حکومت کا کراچی، اسلام آباد اور لاہور ائیر پورٹس آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے ملک کے تین بڑے ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کی منصوبہ بندی کر لی۔
وزیراعظم کے زیر صدارت ہوا بازی اور پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کے امور پر اجلاس ہوا، اجلاس میں پاکستانی ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ حکومت نے ابتدائی طور پر ملک کے 3 بڑے ہوائی اڈوں کو آوٹ سورس کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے جناح انٹرنیشنل کراچی، اسلام آباد انٹرنیشنل اور علامہ اقبال انٹرنیشنل لاہور کی آؤٹ سورسنگ کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کر دی، تینوں ائیرپورٹس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت آؤٹ سورس کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے ائیر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ پر خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی، کمیٹی کی صدارت وزیراعظم خود کرینگے، کمیٹی میں وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی سیکرٹری ہوا بازی ڈویژن و منصوبہ بندی شامل ہیں۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ پی آئی اے کی فلیٹ میں چار اے- 320 جہاز شامل کیے گئے ہیں، پی آئی اے اس وقت ہفتہ وار 330 فلائٹس آپریٹ کر رہی ہے، یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی طرف سے لگائی گئی پابندی ختم کروانے کے لئے کوشش کی جا رہی ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کو مزید بتایا گیا کہ پی آئی اے کی فلیٹ میں وائڈ باڈی ایئر کرافٹس شامل کئے جا رہے ہیں، پی آئی اے کی برانڈ امیج کی بہتری کے لئے بھی پلان تیار ہے، کراچی اور لاہور کے ائیر پورٹس کے لاؤنجز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز نے سال 2022 کے دوران 172 بلین روپے کا ریونیو حاصل کیا، یہ پی آئی اے کی تاریخ کا اب تک کا سب سے زیادہ ریونیو ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ائیرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس تمام عمل میں شفافیت کا خاص خیال رکھا جائے۔
دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کے بین الاقوامی ساکھ کے حامل انٹرنیشنل آپریٹرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
پہلے مرحلے میں ملک کے تین ہوائی اڈوں کو انٹرنیشنل آپریٹرز کے ذریعے چلایا جائے گا، انٹرنیشنل آپریٹرز اسلام آباد، لاہوراورکراچی کے ہوائی اڈوں کوچلانے میں معاونت فراہم کریں گے، 20 سے 25 سال کے دورانیہ کی مدت کے لئے انٹرنیشنل آپریٹرز ان اداروں کو چلانے میں مدد کریں گے، ورلڈ بینک کے زیرانتظام ’آئی۔ ایف۔ سی‘ کی معاونت حاصل کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
ورلڈ بینک کا ذیلی ادارہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کنسلٹنسی کے فرائض انجام دے گا، انٹرنیشنل آپریٹرز ہوائی اڈوں پر سروس کے بین الاقوامی معیار مہیا کریں گے، غیر ملکی سرمایہ کاری سے ہوائی اڈوں میں جدت اور بہتری لاٸی جائے گی۔
اجلاس نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کو ضابطے کی کارروائی کے آغاز کی ہدایت کر دی، وزیراعظم نے تمام عمل شفافیت کے اعلیٰ ترین معیارات اور ملکی قوانین کے مطابق یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔
واضح رہے کہ 44 ممالک میں پہلے ہی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے فارمولے پر عملدرآمد ہو رہا ہے، ان ممالک میں امریکہ، برطانیہ، بھارت، بحرین، برازیل شامل ہیں جہاں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے اصول پر ہوائی اڈوں کا انتظام چلایا جا رہا ہے۔