شعبہ اطلاقی نفسیات اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
تحریر محمد اسد نعیم شعبہ تعلقات عامہ
زیر نگرانی پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم چیئرمین شعبہ اپلائیڈ سائیکالوجی
وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی سرپرستی اور رہنمائی میں جہاں یونیورسٹی نے ہر شعبے میں غیر معمولی ترقی کی ہے وہاں سماجی علوم میں بھی یونیورسٹی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ٹائمز ہائر ایجوکیشن کی حالیہ رینکنگ میں بھی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے سائنسی علوم کے ساتھ ساتھ سماجی علوم میں بہتری دکھائی اور دنیا کی اولین 800 جامعات میں شامل ہو گئی ۔ بقول پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے کل نو (09) مجلے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ ہیں اور ان میں سے تین خالصتا فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ہیں۔ سماجی علوم میں ترقی کی یہی جھلک شعبہ اطلاقی نفسیات جسے ڈیپارٹمنٹ آف اپلائیڈ سائیکالوجی کہا جاتا ہے میں نظر آتی ہے جہاں پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم آئے روز ملکی اور بین الاقوامی کانفرنسز، ورکشاپس اور سیمنار منعقد کراتے رہتے ہیں۔ شعبے نے تحقیقی میدان میں بھی بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔ شعبہ ھذا کا پاکستان جرنل آف اپلائیڈ سائیکالوجی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی Y کیٹگری میں شامل ہے۔ اس موقع پر استاد الاساتذہ پروفیسر خالد سعید فادر فرینڈ آف سائیکالوجی کو خراج تحسین کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں جسے شعبہ کے زیراہتمام حالیہ کانفرنس کی مقالات کی کتاب میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ لبرل صوفی پروفیسر خالد سعید جنوبی پنجاب پنجاب سائیکالوجی کے لیونگ لیجنڈتھے۔ آپ موسیقی، فلاسفی اور جغرافیہ میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ انکی اہم تصانیف میں سوال کے ہاتھ، جہان باطن، نیلی شام اور خط اس بچے کے نام جو کبھی پیدا نہ ہوا بہت مقبول ہیں۔ شعبہ اپلائیڈ سائیکالوجی اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام سماجی علوم و اطلاقی نفسیات کے باہمی تعلق موضوع پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس کا بغدا دالجدید کیمپس میں انعقاد ہوا۔ اس سال کانفرنس کا موضوع سب کے لیے دماغی صحت، سماجی اہداف، چیلنجز اور ان کا دیرپا حل تھا ۔ کانفرنس میں ملائیشیاء، برطانیہ، فلپائن اور پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں اور جامعات سے آئے ہوئے 100سے زائد مندوبین شریک ہیں۔ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا کہ عالمی سطح پر نفسیات سے متعلقہ مسائل کے بڑھنے سے ان کے سائنسی حل کی جانب بڑھنے کا عمل تیز ہو چکا ہے۔ آج کی نسل کو درپیش نفسیاتی مسائل کے حل میں جامعات کا کردارکلیدی ہے۔ ان حالات میں شعبہ اطلاقی نفسیات اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی جانب سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد اور ملکی اور غیر ملکی مندوبین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا احسن اقدام ہے۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے مرکزی کیمپس اور رحیم یار خان کیمپس میں اپلائیڈ سائیکالوجی سے متعلقہ موضوعات پر تدریس، تحقیق اور کانفرنس و سیمینار کا انعقاد خوش آئند عمل ہے۔ یونیورسٹی میں قائم انیبلنگ سنٹر اور بہاول وکٹوریہ ہسپتال بہاول پور اور شیخ زید ہسپتال رحیم یارخان سے شعبہ نفسیات سے عملی تعاون قابل تعریف ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ کانفرنس میں نفسیات سے متعلقہ کثیر الجہتی موضوعات پر 34 سے زائد ملکی اور غیر ملکی ماہرین کلید ی خطبات شامل ہیں ۔دودن تک جاری رہنے والی اس کانفرنس کی سفارشات پالیسی سازوں اور فیصلہ ساز اداروں تک پہنچائی جائیں گی تاکہ ایک پرامن اور خوشحال معاشرے کی تشکیل کے لیے سفارشات دی جاسکیں۔ کانفرنس چیئر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم نے کہا کہ شعبہ اطلاقی نفسیات تدریس اور اعلیٰ معیار کی تحقیق کے ساتھ مختلف پروجیکٹس پر بھی کام کر رہا ہے۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے ہونے والی یہ کانفرنس نفسیات کے موضوع پر اساتذہ اور طلباء کے لیے علمی سنگ میل ثابت ہو گی۔ کانفرنس میں دماغی صحت، میڈیا سائیکالوجی، کرونا بحران کے اثرات، ایجوکیشنل سائیکالوجی اور والدین کے نفسیات پر اثرات پر مقالہ جات پیش کیے جائیں گے۔ اس مو قع پر مہمان عزاز محسن رفیق ڈی آئی جی جیل خانہ جات، پروفیسر ڈاکٹر نیاز مقصود سربراہ شعبہ سائیکاٹری قائداعظم میڈیکل کالج نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں شریک غیر ملکی مندوبین پروفیسر ڈاکٹر کرسٹوفر لیوس،برطانیہ،پروفیسر ڈاکٹر جوزلیٹو بنانو، فلپائن، پروفیسر ڈاکٹر روزمی بن اسماعیل، ملائیشیاء، ڈاکٹر خان محمد رضی الدین توفیق برطانیہ نے اہم موضوعات پر کلیدی خطبات پیش کیے۔ پہلے روز 10متوازی سائنٹیفک سیشنز اور پوسٹر پریزنٹیشن کے سیشن منعقد ہوئے۔ اِن کے موضوعات میں طلباء اور نوجوانوں کی دماغی صحت، خاندانی تعلقا ت اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں، ڈیجیٹل ورلڈ، مینٹل ہیلتھ اور سوسائٹی، منفی اثرات، تشدت اور محروم طبقات کا استحصال، طلباء کی دماغی صحت میں تعلیمی اداروں کا کردار جیسے اہم موضوعات شامل تھے۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ طارق، یونیورسٹی آف کراچی، پروفیسر ڈاکٹر روبینہ حنیف، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد، پروفیسر ڈاکٹر سرور سلطان بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان، پروفیسر ڈاکٹر سیدہ شاہدہ بتول، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور نے خطاب کیا۔