اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور قومی آثاثہ ہے وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب – وائس چانسلر کی اپنے دفتر میں صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو وفد کی قیادت سابق صدر پریس کلب بہاول پور توصیف احمد بھٹی کر رہے تھے
وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور قومی آثاثہ ہے۔ یونیورسٹی کی ترقی، بحالی اور بہتری ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ وائس چانسلر نے ان خیالات کا اظہار آج اپنے دفتر میں صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت سینئر صحافی، سابق صدر پریس کلب بہاول پور توصیف احمد بھٹی کر رہے تھے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے ہر شعبے میں غیر معمولی ترقی کی۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے نہ صرف مقامی بلکہ پاکستان بھر کے نوجوانوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے مواقعوں میں اضافہ کیا ہے یہی وجہ ہے کہ 300سے زائد مضامین میں 57ہزار طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں۔ طلباء وطالبات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اساتذہ کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا اور 450سے بڑھ کر ان کی تعداد 1250ہو گئی ہے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ جامعات کی تاریخ میں اساتذہ کے لیے اپنی نوعیت کا منفرد تدریسی پروگرام جاری ہے جس میں 2000سے زائد اساتذہ شریک ہیں۔ احمد پورشرقیہ اور لیاقت پور میں نئے کیمپسز قائم کیے گئے ہیں اور ان کی تعمیر کے لیے حکومت کی طرف سے حوصلہ افزاء نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی میں ترقیاتی منصوبوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو ا اور 12ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔یونیورسٹی انفرانسڑکچر میں توسیع اور بہتری کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی اور میڈیا کا تعاون بھی بہت ضروری ہے تاکہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل سے تدریسی سرگرمیوں کے معیار میں اضافہ ہو اور یونیورسٹی کی رینکنگ بھی عالمی سطح تک پہنچے۔ اس موقع پر توصیف احمد بھٹی سابق صدر پریس کلب، جنید نذیر سابق صدر پریس کلب اور سینئر صحافیوں، میاں عزیز، عرفان جوئیہ، عمران شمس، سکندر اعظم، یسیٰن انصاری، محمد عاصم اور عاطف عباسی نے بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ صحافی کمیونٹی یونیورسٹی کی بحالی اور ترقی میں بھرپور کردار ادا کررہی ہے اور اس سلسلے میں یونیورسٹی کی جانب سے بھی تعاون خوش آئند ہے۔ملاقات میں شہزاد احمد خالد ڈائریکٹر پریس میڈیا اینڈ پبلیکیشنز، اسسٹنٹ پروفیسر جام سجاد حسین اور سینئر سٹاف آفیسر وسیم صدیقی بھی موجود تھے۔