Contact Us

انٹرنیشنل آرکائیوز ڈے۔ بہاولپور میوزیم میں سہ روزہ نمائش کا انعقاد

International Archives Day

 آرکائیو ایک بہت وسیع تصور ہے۔ آرکائیو کو ایک تنظیم یا اس کا محکمہ کہا جا سکتا ہے، جو دستاویزات، معلومات کو ذخیرہ کرنے میں مصروف ہے۔ محفوظ شدہ مواد (آرکائیوز )میں مخطوطات، خطوط، تصاویر، آرٹ ورک، کتابیں، ڈائریاں شمار ہوتی ہیں جن کا دائرہ وقت کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ آرکائیوز کو تاریخی حقائق کے غیرجانبدار ذخیرے کے طور پر ماننے کا رجحان انیسویں صدی کی تاریخی پیش رفت ہےجو سائنسی تاریخ کے اسلوب کی عکاسی کرتا ہے۔موجودہ دور میں آرکائیوز سٹوریج، اکاؤنٹنگ،پروسیسنگ اور دستاویزات کے استعمال کا ایک پیچیدہ نظام ہے اور ایک آرکائیوسٹ دستاویزات کی حفاظت، اس کی منظوری، پروسیسنگ، کاغذات کے مجموعے اور مقدمات کی ترتیب و تشکیل جیسی زمہ داریاں ادا کرتا ہے۔دستاویزی ذرائع کا شمار بنیادی ماخذ میں ہوتا ہے جن کی اہمیت مسلمہ ہے۔ انسانی تعمیروترقی میں آرکائیوز کا کلیدی کردار ہے۔ تاریخی دستاویزات کو آئندہ کے لئے محفوظ کرنا ایک مسلسل عمل ہے جن کی مدد سے مورخین و محققین اپنی قومی تاریخ کا مستند بیانیہ بناتے ہیں۔حقائق و واقعات کی تہہ تک پہنچنا تحقیق کے بغیر ناممکن ہے۔ ان تاریخی حقائق تک رسائی کا مستند ذریعہ تاریخی دستاویزات / آرکائیوز ہیں جو لائبریریوں،آرکائیوز اور عجائب گھروں میں بھی محفوظ کیےجاتے ہیں جہاں محققین طالبعلم، ادیب، صحافی اور اساتذہ تاریخ کا کھوج لگانے اور حقائق کو سچ کی کسوٹی پر پرکھنے کے لئے جاتے ہیں۔ زندہ و باشعور قوموں میں انکے قومی آرکائیوز ایک مضبوط ادارے کی شکل میں کام کرتے ہیں کیونکہ یہ تاریخی خزانہ اقوام کی تاریخ و تہذیب کا لازمی جزو ہے جس کا تحفظ ناگزیر ہے۔ دستاویزات کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے جسکی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔ ماضی کو حال اور حال کو مستقبل کے آئینہ میں دیکھنے کے لئے تاریخ کو پڑھنے، سمجھنے، لکھنے اور شواہد کی روشنی میں جانچنے کے لئے عجائب گھر اور آرکائیوز کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔ آرکائیوز یا محافظ خانہ سے محفوظ شدہ دستاویز ات کی وہ عمارت مراد لی جاتی ہے جہاں سرکاری و غیر سرکاری دستاویزات، سیاسی، سماجی، انتظامی اور ثقافتی تاریخ کے بارے میں تمام معلومات /ریکارڈ محفوظ کیاجاتا ہے۔ یہ دستاویزات عام طور پر حکومت کے انتظامی معاملات کے متعلق ہوتے ہیں جن پر کاروائی مکمل ہو چکی ہوتی ہے۔یہ دستاویزات پالیسی کی تیاری کیلئے استعمال میں لائے جاتے ہیں علاوہ ازیں عدالتی کاروایاں جو ہو چکی ہیں انکو مزید فیصلوں کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مواد کو عام طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے یعنی انفرادی دستاویزات، کُتب و مخطوطات اور تصویری مواد۔ آرکائیوز میں سرکاری دستاویزات کے علاوہ سکے، اخباری تراشے، فرامین، رپورٹس اور تاریخی اہمیت کی حامل اشیاء و اسناد بھی محفوظ کی جاتی ہیں۔اقوام عالم میں ترقی کا انحصار تہذیبی و تاریخی ورثہ کو محفوظ کرنے اور آگے منتقل کرنے میں ہے۔ اگرچہ مغرب میں دستاویزات کو محفوظ کرنے کا عمل بہت پہلے سے شروع ہو چُکا تھا۔نیویارک میں ایک سینٹر قائم کیا گیا جسے شروع میں رجسٹری آفس کے طور پر جانا جاتا تھا۔ یہاں انتظامی رپورٹس اور معاہدے وغیرہ محفوظ کئے جاتے تھے نیز اقوامِ متحدہ کی خط و کتابت بھی اس مواد کا حصہ تھی۔برصغیر انسانی تہذیب و تمدن، علم و ادب کا گہوراہ اور قدیم تہذیبوں کا مسکن رہا ہے جس میں سندھ اور بلوچستان کے علاقوں کو بھی اس حوالے سے خاص اہمیت حاصل رہی ہے۔ خصوصاً باب الاسلام سندھ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں آنے والے عرب فاتح اپنے ساتھ اسلام کا مکمل ضابطہ حیات لے کرآئے اور علمی ماحول کو فروغ دیا۔ان کے بعد بھی ہر مسلمان حکمران نے اپنے دور حکومت میں علم وادب کو پروان چڑھایااور تاریخ سازی سمیت دیگر کئی روایات کو متعارف کرایا۔سامراجی دور میں بھی یہاں کئی ایسے ادارے قائم کئے گئے جن کا مقصد آثار قدیمہ و دستاویزات کو محفوظ کرنا تھا جن میں سے بیشتر آج بھی قائم ہیں۔

