Contact Us

وزیر اعلی محسن نقوی کی زیر صدارت اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ

Joint declaration of the meeting of Ittehad Ban Muslimin Committee Punjab

لاہور 15جولائی: محکمہ اوقاف و مذہبی امور حکومت پنجاب کے زیر اہتمام آج وزیر اعلی آفس میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کا اجلاس منعقدہوا جس کی صدارت وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے کی – اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے 70 سے زائد جید و معتبر علماء کرام و مشائخ عظام اور نمائندہ علمی و دینی شخصیات نے شرکت کی-اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کے اجلاس کے بعدمشترکہ اعلامیہ کا متفقہ طور پر اعلان کیا گیا – اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے قیام اور اس کے استحکام میں علمائے کرام اور دینی شخصیات کا کردار ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ وطن عزیز کے معروضی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ علمائے کرام، مذہبی و دینی شخصیات قومی یکجہتی، ملکی استحکام، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مجموعی امن و امان کیلئے ہمیشہ کی طرح اپنا اساسی اور کلیدی کردار ادا کرتے رہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب کی وساطت سے پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ محراب و منبر دفاع وطن اور قومی و ملی سلامتی کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ ہم ضرورت پڑنے پر پوری قوم کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد اور متفق کھڑے ہوں گے۔اعلامیہ میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء، خطباء اور ذاکرین اپنے خطبات میں میانہ روی اور مثبت رویہ اختیار کریں گے تاکہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا نہ ہو۔ علماء کرام اپنے خطبوں میں رواداری اور اتحاد امت پر خصوصی زور دیں گے اور باہمی افتراق سے مکمل احتراز کریں گے۔ بالخصوص محرم الحرام کے دوران امن و امان کے قیام کیلئے انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں گے۔تمام مکاتب علم کے علماء اس امر پر بھی متفق ہیں کہ کسی مسلمان کی دل آزاری نہ کی جائے جس کیلئے ہم سب ”اپنے مسلک کو چھوڑ ونہ اور دوسروں کے مسلک کو چھیڑو نہ“ کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہیں گے۔ اور ایسی ہر تقریر اور تحریر سے گریز اور اجتناب کریں گے جو کسی بھی مکتبہ فکر کی دل آزاری اور اشتعال کا باعث بن سکتی ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ موجودہ بین الاقوامی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ حکومتی حلقے بالخصوص مذہبی و دینی قائدین سے رابطوں اور اشتراک عمل کو زیادہ موثر اور نتیجہ خیز بنائیں گے اور اجتماعی مشاورت اور عوام کو اعتماد میں لینے سے ہی ہم دشمن کے جارحانہ عزائم کا موثر اور منہ توڑ جواب دے سکیں گے۔اعلامیہ میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ ہم ملک میں مذہب کے نام پر تشدد پرستی، دہشت گردی اور قتل و غارت گری کو خلاف اسلام سمجھتے اور اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اجلاس میں
دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاک فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی جواں مردی، دلیری، شجاعت اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیااور اس امر پرزور دیا گیا کہ اتحاد امت کے حوالے سے یہ فورم بین المذاہب مکالمے اور بین المسالک ہم آہنگی پر یقین رکھتا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ اجلاس عالم اسلام اور دیگر ممالک کے قائدین کی توجہ ”اسلامو فوبیا“ یعنی اسلام کی روز افزوں ترویج سے خوف زدہ مغربی اقوام کے اشتعال انگیز رویے کی طرف مبذول کراتا ہے جس کے سبب آئے روز کبھی صاحب قرآن حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور کبھی کتاب لاریب قرآن مجید کے متعلق اشتعال انگیز اور توہین آمیز رویے سامنے آتے ہیں۔ ہم اس تشدد آمیز طرز عمل کی بھرپور مذمت کرتے اور سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر سراپا احتجاج ہیں۔ ہم کسی بھی مذہب کی الہامی کتاب کی بے حرمتی کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں کیونکہ یہ طرز عمل پرامن بقائے باہمی کے اصولو ں کے منافی ہے۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس
کونسل میں اسرائیل کی طرف سے پاکستان کے حوالے سے ہرزہ سرائی کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل کا یہ رویہ پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت بے جا کے مترادف ہے۔ یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہیں اور ایسے واقعات کا مستقل تدارک ہونا چاہیئے۔ یہ اجلاس فوجی تنصیبات پر حملوں کی پرزور مذمت کرتا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ وطن عزیز اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم صبر و حوصلے اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے وطن عزیز کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا کر اسے مضبوط او رمستحکم کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ وہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حفاظت فرمائے اور مسلمانو ں کے درمیان اتحاد کو مضبوط کرنے کی ہماری کوششوں کو ثمر بار فرمائے۔ (آمین)
٭٭٭٭

مزید پڑھیں