Contact Us

عمران خان کا جمعہ کو لانگ مارچ لاہور سے شروع کرنے کا اعلان

Imran Khan long march

لاہور:  پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ جمعہ کو لبرٹی چوک لاہور سے شروع ہو گا۔ یہ الیکشن نہیں کرائیں گے، اس لیے لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ حقیقی آزادی مارچ ہے کوئی ٹائم فریم نہیں ہے، جی ٹی روڈ سے براستہ اسلام آباد پہنچیں گے۔ اسلام آباد کوئی لڑائی نہیں کرنے جا رہے نہ ہم نے ریڈ زون میں جانا ہے۔

لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئر مین کا کہنا تھا کہ لبرٹی چوک لاہور سے اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ شروع ہو گی، لبرٹی چوک میں 11 بجے ہم جمع ہوں گے پھر وہاں سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع ہو گا۔ مجھے کہا گیا آپ غیرذمہ دار ہیں ملک بڑی مشکل میں ہے، اس مشکل وقت میں احتجاج کر رہے ہیں۔ جب ہم نے اقتدارسنبھالا تو تاریخ کا سب سے بڑا بیرونی خسارہ تھا، ہمارے دورمیں ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا گیا، ہماری حکومت نے کورونا کا بھی مقابلہ کیا، کورونا کے دوران ہم نے معیشت کوبھی بچایا، عالمی اداروں نے ہماری معاشی پالیسی کو سراہا، احساس پروگرام کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔

