سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد بھارت راوی، ستلج اور بیاس دریاؤں کا پانی نہیں روک سکتا محمد علی درانی

سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستانی مفاد کے خلاف ایوب خان کے مارشل لائی دور کی تاریخی غلطی کی درستگی ہوگئی ہے سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیرکا ردعمل
احمدپورشرقیہ (نامہ نگار)سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد بھارت راوی، ستلج اور بیاس دریاؤں کا پانی نہیں روک سکتاسندھ طاس معاہدے کے تحت ہی ان دریاؤں کا پانی بھارت کو ملا تھا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بعد اب تینوں دریائوں کے پانی پر بھارت کا کوئی حق نہیں رہا سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستانی مفاد کے خلاف ایوب خان کے مارشل لائی دور کی تاریخی غلطی کی درستگی ہوگئی ہے –
سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت نے دریائے جہلم اور چناب سے اپنے حصے کا ماحولیاتی پانی لے لیا لیکن اس معاہدے کی روح کو متاثر کرتے ہوئے پاکستان کے قانونی حصے کا پانی بھی چھین لیا سندھ طاس معاہدے کی وجہ سے تینوں دریا ریت کے دریا بن گئے جو اقوام متحدہ کے واٹر کورسز کے عالمی کنونشن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ستلج، بیاس اور راوی کے خشک ہونے سے ان دریائوں کے گرد آباد انسان بیماریوں کا شکار ہوئے، زیر زمین پانی زہریلا ہوگیا حتی کہ آبی حیات، چرند پرند اور جنگلی حیات کی زندگی کی بقا کا بنیادی حق بھی چھین لیا گیا راوی، ستلج اور بیاس کا پانی چھن جانے سے پاکستان کے تمام صوبوں کے پانی کے مسائل پیدا ہوئے تین دریاؤں کا پانی ملنے سے نہروں سمیت تمام مسائل بھی ختم ہو سکتے ہیں حکومت پاکستان راوی، ستلج اور بیاس کا پانی واپس لینے کے اقدامات کرے