International Archives Day

قیام پاکستان کے وقت دیگر وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی طرح ہندوستان کی طرف سے ہمیں قومی آرکائیوزکا حصہ بھی بہت کم ملا یہاں تک کہ پارٹیشن کونسل کے فیصلہ کے برعکس حکومت پاکستان کو ان آرکائیوز کے معائنے اور اپنی دلچسپی کا ریکاڑدحاصل کرنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا۔ دوسری جانب قیام پاکستان کے وقت نوزائیدہ مملکت میں کوئی ایسا محکمہ نہ تھا جسے قومی دستاویزی ادارہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ تاہم صوبائی سطح پر پنجاب اور سرحد ( خبیر پختونخواہ) میں بالترتیب 1923 اور 1946 سے آرکائیوز کے محکمے موجود تھے جبکہ سندھ اور بلوچستان میں ایسے ادارے 1976 میں قائم ہوئے۔ قیام پاکستان کے تین ماہ بعد کراچی میں پہلی پاکستان ہسٹری کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ کانفرنس کے صدر ڈاکٹر اشتیاق قریشی نے آرکائیوز کمیشن کی قرارداد پیش کی اور اسکی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔اسی طرح 1951 میں ڈائریکٹوریٹ آف لائبریریز اینڈ آرکائیوز کا قیام بھی عمل میں آیا۔ کمیشن کی سفارشات پرملک میں بکھیرے ہوئے تاریخی اور تحقیقی مواد کے سروے کے نتیجے میں قیمتی اثاثہ کو محفوظ کرنے کے اقدمات کرتے ہوئے کئی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جنکے ذمہ مرکزی، صوبائی اورضلعی سطح پر پائے جانے والے قیمتی دستاویزات و محطوطا ت، نادر کتب،جرائد ورسائل کو اکھٹا کر کے انھیں محفوظ کرنا تھا۔ 1975میں آرکائیوز میٹریل کے تحفظ کے لئے ایک ایکٹ بھی بنایا گیا۔ہمارا قومی ادارہ نیشنل آرکائیوز اسلام آباد میں ہے جہاں عوامی اور ادارہ جاتی ریکارڈ، تاریخی دستاویزات اور دوسرا مواد ایک خاص نظام کے تحت محفوظ ہے۔

International Archives Day

انٹر نیشنل آرکائیوز ڈے ہر سال 9جون کو انٹرنیشنل کونسل آف آرکائیوز کے تحت منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 2008سے ہوا لیکن 2004کے دوران انٹرنیشنل کانگرس آف ویانا میں شریک تقریباً دو ہزار لوگوں نے آرکائیوز کی اہمیت کے پیش نظر اسکے لیے ایک مخصوص دن منانے کی قرارداد اقوام متحدہ کو پیش کی تب سے اب تک یہ دن پوری دنیا میں ہر سال کے دئیے گئے عنوان کے مطابق منایا جاتا ہے۔ 1948 میں یونیسکو کے زیراہتمام انٹرنیشنل کونسل آف آرکائیوز کی تشکیل کی تاریخ کی یاد میں 9 جون کا انتخاب کیا گیا تھا۔ اس کا فیصلہ 2007 کی سالانہ جنرل میٹنگ میں کیا گیا تھا۔ 2023 اسکی 75ویں سالگرہ کا سال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس دفعہ اسکا عنوان آرکائیوز یونائیٹڈ رکھا گیااور پورا ہفتہ اسکے نام کیا گیا تاکہ ریکارڈز اور آرکائیوز کی اہمیت کو عام کیا جا سکے۔ 

International Archives Day

آرکائیوز کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے بہاولپور میوزیم بھی پچھلے کئی سالوں سے یہ دن پورے جوش و جذبہ سے منا رہا ہے۔ امسال آرکائیوز مواد کی تین روزہ نمائش کے علاوہ سیمنار کا اہتمام بھی کیا گیا جسکی صدرات ڈائریکٹر میوزیم محمد زبیر ربانی نے کی۔ انھوں نے کہا کہ میوزیم کے مخطوطات، دستاویزات اور تاریخی ماخذ کو محفوظ رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ ان نایاب دستاویزات کو طویل عرصہ کے لیے محفوظ کیا جا سکے۔ اس موقع پر میوزیم افسران نے بھی اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ میوزیم میں پاکستان و بہاولپور سمیت آرکائیوز کاایک وسیع خزانہ موجود ہے۔

International Archives Day

 “آرکائیوز یونائیٹڈ”کے عنوان پر مشتمل اس سہ روزہ نمائش میں ریاست بہاول پور کے گزٹس، فرامین، تقاریر، انتظامی رپورٹس، جملہ نوابین کی تصاویر، محافظ خانہ کا قیمتی ریکارڈ، اور تحریک پاکستان کے اخباری تراشے و مخطوطات کو ڈسپلے کیا گیا ہےجسے سول سوسائٹی اور مختلف سکول و کالجز کے طلبہ و طالبات اور محققین نے وزٹ کیا اور کامیاب نمائش کے انعقاد پر ڈائریکٹر میوزیم محمد زبیر ربانی کو مبارک باد پیش کی۔ 

نادیہ نورین، پبلک ریلیشنز آفیسر، بہاولپور میوزیم

مزید پڑھیں