Advertisements

میرپور ماتھیلو میں پریس کلب کے جنرل سیکریٹری طفیل رند فائرنگ سے جاں بحق

Journalist Tufail Rind Shot Dead in Mirpur Mathelo
Advertisements

رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کی صحافی طفیل رند کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت , یہ واقعہ ملک بھر میں صحافیوں کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کی عکاسی کرتا ہے۔ بیان

میرپور ماتھیلو: پریس کلب کے جنرل سیکریٹری طفیل رند کو آج مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا، جب کہ ان کی 10 سالہ بھتیجی رینا، جو ان کے ساتھ موجود تھی، واقعے کے بعد خوف اور صدمے سے جاں بحق ہو گئی۔

Advertisements

پولیس ذرائع کے مطابق، طفیل رند اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہے تھے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر جیروار روڈ پر، مسو واہ کے قریب فائرنگ کر دی۔ طفیل رند موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، جب کہ ان کی لاش کو ڈی ایچ کیو اسپتال میرپور ماتھیلو منتقل کر دیا گیا۔

پولیس کے مطابق، رینا، جو اپنے چچا کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار تھی، فائرنگ کا منظر دیکھ کر شدید خوف اور صدمے میں آ گئی اور جانبر نہ ہو سکی۔

دو مشتبہ افراد گرفتار

ایس ایس پی گھوٹکی کے مطابق طفیل رند کے قتل کے الزام میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقتول صحافی کا اپنی برادری کے چند افراد سے گزشتہ چار سال سے تنازعہ چل رہا تھا، جس میں اس سے قبل بھی دو افراد قتل ہو چکے ہیں۔

ایس ایس پی کے مطابق، “یہ تنازعے سے جڑا تیسرا قتل ہے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ طفیل رند کے قتل میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔”

آر ایم این پی کا ردِعمل

رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان (آر ایم این پی) نے صحافی طفیل رند کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعہ ملک بھر میں صحافیوں کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کی عکاسی کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ: “ملک بھر میں صحافیوں پر حملے، دھمکیاں، اغوا اور قتل کے واقعات حکومت اور انتظامیہ کی مکمل ناکامی اور بے حسی کا ثبوت ہیں۔”

آر ایم این پی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ طفیل رند دو ہفتوں کے دوران سندھ میں قتل ہونے والے دوسرے صحافی ہیں، ان سے قبل امتیاز میر کو بھی فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔

آر ایم این پی نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ رند کے مبینہ قاتل نے اپنے اعترافی ویڈیو بیان کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے، جسے نیٹ ورک نے “انتہائی تشویشناک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے عملی کا مظہر” قرار دیا۔

سرکاری ردِعمل

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صحافی طفیل رند کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “صحافیوں پر حملے دراصل آزادیِ صحافت پر حملے ہیں۔”

انہوں نے انسپکٹر جنرل پولیس سندھ سے واقعے کی مکمل رپورٹ طلب کر لی ہے۔