینئر خواتین صحافی نئیر علی، ثریش قریشی، مائرا عمران اور شکیلہ جلیل کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں، جسے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے اظہارِ مذمت کے ساتھ ’’صحافت اور انسانی وقار پر حملہ‘‘ قرار دیا ہے
یہ مقدمات اس وقت درج کیے گئے ہیں جب خواتین صحافی محض ہراسگی کی شکایت درج کروا رہی تھیں۔ اس پروسیس میں ایف آئی اے نے بغیر وضاحت کے مقدمات درج کیے اور نیشنل پریس کلب ویمنز کوکس کے(171 اراکین) کو بھی معاملے میں شامل کر لیا گیا، جو ایک انتقامی اور دباؤ ڈالنے والا اقدام ہے ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے وزارت داخلہ سے تفصیلی رپورٹ مانگی ہے تاکہ اس واضح ہو سکے کہ ایسے اقدامات کا آئینی اور قانونی جواز کیا ہے
ریاست کے پاس اس صورتحال میں سب سے پہلے ذمہ داری یہ ہے کہ یہ مقدمات فوری طور پر خارج کیے جائیں اور ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ وسائل اور قانونی معاونت کی عدم دستیابی خصوصاً دیہی صحافیوں کے لیے خطرات کو مزید بڑھاتی ہے۔ میڈیا ہاؤسز اور صحافتی تنظیموں کو بھی چاہئے کہ وہ دیہی رپورٹرز کے لیے تربیت، تحفظ اور مستحکم مالی بنیادیں فراہم کریں۔
صحافت ایک آزاد معاشرے کی بنیاد ہے۔ اگر اس طبقے کو بے تحفظ چھوڑ دیا گیا تو جمہوری اصول بھی کمزور پڑیں گے۔ ریاست اور دوسرے اسٹیک ہولڈرز کو مل کر میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانا ہوگا۔