اپنی بات کوجاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری حکومت کے دوران 3 دفعہ لانگ مارچ کیا گیا، ایک مریم نواز نے بھی لانگ مارچ کیا تھا جو گُجرخان میں کہیں رہ گیا تھا، تب کسی کو پاکستان کی مشکلات کی پرواہ نہیں تھی، مجھے کہتے ہیں ملک مشکل میں ہیں، لانگ مارچ نہ کریں، 25 مئی کو احتجاج کال آف نہ کرتا تو اگلے دن ملک میں انتشار ہو جانا تھا، بیرونی سازش کے تحت پہلے چوروں کو مسلط کیا گیا، 25، 25 کروڑ دے کر سندھ ہاؤس میں نیلام گھر لگایا گیا، ضمنی الیکشن ہارنے کے بعد ہمارے خلاف مقدمات اورصحافیوں پرپابندیاں لگائی گئیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صحافی ملک سے باہر بھاگ رہے ہیں، سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ارشد شریف کا قتل ہے، ارشد شریف کوئی دہشت گرد یا کوئی ڈاکو نہیں تھا، سب جانتے ہیں ارشد شریف محب وطن پاکستانی تھے، ارشد شریف کو ڈرایا دھمکایا گیا اپنے موقف سے ہٹ جائے، دو دفعہ ارشد شریف کو ایڈوائز کیا اس کی جان خطرے میں ہے، ملک کے نامور ڈاکو اپنے اپنے کیسز معاف کرا رہے ہیں، کبھی اسمبلی میں ایسا نہیں ہوا جس طرح کی ترامیم کی جا رہی ہیں، اپنی کرپشن بچانے کے لیے ترامیم کرائی، اپنے کیسز معاف اور ساتھ معیشت کو تباہ کر دیا، اکنامک سروے کی رپورٹ دیکھ لیں ہم کونسا پاکستان چھوڑ کر گئے تھے، ہماری حکومت بھی آئی ایم ایف پروگرام میں تھی اتنی مہنگائی نہیں تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت تباہ اور ہمارے اوپر کیسز پر کیسزشروع کر دیئے، پاکستان میں ارشد شریف کی شہادت سے زیادہ ظلم کب ہوا، ارشد شریف جان بچانے کے لیے کینیا گیا، لانگ مارچ کوئی سیاست نہیں پاکستان کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ چوروں سے آزادی کی جنگ ہے، یہ جہاد فیصلہ کرے گا پاکستان کیا چوروں کی غلامی یا خود مختار پاکستان بنے گا، یہ اور ان کے ہینڈلرز سمجھتے ہیں ہم بھیڑ، بکریوں کی طرح ان کی غلامی کریں گے، یہ حقیقی آزادی مارچ ہے کوئی ٹائم فریم نہیں ہے، جی ٹی روڈ سے براستہ اسلام آباد پہنچیں گے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ پیشگوئی کرتا ہوں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی سمندر شامل ہو گا، پاکستان میں کون قیادت کرے گا عوام فیصلہ کرے گی، ہم چاہتے ہیں ملک کے لوگ فیصلہ کریں، برطانوی وزیراعظم کی تبدیلی پر پوری اپوزیشن الیکشن کا مطالبہ کر رہی ہے، یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن وقت ہے، کیا ہم نے ایک خود مختار ملک بننا ہے یا چوروں کی غلامی کرنی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت ارشد شریف شہید کے لیے مونومنٹ (یادگار) بنائے گی، چاہتا ہوں پنجاب حکومت بھی مونومنٹ (یادگار) بنائے۔ ارشد شریف کے قتل سے ساری قوم ہل گئی ہے، ارشد شریف نے کبھی ضمیرکا سودا نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بار بار کہہ رہا ہوں سیاسی جماعتیں ہمیشہ مذاکرات سے مسائل حل کرتی ہیں، بندوقوں سے نہیں، مجھے پورا یقین ہے یہ کسی صورت الیکشن نہیں کرائیں گے، یہ اپنے پالتو الیکشن کمشنر کے باوجود ضمنی الیکشن نہیں جیت سکے، پہلے فنڈنگ اور دوبارہ مجھے نااہل کرنے کی کوشش کی گئی، یہ الیکشن نہیں کرائیں گے، اس لیے لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ میں نے سنا ہے ان کی اسلام آباد میں کانپیں ٹانگ رہی ہیں، انہوں نے سندھ سے اضافی پولیس منگوائی ہے، جب بلاول، مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ کیا تو ہم نے تو کوئی اضافی پولیس نہیں منگوائی تھی، ہمارا پُر امن احتجاج ہو گا، جب لاکھوں لوگ ہونگے تو پولیس کچھ نہیں کر سکے گی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ پُر امن جلسے کیے، ہم پاکستان کی وفاقی پارٹی باقی چھوٹی چھوٹی فیملیز پارٹی ہیں، آصف زرداری کو چیلنج کرتا ہوں لانگ مارچ کے بعد میرا اگلا ٹور سندھ کا ہو گا، زرداری کو چیلنج کرتا ہوں میرے مقابلے میں الیکشن لڑے اور جیت کر دکھا دے، یہ لوگ تو عوام میں جا کر جلسہ نہیں کر سکتے، مسلم لیگ ن پنجاب اور زرداری سندھ میں مقابلہ کر کے دکھا دے۔ پہلے چوروں کو مسلط اور اب انہیں تسلیم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، چوروں کو اوپر بٹھا کر یہ کیا کر رہے ہیں؟ ہماری پارٹی کرپشن کے خلاف لڑ رہی ہے اور اسے دیوار سے لگا رہے ہیں، یہ سیاست نہیں جہاد ہے، جب تک زندہ ہوں تمام چوروں اور اس نظام کا مقابلہ کرونگا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم ایک سیاسی جماعت ہیں ہم نے امریکا کے پاؤں پکڑ کر کوئی فیصلے نہیں کرانے، اسلام آباد کوئی لڑائی نہیں کرنے جا رہے نہ ہم نے ریڈ زون میں جانا ہے، عدالت نے ہمیں اجازت دی ہوئی کدھر جلسہ کرنا ہے، اگر کسی نے انتشار کیا تو ان کے لوگ کرائیں گے ہم نہیں کرینگے، ہم انشا اللہ پُر امن رہیں گے ہم دکھائیں گے قوم کدھرکھڑی ہے یہ سب کونظرآئے گا۔ گرفتاری کے لیے تو بڑی دیر سے تیار بیٹھا تھا، میرا تو بیگ بھی تیار تھا، اللہ کا حکم ہے اچھائی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، سارے ڈاکو اوپر جا کر بیٹھ گئے ہیں، 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے بیان حلفی میں اعتراف کیا شریف فیملی کے لیے منی لانڈرنگ کرتا تھا، عابد شیر علی کے باپ نے کہا رانا ثنا نے 18 قتل کیے، شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو 16 ارب کے کیس میں سزا ہونے والی تھی، یہ ہے ڈاکوراج ہے، ہم کوئی بھیڑ، بکریاں نہیں، ان چوروں کے خلاف جو کھڑا نہیں ہونگا، وہ تباہی کے ساتھ ہو گا، مہنگائی کے 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، اگراب ان کے خلاف کھڑے نہیں ہونگے توکب کھڑے ہوں گے؟ مجھے دیوارکے ساتھ لگانے کی کوشش کررہے ہیں، جوبھی ملک میں فیصلہ کرنے والی طاقتیں ہیں ان کوسمجھنا ہوگا چوروں کی بیک کے بجائے عوام کو فیصلہ کرنے دیں، ملک میں الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان کی جانب سے اعلان کیے گئے لانگ مارچ کا آغاز جمعہ سے ہو گا اور 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئر مین جمعہ تک پنجاب میں عوامی رابطہ مہم چلائیں گے، اور اس دوران زیادہ قیام زمان پارک رہائشگاہ پر کرینگے جبکہ عمران خان لانگ مارچ کی تیاریوں کو لاہور سے مانیٹرکریں گے۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کل لاہور میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ق کے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کریں گے، دوپہر میں سیالکوٹ میں بھی عوامی رابطہ مہم چلائیں گے

