Advertisements

انسانی حقوق پر پیشرفت اور جی ایس پی پلس مراعات

Advertisements

اداریہ — 20 نومبر 2025


یورپی یونین کے سفیر ریمنڈس کروبلس کا حالیہ بیان پاکستان کے لیے ایک اہم تنبیہ بھی ہے اور موقع بھی۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق اور گڈ گورننس کے شعبوں میں پائیدار پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس مراعات کے تسلسل کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ یہ مراعات پاکستان کی برآمدی معیشت، خصوصاً ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتی شعبوں کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہیں، کیونکہ ان کے ذریعے پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈیوں میں مسابقتی برتری حاصل رہتی ہے۔

Advertisements

پاکستان نے گزشتہ برسوں میں مختلف شعبوں میں نمایاں اصلاحات کی ہیں جن کا اعتراف یورپی یونین نے بھی کیا ہے۔ ماحولیات کے تحفظ، شفافیت میں بہتری، اور گورننس کے بعض پہلوؤں میں مثبت پیشرفت قابلِ ذکر ہے۔ تاہم انسانی حقوق کے حوالے سے سفیر کا کہنا ہے کہ مزید ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اسی پہلو کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی تجدید کے لیے بنیادی معیار سمجھا جاتا ہے۔

یہ حقیقت بھی اہم ہے کہ یورپی یونین پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو محض تنقید کی بنیاد پر نہیں دیکھتی۔ سفیر نے پاکستان کو ایک اہم شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اصلاحات کو کردار سازی اور تعاون کے ایک سلسلے کے طور پر دیکھتی ہے، نہ کہ دباؤ کے طور پر۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان ضروری اقدامات کرے تو جی ایس پی پلس مراعات برقرار رہنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، بلکہ اس سے پاکستان کی عالمی ساکھ مزید مضبوط ہوگی۔

پاکستان کی معیشت اس وقت کئی چیلنجز سے گزر رہی ہے، جن میں زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ، صنعتی لاگت میں اضافہ، اور عالمی معاشی صورتحال کے اثرات شامل ہیں۔ ایسے حالات میں جی ایس پی پلس مراعات کا برقرار رہنا نہ صرف برآمدی آمدن کو سہارا دیتا ہے بلکہ لاکھوں محنت کشوں کے روزگار سے بھی جڑا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپی یونین کے سفیر کی یہ گفتگو حکومت اور متعلقہ اداروں کے لیے سنجیدہ پیغام رکھتی ہے کہ انسانی حقوق اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ سے نہ صرف بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری ہوتی ہے بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم رہتی ہے۔

پاکستان کی جمہوری اقدار، شفافیت، اظہارِ رائے کی آزادی اور عدالتی اصلاحات جیسے پہلو وہ ستون ہیں جن پر بین الاقوامی برادری پاکستان سے توقع رکھتی ہے۔ یہ وہ شعبے ہیں جہاں مثبت پیشرفت نہ صرف پاکستان کی اندرونی ترقی کے لیے ضروری ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی تصویر بہتر اور قابلِ اعتماد بناتی ہے۔ ہمیں اس حقیقت کو بھی پیشِ نظر رکھنا ہوگا کہ انسانی حقوق میں بہتری کسی بیرونی دباؤ کے جواب میں نہیں بلکہ اپنے عوام کی بہتری کے لیے بنیادی ذمہ داری کے طور پر ہونی چاہیے۔

آخر میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یورپی یونین کا پیغام ایک انتباہ ضرور ہے، مگر دروازے کھلے ہیں۔ اگر پاکستان اپنے اصلاحاتی اقدامات کو مستحکم اور مربوط انداز میں جاری رکھے تو نہ صرف جی ایس پی پلس مراعات برقرار رہیں گی بلکہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اقتصادی تعاون مزید توانا اور دیرپا ہو سکتا ہے۔ حکومت اور اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بین الاقوامی معیار کے مطابق اصلاحات کو مزید آگے بڑھائیں اور پاکستان کے تجارتی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں