20/20 عالمی کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان کی فتوحات پر روک لگا دی
بابر اعظم کا سب سے کم اننگز میں ڈھائی ہزار رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ، محمد رضوان 20/20 کرکٹ کی تاریخ میں ایک سال میں ہزار رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے
+دبئی (ویب ڈیسک/ یوم پنج شنبہ، مورخہ 11 نومبر 2021ء) آسٹریلیا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے دوسرے سیمی فائنل میں ٹورنامنٹ کے ناقابل شکست پاکستان کو پانچ وکٹوں سے ہرا کر فائنل میں پہنچ گیا۔ پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں 176 رنز بنائے تھے ۔ آسٹریلیا نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو پہلے اوور کی تیسری ہی گیند پر شاہین شاہ آفریدی نے آسٹریلین کپتان ایرون فنچ کو چلتا کر دیا جو گولڈن ڈک کا شکار ہوئے۔ اننگز کے چوتھے اوور میں ڈیوڈ وارنر نے عماد وسیم کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کے ایک اوور میں 17رنز بنائے اور پھر حارث رؤف کے اوور میں 14رنز بٹورے۔
وارنر اور مچل مارش نے بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے 51 رنز کی شراکت قائم کی لیکن 52 کے مجموعے پر شاداب خان کو چھکا مارنے کی کوشش میں مچل مارش کیچ دے بیٹھے۔ ڈیوڈ وارنر نے جارحانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا لیکن دوسرے اینڈ سے شاداب نے ایک اور اہم وکٹ لیتے ہوئے اسٹیو اسمتھ کو بھی چلتا کر دیا جو صرف 5 رنز بنا سکے۔ وارنر نے 49 رنز کی اننگز کھیلی لیکن وہ نصف سنچری مکمل نہ کر سکے اور شاداب نے بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے انہیں رجوان کے ہاتھوں کیچ کرا کر پاکستان کو اہم کامیابی دلائی۔
شاداب خان نے شاندار اسپیل کرتے ہوئے پاکستان کو ایک اور بڑی کامیابی دلائی اور حارث رؤف کے عمدہ کیچ کی بدولت گلین میکسویل کو بھی پویلین واپسی پر مجبور کر دیا۔ شاداب خان نے چاروں اوورز میں ایک ، ایک وکٹ حاصل کی اور 4 اوورز کے کوٹے میں 26 رنز کے عوض 4 وکٹیں لیں تاہم بعد میں پاکستان میچ پر گرفت نہ رکھ سکا۔
قبل ازیں دبئی میں کھیلے جانے والے ٹی20 ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی تھی۔پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو اوپنرز نے پہلے اوور میں محتاط انداز اپنایا اور بابر اعظم نے اسٹارک کو باؤنڈری لگا کر کھاتا کھولا اور پھر اگلے اوور میں جوز ہیزل وُڈ کو بھی چوکا لگایا۔
محمد رضوان کو اننگز کی ابتدا میں ہی نئی زندگی ملی اور گلین میکسویل کی گیند پر ڈیوڈ وارنر ان کا کیچ نہ لے سکے۔دونوں اوپنرز نے جارحانہ کھیل پیش کرتے ہوئے آسٹریلین باؤلرز کو آڑے ہاتھوں لیا اور پاور پلے میں کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔پاکستان نے پاور پلے میں 47 رنز بنائے جو ان کا رواں ورلڈ کپ میں کسی بھی ٹیم کے خلاف پاور پلے میں کیا گیا سب سے بہترین اسکور ہے۔
اس اننگز کے دوران بابر اعظم نے مچل مارش کو چوکا لگا کر ٹی 20 انٹرنیشنل میچوں میں ڈھائی ہزار رنز کا سنگ میل عبور کر لیا اور یہ کارنامہ سب سے کم اننگز میں سرانجام دینے کا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ بھارتی کپتان ویرات کوہلی کے پاس تھا لیکن اب بابر اعظم نے 62 اننگز میں ڈھائی ہزار رنز بنا کر یہ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔
اوپنرز نے پاکستان کو 71رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن اسی اسکور پر ایڈم زامپا کو چھکا مارنے کی کوشش میں بابر کی 39رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی، ان کی اننگز میں پانچ چوکے شامل تھے۔ دوسرے اینڈ سے محمد رضوان نے بہترین بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور رواں ٹی20 کرکٹ میں ہزار رنز مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا جس کے ساتھ ہی وہ ٹی20 کرکٹ کی تاریخ میں ایک سال میں ہزار رن بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔انہوں نے بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے ہیزل وُڈ کو چھکا مارنے کے ساتھ ساتھ اسی اوور میں نصف سنچری بھی مکمل کی۔
رضوان اور فخر نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے دوسری وکٹ کے لیے 72رنز کی شراکت قائم کی اور جوش ہیزل وُڈ کے ایک اوور 21رنز بٹورے جنہوں نے اپنے چار اوورز کے کوٹے میں 49رنز دیے۔رضوان نے 52 گیندوں پر چار چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 67رنز کی اننگز کھیلی اور مچل اسٹارک کو وکٹ دے بیٹھے۔
نیوزی لینڈ اور افغانستان کے خلاف میچ میں چھکے لگانے والے آصف علی اس مرتبہ پہلی ہی گیند پر کیچ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔شعیب ملک کا بلا بھی اس مرتبہ خاموش رہا اور مچل اسٹارک نے ان کی وکٹیں بکھیر دیں۔ فخر زمان نے آخری اوور میں دو چکے لگا کر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور پاکستان نے مقررہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 176رنز بنائے۔
فخر زمان نے 32 گیندوں پر 4 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 55 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔پیٹ کمنز کے اوور میں صرف 3 رنز آنے کے باوجود پاکستان نے آخری 4 اوورز میں 54 رنز بنائے۔اس سے قبل پاکستان نے میچ کے لیے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی جبکہ آسٹریلیا نے بھی گزشتہ میچ کی فاتح الیون برقرار رکھی ہے۔
پاکستان کی ٹیم اب تک ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست ہے جس نے اپنے ابتدائی میچ میں روایتی حریف بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دینے کے بعد نیوزی لینڈ، افغانستان، نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ کو مات دے کر لگاتار پانچ فتوحات کے ساتھ سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔دوسری جانب آسٹریلیا کی ٹیم روایتی حریف انگلینڈ کے ہاتھوں بدترین شکست کے باوجود چار فتوحات حاصل کر کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی۔