اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو خفیہ دستاویز پبلک کرنے سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ امید ہے وزیراعظم حلف کی خلاف ورزی اور ملکی مفاد کیخلاف معلومات افشا نہیں کریں گے۔
شہری نعیم نے عمران خان کے خلاف دائر درخواست میں استدعا کی تھی کہ عدالت وزیر اعظم کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کے تحت سیکریٹ دستاویز یا اس کا متن جاری کرنے سے روکے۔
درخواست میں وزیراعظم عمران خان، سیکرٹری قانون اور سیکریٹری خارجہ کو فریق بنایا گیا اور لکھا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وہ خفیہ دستاویز ریلیز کریں گے، 27 مارچ کو خفیہ دستاویز کی بنا پر وزیر اعظم نے کہا مبینہ طور پر حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش کی گئی، اُن کا بیان آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن 5 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں وزیراعظم کو سیکریٹ دستاویز پبلک کرنے سے روکتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی بھی خفیہ معلومات پبلک کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
فیصلے میں عدالت نے آئین کے آرٹیکل 91 شق 5 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق 5 کا حوالہ دیا اور کہا گیا ہے کہ وزیراعظم حکومتی بینچز کے منتخب لیڈر ہیں، اعتماد ہے بطور منتخب وزیراعظم وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق5 کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت امید رکھتی ہے وزیر اعظم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، خط کی تشہیر سے روکنے والی استدعا پر روکنے کا حکم وزیراعظم پر اعتبار نہ کرنے جیسا ہوگا۔
عدالت نے حکم نامہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق مجموعی آبزرویشنز تک محدود رکھتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم حلف کی خلاف ورزی میں کوئی بھی معلومات پبلک نہیں کریں گے