Advertisements

بھارتی وزیر دفاع کا غیر ذمہ دارانہ بیان اور سندھ کی ناقابلِ تقسیم حیثیت

Advertisements

اداریہ — 26 نومبر 2025

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے حالیہ بیان نے خطے میں ایک بلاجواز سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ ’’سندھ کل بھی بھارت کا حصہ تھا اور سرحدیں بدل سکتی ہیں، کون جانتا ہے کہ کل سندھ دوبارہ بھارت کا حصہ بن جائے‘‘—یہ جملہ نہ صرف اشتعال انگیز ہے بلکہ ایک جوہری حقیقت کو مسخ کرنے کی دانستہ کوشش بھی ہے۔ ایسے بیانات اُس ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں جو داخلی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کے لیے بیرونی موضوعات کو ہوا دیتی ہے۔

Advertisements

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس پر فوری، مضبوط اور مدلل ردعمل دے کر حقیقت کو واضح کیا ہے۔ انہوں نے درست کہا کہ بھارتی وزیر دفاع تاریخ سے ناواقف ہیں اور ان کا بیان سفارتی طور پر غیر ذمّہ دارانہ ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یاد دلایا کہ سندھ نے 1936 میں بمبئی پریذیڈنسی سے علیحدگی اختیار کرکے اپنی ثقافتی خودمختاری، سیاسی وقار اور جداگانہ شناخت کو تسلیم کروایا تھا—یہ فیصلہ قیامِ پاکستان سے بھی سالوں پہلے کیا گیا تھا۔ یہ صرف تاریخ نہیں بلکہ سندھ کے عوام کے اجتماعی شعور اور سیاسی بالغ نظری کی علامت ہے۔

یہ امر بھی نہایت اہم ہے کہ سندھ پاکستان کا اٹوٹ اور ناقابلِ تقسیم حصہ ہے۔ یہ دھرتی، اس کے لوگ، اس کی زبان، اس کی تہذیب اور اس کی ثقافت ہمیشہ پاکستان کے رنگ میں رچی بسی رہی ہے۔ بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے ’’سرحدیں بدلنے‘‘ کی بات کرنا نہ صرف سفارتی (سفارت کاری) آداب کے منافی ہے بلکہ خطے کی امن و سلامتی کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ ایسے بیانات اقوامِ متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور ہمسایہ ممالک کے باہمی احترام کے بنیادی تقاضوں کو بھی مجروح کرتے ہیں۔

بھارت کی قیادت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ خطے کے مسائل بیانات کی جنگ سے حل نہیں ہوتے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اپنے قومی مفاد، علاقائی سالمیت اور تاریخی حقائق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ سندھ کے عوام کی قومی وابستگی، پاکستان کے ساتھ ان کی ثقافتی جڑت اور اس دھرتی سے ان کا فطری رشتہ کسی بیرونی بیان سے کمزور نہیں ہوسکتا۔

یہ بھی قابلِ غور ہے کہ بھارت کے اپنے اندر بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی، معاشی ناہمواری، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور سماجی تقسیم ایسے مسائل ہیں جن پر سنجیدہ توجہ درکار ہے۔ لیکن ان مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے موضوعات اچھالے جاتے ہیں جو نہ حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں اور نہ ہی خطے کے امن میں کوئی مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مسئلہ یہ نہیں کہ بھارتی وزیر دفاع نے کیا کہا—اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایسے بیانات ایک ایسے ملک کی طرف سے آ رہے ہیں جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلواتا ہے۔ خطے میں امن کے لیے ضروری ہے کہ بھارت اپنی سفارتی حکمتِ عملی یعنی سفارت کاری کو ذمہ داری، حقیقت پسندی اور باہمی احترام کے اصولوں پر استوار کرے۔

سندھ کل بھی پاکستان کا حصہ تھا، آج بھی ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ کسی بھی بیرونی خواہش، بیان یا سیاسی ضرورت سے نہ تاریخ بدلے گی، نہ جغرافیہ۔ ایسے اشتعال انگیز دعوے پاکستان کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے—بلکہ یہ حقیقت مزید مضبوطی سے اُبھر کر سامنے آتی ہے کہ سندھ اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں، اور رہیں گے