پاکستان نے بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ برطانوی خبر رساں ادارہ رائٹرز تفصیل سامنے لے آیا

اسلام آباد: برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے پاکستان کی جانب سے بھارت کے جدید ترین لڑاکا طیارے کو مار گرانے کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی ساختہ پی ایل15میزائل سےمتعلق بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی بھارتی طیارے رافیل کے گرنےکاسبب بنی، رافیل کی تباہی نے مغربی ساختہ جنگی ہتھیاروں کی کارکردگی پرسوالات کھڑےکردیے۔ رپورٹ کے مطابق 7 مئی کی رات پاکستان ائیرفورس کے ریڈار پر بھارت کے درجنوں طیاروں کی پوزیشن دیکھی گئی، پاک فضائیہ کےسربراہ ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو بھارتی حملےکے پیش نظرکئی دنوں سےآپریشن روم میں موجود تھے، بھارتی طیاروں کی نقل و حرکت دیکھنے کے بعد ائیرچیف نے چینی ساختہ جے 10 سی طیارے روانہ کرنے کا حکم دیا۔ خبرایجنسی نے بتایاکہ سربراہ پاک فضائیہ نےخاص طور پربھارت کے رافیل طیاروں کونشانہ بنانےکاحکم دیا اور کہاکہ بھارت کے رافیل طیارے کو ٹارگٹ کیا جائے رپورٹ میں ائیرچیف ظہیربابرسدھوکے احکامات سے متعلق پاک فضائیہ کے سینیئر افسر نے انکشاف کیا کہ انہوں نے کہاکہ رافیل ہی چاہیے، پاکستانی ائیر چیف نے چینی ساختہ جے ٹین سی کے ذریعے بھارتی رافیل گرانے کا حکم دیا اور پاکستان نے بھارت کا رافیل طیارہ مار گرایا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 مئی کی رات 110 طیاروں پر مشتمل دہائیوں کی سب سے بڑی فضائی لڑائی ہوئی، پاک
فضائیہ نے رافیل طیارے کو 200 کلومیٹر دور سے نشانہ بنایا، رافیل طیارے کی تباہی کے بعد فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی کے شیئرز گرگئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے اعتراف کیاکہ بھارتی انٹیلی جنس ناکامی کے باعث بھارتی پائلٹس کو غلط فہمی ہوئی، پی ایل 15 میزائل کی رینج بھارتی اندازوں سے کہیں زیادہ نکلی۔ خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ ماہرین کےمطابق پاکستان بھارت کے درمیان جنگ میں110 طیاروں نےحصہ لیا اور اس لڑئی کو دہائیوں میں دنیا کی سب سے بڑی فضائی جھڑپ تصور کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی ساختہ پاکستان نے اس جنگ میں کامیاب الیکٹرانک وارفیئرحملےکا دعویٰ کیا، پاکستان بھارت جنگ کے بعد کئی ممالک کی جانب سے چینی لڑاکا طیاروں کی خردیاری میں دلچسپی لی جارہی ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھارتی اور پاکستانی آفیشلز سے انٹرویوز کی سیریز کے بعد نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مسئلہ رافیل کی پرفارمنس کا نہیں، بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی کا تھا، بھارتی انٹیلی جنس کو اندازہ ہی تھا،،، کہ جے 10 سی پر نصب پی ایل 15 میزائل کہاں تک مار کرسکتا ہے؟ دنیا میں صرف چین اور پاکستان دو ملک ہیں جو vigorious dragon کہلائے جانے والے جے 10 سی طیارے اور پی ایل 15 میزائل استعمال کرتے ہیں۔ انٹیلی جنس کی اس ناکامی کی وجہ سے رافیل طیارے میں بیٹھے پائلٹس آخر وقت تک خود کو پی ایل 15 میزائل کی رینج سے باہر اور محفوظ سمجھتے رہے، پائلٹس کے خیال میں پی ایل 15 کی رینج صرف 150 کلومیٹر ہے اور وہ 150 کلومیٹر کی رینج سے باہر ہیں، پاکستان ائیر فورس کے آفیشل کے مطابق "پاکستان نے گھات لگا کر بھارت پر حملہ کیا”، بھارتی پائلٹس کو کنفیوز کرنے کیلئے دلی کے سسٹمز پر سائبر اٹیک کیا، بھارتی حکومت سائبر اٹیک کے پاکستانی دعوے کو مسترد کرتی ہے۔
