واشنگٹن میں بھارتی لابنگ ناکام، پاکستان کی سفارت کاری کی واضح برتری
اداریہ — 31 دسمبر 2025
برطانوی اور امریکی ذرائع ابلاغ کی حالیہ رپورٹس اس امر کی توثیق کرتی ہیں کہ 2025 پاکستان کی خارجہ پالیسی اور سفارتی حکمتِ عملی کے لیے ایک فیصلہ کن سال ثابت ہوا۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق واشنگٹن میں بھارت کی شدید لابنگ کے باوجود پاکستان کو واضح سفارتی سبقت حاصل ہوئی، جو اس بات کی علامت ہے کہ عالمی طاقتوں کے مراکز میں پاکستان کے مؤقف اور کردار کو نئی سنجیدگی کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ میں ایبی گیٹ حملے کے ملزم شریف اللہ کی امریکا حوالگی کو پاکستان اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان قریبی تعلقات کا اہم ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا گیا۔ امریکی کانگریس سے خطاب میں صدر ٹرمپ کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف عملی تعاون پر پاکستان کا خصوصی شکریہ اسی اعتماد کا مظہر ہے۔ یہ محض رسمی جملے نہیں بلکہ ایک واضح پالیسی سگنل ہیں کہ واشنگٹن اسلام آباد کو خطے میں ایک ذمہ دار اور قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
سفارتی محاذ پر پاکستان کی یہ کامیابیاں اس وقت مزید نمایاں ہوئیں جب وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو اوول آفس تک براہ راست رسائی ملی۔ یہ رسائی صرف پروٹوکول کا معاملہ نہیں بلکہ اس اسٹریٹجک اہمیت کی علامت ہے جو امریکا جنوبی ایشیا کے بدلتے توازن میں پاکستان کو دے رہا ہے۔ اس کے برعکس، بھارتی سفارت کاری شدید لابنگ کے باوجود اس سطح کی مؤثر رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
پہلگام واقعے کے بعد خطے میں جنگ کے خطرات حقیقی طور پر بڑھ گئے تھے۔ بھارت نے امریکی ثالثی کے امکان کو کھلے الفاظ میں مسترد کیا، جبکہ پاکستان نے ذمہ دارانہ طرزِ عمل اپناتے ہوئے غیر روایتی مگر مؤثر سفارت کاری کے ذریعے وائٹ ہاؤس کے ساتھ معاملات کو سنبھالا۔ یہی متوازن رویہ پاکستان کے لیے اعتماد سازی کا باعث بنا اور عالمی سطح پر اس کے تشخص کو مضبوط کیا۔
دوسری جانب، واشنگٹن ٹائمز نے 2025 کو پاک امریکا تعلقات میں انقلابی تبدیلی کا سال قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ واشنگٹن کی “انڈیا فرسٹ” سوچ کا خاتمہ ہو چکا ہے اور پاکستان کو جنوبی ایشیا پالیسی میں مرکزی ستون کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ مئی کی پاک بھارت جنگ کے بعد امریکی پالیسی میں آنے والی تبدیلی، پاکستان کی عسکری کارکردگی، اسٹریٹجک نظم و ضبط اور ذمہ دار سفارت کاری کا براہِ راست نتیجہ تھی۔
یہ تمام پیش رفت اس امر کی متقاضی ہے کہ پاکستان اس سفارتی برتری کو محض وقتی کامیابی نہ سمجھے بلکہ اسے ایک طویل المدتی قومی حکمتِ عملی میں ڈھالے۔ داخلی سیاسی استحکام، معاشی اصلاحات اور خطے میں امن کے لیے مسلسل ذمہ دارانہ کردار ہی اس عالمی اعتماد کو برقرار رکھ سکتا ہے۔ 2025 نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان اگر واضح سمت، مربوط پالیسی اور متوازن سفارت کاری کے ساتھ آگے بڑھے تو عالمی بساط پر اس کی اہمیت نہ صرف تسلیم کی جاتی ہے بلکہ اسے نظرانداز کرنا بھی ممکن نہیں رہتا۔

