مہنگائی اور عوامی مشکلات: پالیسی سازی میں زمینی حقائق
اداریہ — 17 ستمبر 2025
حالیہ سیلاب نے جہاں وسیع پیمانے پر تباہی مچائی، وہیں سبزیوں کی فصلوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ نتیجتاً بازاروں میں سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ آلو، ٹماٹر، پیاز، بھنڈی اور دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ اس صورتحال نے عام آدمی کی زندگی کو مزید اجیرن بنا دیا ہے کیونکہ سبزی جیسے بنیادی غذائی جزو کی خریداری اب متوسط اور غریب طبقے کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
دوسری طرف حکومت اپنے جاری کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ مؤقف اختیار کر رہی ہے کہ مہنگائی پر قابو پا لیا گیا ہے اور افراطِ زر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ غریب اور سفید پوش طبقہ سبزی خریدنے کے لیے بھی پریشان کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ بازار کے نرخ اور سرکاری بیانات کے درمیان تضاد نے عوامی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
قابلِ افسوس امر یہ ہے کہ حکومت سبزیوں کے معاملے میں کوئی سبسڈی یا ہنگامی ریلیف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ہر روز بڑھتی ہوئی قیمتیں عوام کو ذہنی اور معاشی دباؤ میں مبتلا کر رہی ہیں، جبکہ پالیسی ساز صرف اعداد و شمار کی خوبصورت تصویریں پیش کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔ ایسے اقدامات عوامی مشکلات کم کرنے کے بجائے ان کے اعتماد کو مزید مجروح کرتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ مؤثر پالیسی سازی کے بغیر مہنگائی پر قابو پانا ممکن نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سبزیوں کی قیمتوں کو اعتدال پر لانے کے لیے فوری عملی اقدامات کرے۔ مقامی سطح پر منڈیوں کی براہِ راست نگرانی، ذخیرہ اندوزی کے خلاف کڑی کارروائی اور متاثرہ علاقوں سے اجناس کی بروقت ترسیل کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ بصورتِ دیگر عوام کا معاشی بوجھ ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔
ملکی ترقی کے دعوے اسی وقت حقیقت کا روپ دھار سکتے ہیں جب وہ عوام کی زندگیوں میں سہولت پیدا کریں۔ محض اعداد و شمار کے کھیل سے نہ عوام کا پیٹ بھرتا ہے اور نہ ہی ان کی مشکلات کم ہوتی ہیں۔ اصل کامیابی وہی ہوگی جب عام آدمی کو سبزی سمیت روزمرہ کی بنیادی ضروریات مناسب قیمت پر دستیاب ہوں۔