لندن کے تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے فضائی جنگوں کے امور کے ماہر جسٹن برونک کا کہنا ہے کہ انڈینز کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ نشانہ بنائے جاسکتے ہیں۔ پاکستانی آفیشلز کے مطابق پی ایل 15 سے رفال طیارے کو 200 کلومیٹر سے زیادہ کی دوری سے نشانہ بنایا، بھارتی آفیشلز کے خیال میں یہ دوری 200 کلومیٹر سے بھی کچھ زیادہ ہی تھی۔ انٹیلی جنس ناکامی کے سوال پر انڈین ڈیفنس اور فارن منسٹریز نے تبصرے سے گریز کیا ہے۔ بھارت تو یہ ماننے کو تیار ہی نہیں کہ رافیل گرے بھی ہیں، حالانکہ خود فرانسیسی ائیر چیف جون میں رپورٹرز کو بتاچکے ہیں کہ کہ انہوں نے رافیل اور دیگر طیاروں کا ملبہ خود دیکھا ہے۔ رافیل بنانے والی کمپنی ڈسالٹ نے فرینچ ارکان پارلیمنٹ کو جون میں بتایا تھا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف کارروائی میں رافیل کا نقصان اٹھایا ہے۔ پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ ہتھیار سے زیادہ ہتھیار چلانے والے کی پیشہ ورانہ تیاری اور اس کا عزم لڑائی میں زیادہ اہم ہوتا ہے۔ رائٹرز نے کئی پاکستانی اور بھارتی آفیشلز سے بات کر کے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان نے صرف پی ایل 15 میزائل کی رینج سے بھارت کو چونکنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ اس نے زمین اور فضا میں اپنے سرویلنس سسٹم کو طیاروں کے ساتھ مہارت کے ساتھ جوڑ کر جو نیٹ ورک تخلیق کیا وہ فوجی لغت میں kill chain یا ملٹی ڈومین آپریشن کہلاتا ہے اور جدید جنگی حربوں کا انتہائی اہم جزو مانا جاتا ہے۔ پاکستانی آفیشلز کے مطابق پاکستان نے فضا، زمین اور خلا میں موجود سینسرز کے ذریعے یہ KILL CHAIN یا ملٹی ڈومین آپریشن تخلیق کیا، پاکستان نے جو نیٹ ورک تخلیق کیا، پاکستانی ساختہ سسٹم "ڈیٹا لنک 17” نے چینی لڑاکا طیاروں، میزائل اور سوئس میڈ سرویلنس طیارے سمیت دیگر آلات کو ایک لڑی میں پرو دیا، اس KILL CHAIN کی وجہ سے جے 10 سی کیلئے بھارتی سرحد کے انتہائی قریب جانا ممکن ہوگیا۔ جے 10 سی کو سرویلنس ریڈار کی مدد تو حاصل تھی لیکن اس کا خود کا ریڈار بند تھا، ریڈار بند ہونے کی وجہ سے بھارتیوں کو جے 10 سی کا پتہ ہی نہیں چلا۔
برطانوی فوج کے ریٹائرڈ ایئر مارشل گرین بیگویل کا کہنا ہے کہ پاک بھارت فضائی جنگ نے چینی یا مغربی طیاروں کی بالادستی کی بجائے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ درست وقت پر درست معلومات کا استعمال کامیابی کی کنجی ہوتا ہے، پاک بھارت لڑائی میں بھی فتح اسی کی ہوئی ہے، جسے حالات کا بھرپور اور درست اندازہ تھا۔ رائٹرز کے مطابق 7 مئی کو جب بھارت نے پاکستان میں اہداف کو نشانہ بنایا تو ائیر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو نے اپنے اسکواڈرنز کو حکم دیا کہ ڈیفنس کی بجائے اٹیک کی حکمت عملی اپنالی جائے۔ پاکستان کے مطابق بھارت نے پاکستان پر حملے کیلئے 70 لڑاکا طیارے فضا میں بلند کیے، اس جھنڈ کو ہدف بنانا پی ایل 15 میزائلوں کیلئے انتہائی آسان ثابت ہوا، پاکستانی آفیشل کے مطابق انڈین سینسرز اور کمیونیکیشنز سسٹمز پر سائبر اٹیک نے رافیل طیاروں میں بیٹھے پائلٹس کی صورتحال پر نگاہ رکھنے کی صلاحیت کو محدود کردیا تھا لیکن بھارت انکاری ہے کہ پاکستان نے رافیل کو اندھا کردیا تھا یا بھارتی سیٹلائٹس جام کردیے تھے البتہ بھارتی حکام یہ مانتے ہیں کہ پاکستان نے سخوئی طیارے کے سسٹم کو متاثر کیا۔ رائٹرز کے مطابق چینی ائیر چیف لیفٹیننٹ جنرل وانگ جینگ نے جولائی میں اسلام آباد کا دورہ کر کے دیکھا کہ پاکستان نے کس طرح چینی طیاروں اور دیگر آلات سے KILL CHAIN بنائی۔ اس ملاقات پر چین نے رائٹرز کے سوالات پر تبصرے سے گریز کیا ہے۔ ایک بیان میں پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل وانگ جینگ نے جولائی کے دورے میں پاک فضائیہ کے ملٹی ڈومین آپریشنز کے کامیاب جنگی تجربے میں انتہائی دلچسپی کا مظاہرہ کیا تھا۔