Advertisements

صحت کے شعبے میں اصلاحات: دیہی علاقوں کی محرومیاں

Advertisements

2025اداریہ — 4 ستمبر

پاکستان میں صحت کا شعبہ عرصہ دراز سے مسائل کا شکار ہے، لیکن پنجاب حکومت کی نجکاری پالیسی نے عوامی تشویش میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق صوبے بھر میں 982 بنیادی مراکز صحت  اور دیہی مراکز نجی شعبے کو باضابطہ طور پر بیچ دیے گئے ہیں۔ اس سے قبل 150 مراکز پہلے ہی فروخت کیے جا چکے تھے اور اب تک 1,132 مراکز صوبے کے مختلف اضلاع میں نجی ہاتھوں کے حوالے ہو چکے ہیں۔ حکومت نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ مالی سال 2025-26 میں باقی تمام بی ایچ یوز اور دیہی مراکز صحت بھی اسی پالیسی کے تحت دیے جائیں گے۔

Advertisements

تشویشناک امر یہ ہے کہ بڑے شہروں کے سرکاری ہسپتال بھی اس فہرست میں شامل ہیں جن میں لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور راولپنڈی کے بڑے تدریسی ادارے شامل کیے جا رہے ہیں۔ یہ فیصلہ اگرچہ اخراجات کم کرنے اور سروس کی کوالٹی بہتر بنانے کے دعوؤں کے ساتھ کیا جا رہا ہے، مگر حقیقت میں اس کے سنگین اثرات بالخصوص غریب اور دیہی عوام پر مرتب ہوں گے۔ بہاولپور ڈویژن جیسے پسماندہ خطوں میں جہاں پہلے ہی صحت کی بنیادی سہولتیں ناپید ہیں، نجکاری نے لوگوں کے خدشات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

اس پالیسی کے تحت تمام طبی عملہ بشمول ڈاکٹرز، لیڈی ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور گریڈ 4 کے ملازمین فارغ کیے جا رہے ہیں،  دوسری طرف، صوبائی محکمہ صحت نے مالی بحران کے باعث گریڈ 1 سے 18 تک کے 30 ہزار خالی عہدے بھی ختم کر دیے ہیں، جس سے پہلے ہی کمزور ڈھانچے پر کاری ضرب لگی ہے۔

دیہی مراکز صحت جو پہلے ہی دوائیوں کی کمی، آلات کی عدم فراہمی اور ڈاکٹرز کی غیر موجودگی کے باعث عملی طور پر ناکارہ ہو چکے تھے، اب ان کی نجکاری نے صورتحال کو مزید ابتر بنا دیا ہے۔ خدشہ ہے کہ نجی شعبے کے آنے سے علاج معالجے کے اخراجات بڑھ جائیں گے، اور غریب مریض مزید محرومیوں کا شکار ہوں گے۔

یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ صحت کے شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں اور جدید نظام وقت کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر اصلاحات عوام کو سہولت دینے کے بجائے ان پر مزید بوجھ ڈالنے کا ذریعہ بن جائیں تو یہ پالیسی اپنی ساکھ کھو دیتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ دیہی علاقوں میں سرکاری نظام کو مضبوط کرے، بجٹ میں اضافہ کرے اور مستند عملے کی تعیناتی کو یقینی بنائے۔

صحت ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور ریاست کی اولین ذمہ داری ہے کہ شہریوں کو بلا امتیاز علاج کی سہولت فراہم کرے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور بالخصوص دیہی و پسماندہ عوام کو صحت کی سہولتوں سے محروم نہ کرے، ورنہ یہ نجکاری اصلاحات نہیں بلکہ مزید محرومیوں کا باعث بنے گی۔