Advertisements

عمران خان کا لانگ مارچ روکے جانے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

imran khan
Advertisements

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ وہ پیر کو سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کرنے جارہے ہیں جس میں پوچھا جائے گا کہ سپریم کورٹ واضح طورپربتادے پُرامن احتجاج پاکستان کے شہریوں کا حق ہے یا نہیں؟

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ادارے تماشہ دیکھ رہے ہیں، ایک پاکستانی ہونے کے ناطے اداروں کو بولنا چاہتا ہوں کہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، ملک بچانے کا ٹھیکہ صرف ہم نے نہیں لیا ہوا، اداروں کی ذمے داری ہے کہ ملک کو بچائیں

Advertisements

انہوں نے کہا کہ جو کچھ لانگ مارچ میں ہمارے ساتھ ہوا ہم اس کےلیے تیار نہیں تھے، حکومت نے ہمارے پُرامن احتجاج پر تشدد کیا، ڈنڈے برسائے، شیلنگ کی، گھروں پر چھاپے مارے، حکومت نے جیسے حربے آزمائے ان کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کریں گے، پیر کو ہم سپریم کورٹ سے پوچھیں گے کہ لانگ مارچ میں دوبارہ پکڑ دھکڑ ہوگی؟ سپریم کورٹ بتادے یہ دوبارہ ملک بند کردیں گے؟ ادب سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ امتحان عدلیہ کا بھی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری جماعت میں کوئی شدت پسند ونگ نہیں یہ لوگ اب ہمارے اوپر کیسز بنائیں گے، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ لوگ لانگ مارچ کے خلاف ظلم کرنے پر اتر آئیں گے، میں اب کی بار پوری تیاری کے ساتھ آؤں گا، چھ دن کے بعد اعلان کروں گا کہ اسلام آباد مارچ کے لیے کب روانہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 30 روپے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے، انہوں نے آئی ایم ایف کے دباؤ میں پٹرول کی قیمتیں بڑھائیں، ہماری حکومت روس سے 30 فیصد سستا تیل لینے کا معاہدہ کر رہی تھی، بھارت بھی روس سے سستا تیل لے رہا ہے۔ انہوں نے اپنے آقاؤں کے خوف کی وجہ سے روس سے سستا تیل نہیں لیا، بھارت آزاد خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے امریکا کا سٹرٹیجک اتحادی ہونے کے باوجود ماسکو سے سستا تیل لے رہا ہے، امپورٹڈ حکومت بے نقاب ہوچکی ہے، ہم آزاد خارجہ پالیسی دینا چاہتے تھے اس لیے میرے خلاف سازش ہوئی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا سزا یافتہ مجرم پاکستان کے فیصلے کر رہا ہے، باپ، بیٹے کو ایف آئی اے کے 24 ارب کے کیس میں سزا ہونا تھی، ہم ان دونوں باپ، بیٹے کوتسلیم نہیں کریں گے، جان قربان کردوں گا ان کوتسلیم نہیں کریں گے۔ میں نے چھ دن کا وقت دیا تھا، ہم نے اپنی پوری تیاریاں شروع کردی ہیں، ہمارے خلاف گلوبٹ کواستعمال کیا گیا، اس بارتیاری سے آئیں گے، یہ مافیا ہے یہ پہلے لوگوں کوخریدتے اگر نہ مانے تو پھر بلیک میل کرتے ہیں، یہ وہ مافیا ہے جس کو سپریم کورٹ نے سیسلن مافیا کہا تھا، لانگ مارچ کی تیاری کے لیے کارکنوں کوہدایت کردی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیر والے دن پیٹیشن لیکرجائیں گے، سپریم کورٹ ہمیں بتا دے کیا پر امن احتجاج جمہوری پارٹی کا حق ہے یا نہیں، عراق جنگ کے خلاف برطانیہ میں 20 لاکھ لوگ باہرنکلے، برطانیہ میں کسی نے کوئی کینٹنر نہیں لگایا اور چھاپے مارے گئے تھے، چیلنج کرتا ہوں میرے خلاف پی ٹی وی کا فراڈ کیس میرے خلاف بنایا گیا، اسلام آباد میں درختوں کوآگ لگا کر ہم پرالزام لگایا گیا۔ آج سے سب کومارچ کی تیاری پرلگادیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چودھری کے خلاف عدالت جا کر مقدمہ درج کرائیں گے، اسلام آباد کے آئی جی کو سزا ہونا تھی اسے آئی جی بنا دیا گیا، تمام پولیس افسران کی لسٹیں بنالی ہیں ان کے نام سوشل میڈیا پرڈالیں گے، یہ ہماری جمہوریت کا امتحان ہے، پُر امن احتجاج کا راستہ نہیں روکا جا سکتا، ہم امریکا کے غلام اور چوروں کو قبول نہیں کریںگے، یہ عدلیہ کا بھی امتحان ہے، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ بھی جائیں گے، ہمارے کارکن، خواتین، وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق ختم کرنے پرعدالت جائیں گے، الیکشن کمیشن، نیب میں یہ اپنا چیئرمین لانا چاہتے ہیں، ان دونوں معاملات پر بھی عدالت جائیں گے۔ الیکشن نمبرون ترجیح ہے، باقی چیزوں پر بعد میں بات ہو سکتی ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے ملک کی سب سے بڑی جماعت کو الیکشن کمیشن پر اعتبار نہیں، جب الیکشن کمشنر پر اعتبار نہیں تو اسے اخلاقی طور پر عہدہ چھوڑ دینا چاہیے، یہ فیصلے شریفوں کے گھر جا کر کرتے ہیں، میں کوئی جنگ نہیں چاہتا، الیکشن چاہتا ہوں، پہلا فیزالیکشن کی تاریخ دی جائے، فری اینڈ فیئرالیکشن کے لیے ہرقسم کے مذاکرات کے لیے تیارہوں، انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں طاہرالقادری کو سبق سکھایا تھا، افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمارا عدالتی نظام ایسا ہے ہردفعہ شریف فیملی بچ جاتی ہے۔ شریف ہمیشہ بچ جاتے ہیں ان کو فائدے کرائے گئے، شہبازشریف نے نوازشریف کی عدالت میں واپس آنے کی گارنٹی دی تھی، ملکی انصاف کے نظام نے ہمیشہ شریف فیملی کو بچایا، بے نظیربھی کہتی تھی عدالتی نظام نے ہمیشہ شریفوں کوبچایا وہ ٹھیک کہتی تھیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ ماڈل ٹاون واقعے پر رانا ثنا اور شہباز شریف کو سزا ہوجاتی تو آج ان کا یہ رویہ نہیں ہوتا، یہ فاشسٹ ہیں،ان کو جمہوریت صرف اپوزیشن میں یاد آتی ہے ، آج ہماری پارٹی میں غصہ ہے ،اسی غصے کو  دیکھ کر واپس جانے کا فیصلہ کیا، مجھے یقین تھا اسلام آباد میں خون خرابہ ہوسکتا تھا،گولی چل سکتی تھی، اداروں اور رینجرز کے خلاف نفرت بڑھ سکتی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ ہم ساری تیاری کرکے آئے تھے بیٹھنے کیلئے لیکن لوگوں میں جیساغصہ تھا کوئی نہیں سمجھ رہا تھا، جتنا غصہ تھا مجھے یقین تھاکہ اگلے دن وہاں خون خرابہ ہونا تھا، لوگ لڑنے کیلئے تیار ہوگئے تھے،گولی چل سکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید مجھ سے بہت سنیئر اور ان کا اپنا ایک انداز ہے، ہم نے کبھی انتشارکی سیاست نہیں کی اس لیے عدالت سے کلیئرنس چاہتا ہوں، عدالت سے احتجاج کی کلیئرنس مل جائے دعوٰی کرتا ہوں اتنے لوگ کو باہرنکالوں گا پہلے کبھی نہیں نکلے ہوں گے، مینارپاکستان، گوجرانوالا، ملتان میں تاریخی جلسے کیے، انہوں نے پنجاب والوں پراتنا تشدد کیا اورانہیں ڈرایا عام لوگ ڈرگئے، 126دن دھرنا دیا ہم نے کبھی توڑ پھوڑ نہیں کی تھی، اس حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں یہ حکومت لائی گئی ہے اس لیے الیکشن سے ڈر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت میں بڑے فیصلے کرنے کی طاقت ہی نہیں، نواز شریف کچھ، اسحاق ڈارکچھ کہتے ہیں، ایسے حکومت نہیں چلتی، یہ جتنی دیرحکومت میں ملک اتنا ہی کرائسس میں جائے گا۔