دوسری طرف تحریک انصاف پنجاب کی لانگ مارچ کے حوالے سے حکمت عملی فائنل کر لی گئی ہے۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے ہر ضلع سے 6 ہزار کارکنان کو لانگ مارچ میں لانے اور تمام کارکنان کے کھانے پینے کے انتظامات مکمل کرنے کا ٹاسک بھی ضلعی تنظیموں کو دیا ہے۔

مرکزی رہنما ارکان اسمبلی، متعلقہ تنظیمیں قافلے کی قیادت کرتے ہوئے لانگ مارچ میں آئیں گے۔ تمام قافلوں کو لبرٹی چوک پہنچنے کی ہدایات جاری کی گئی ہے جبکہ عمران خان کل لانگ مارچ کے حوالے سے مزید اہم فیصلے کریں گے۔

دوسری طرف عمران خان کا لانگ مارچ جمعہ کو شروع ہو کر 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے، لانگ مارچ جی روڈ کے راستے صرف دن کے اوقات میں آگے بڑھے گا، یہاں لانگ مارچ کو جی ٹی روڈ پر رات ہو گی وہیں عمران خان کی تقریر کے بعد رات کا قیام ہو گا۔ تمام پارٹی قیادت کو رات کے ممکنا پڑاو کے مقامات سے آگاہ کر دیا گیا، لانگ مارچ کا ٹریولنگ پلان ایسا ہو گا جس کے تحت 4 نومبر جمعہ کو اسلام آباد پہنچا جا سکے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر داخلہ پنجاب عمر چیمہ نے کہا کہ لانگ مارچ کی سکیورٹی کی ذمہ داری میری ہے، تحریک انصاف نے ہمیشہ پُرامن ریلیاں اور لانگ مارچ کیے ہیں، ہم نے 126 دن کا پرامن دھرنا دیا، لوگ اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بطورِ حکومت ہمارا فرض ہے لوگوں کو سیکورٹی فراہم کریں، 25 مئی کو پنجاب حکومت نے بدترین ریاستی مشینری کا استعمال کیا، اگر کوئی قانون ہاتھ میں لے گا تو قانون حرکت میں آئے گا۔

مزید پڑھیں