Contact Us

میری ساڑھے 3 سالہ حکومت کے دوران پورے اختیارات نہیں ملے عمران خان

PTI chairman imran khan

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لانگ مارچ اس لئے کر رہا ہوں کہ موجودہ حکمرانوں کو سکیورٹی تھریٹ سمجھتا ہوں، میں نے فیصلہ کیا ہے جن کے اثاثے باہر ہوں ان کو کوئی عہدہ نہیں دینا۔ میری ساڑھے 3 سالہ حکومت کے دوران پورے اختیارات نہیں ملے، تمام کاموں کی ذمہ داری میری تھی لیکن حکمرانی کسی اور کی تھی۔

سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ جب ٹین ایجر تھا تو دُعا کرتا تھا تیس سال سے آگے زندگی نہ ہو، تیس سے چالیس کا ہوا تو وہ عمر بہتر تھی، اب شائد ہی کوئی آدمی ہو جو 70 سال کی عمر میں سوچے کہ سب سے بڑا چیلنج اس کے سامنے ہے، ہر دس سال گزشتہ زندگی سے بہتر ہوتے گئے کیونکہ میں چیلنج قبول کرتا تھا جس وقت سپورٹس مین کی زندگی سے چیلنج ختم ہوتا ہے زندگی رک جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب چیلنج ختم ہوتا ہے آپ کی زندگی ختم ہو جاتی ہے،جب میں کرکٹ کھیلتا تھا میری بڑی آسان زندگی تھی،کرکٹ پر تبصرہ کرتا تھا بڑے پیسے مل جاتے تھے،اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت طاقت دی،جب قوم جدوجہد چھوڑ دے تو پھر عزت کھو دیتے ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ جب پیسے ختم ہوتے تو کرکٹ پر تبصرے کرتا جب قوم محنت کرنا، چیلنج لینا جدوجہد کرنا چھوڑ دے اور بھکاری بن جائے تو بہت بُرا ہےخ حکومت میں رہ کر پتہ چلا پاکستانیوں کے اربوں روپے باہر ہیں، آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کے لیے اپنی آزادی سب چھوڑ دیتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 60ء کی دہائی میں دنیا پاکستان کی مثال دیتی تھی، پاکستان کا سنگاپور سے مقابلہ تھا، پاکستانی صدر کو امریکی صدر ائیرپورٹ پر لینے آیا، جب قوم بن جائے تو پیسہ اکھٹا کرنا مشکل نہیں ہوتا،امیر اور غریب ملک میں قانون کی حکمرانی کا فرق ہے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ رول آف لا انڈیکس میں ہمارے نادرن ایریا ز کا سائز سوئٹزرلینڈ سے ڈبل ہے، سوئٹزرلینڈ سے سب خوشحال ملک ہے کیونکہ وہاں رول آف لا انڈیکس میں ننانوے پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان بلاول کبھی ادھر جارہا ہے کبھی ادھر۔ ان کو اس طرح بھاگنے سے کیا ملے گا ؟ ہمیں قرض کی ادائیگی کیلئے ڈالر چاہیے، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ آرام سے باہر سے پیسے مل جائیں گے تو یہ غلط ہے۔ مارچ اس لئے کر رہا ہوں کہ ان لوگوں کو سیکورٹی تھریٹ سمجھتا ہوں، میں نے فیصلہ کیا ہے کسی کو عہدہ نہیں دینا جن کے اثاثۓ باہر ہوں، جبکہ ان حکمرانوں کے پیسے باہر پڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں میری حکومت تھی تو تمام کاموں کی ذمہ داری مجھ پر تھی تاہم اصل طاقت کسی اور کے پاس تھی، شہبازشریف کا 16 ارب روپے کا سیدھا سیدھا کیس تھا۔ اس میں کوئی دو رائے ہی نہیں تھی۔ جو ہینڈلرز تھے ان کو سب پتا تھا۔ ہم نے فیصلہ کیا اس کو وزیر بنانا ہی نہیں جس کے پیسے پاکستان سے باہر ہوں۔ مجھے ساڑھے 3سال میں آدھی پاور بھی مل جاتی تو شیر شاہ سوری سے مقابلہ کر لیتے، یہاں ذمہ داری میری تھی لیکن حکمرانی کسی اور کی تھی جب قانون کی حکمرانی ہوتی ہے تو معاشرہ خوشحال ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں