حکومت پی ٹی آئی سے بات اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ رکھ کر کرے گی: رانا ثنااللہ
اتوار تک تو ان کے مطالبات کے حوالے سے کچھ نہیں ہوسکتا، سول نافرمانی کی تحریک سے ان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کی سول نافرمانی تحریک ناکام ہوگی۔
اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے واضح کیا ہے کہ حکومت تحریک انصاف سے جو بات کرے گی وہ اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ رکھ کر کرے گی۔مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 25 اور 26 نومبر کی درمیانی رات کو بھی مذاکرات ہوتے رہے ہیں، رات گئے لوگوں کو عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل بھی بھیجا گیا تھا، اسٹیبلشمنٹ نے کبھی بات چیت سے نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس یا کوئی دوسری چیز پہلے ہی ختم ہونی ہے تو مذاکرات کس بات کے؟ مذاکرات سے پہلے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاسکتے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ تمام چیزوں کا فیصلہ میز پر ہی ہونا ہے، سپیکر قومی اسمبلی سردرا ایاز صادق مذاکرات میں اہم کردار ادا کریں گے، سب کو بیٹھ کر کیسز بنانے اور بنوانے کے رواج کو ختم کرنا ہوگا، اور یہ سب بات چیت سے ہی ممکن ہے۔ رانا ثنااللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم تحریک انصاف سے مذاکرات کریں گے وہ نوازشریف کی اجازت سے مشروط ہوں گے۔ وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسپیکرکے ساتھ ہماری میٹنگ ہوئی ہے، مذاکرات کا آغاز اتوار تک ہوسکتا ہے، حکومت پی ٹی آئی سے جو بات کرے گی وہ اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ رکھ کر کرے گی۔ اس کے علاوہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کو سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی جلدی ہے تویہ اپنا شوق پورا کرلیں، وزیراعظم نے واضح طورپر ایوان میں کہا تھا کہ وہ ہر معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ اتوار تک تو ان کے مطالبات کے حوالے سے کچھ نہیں ہوسکتا، سول نافرمانی کی تحریک سے ان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کی سول نافرمانی تحریک ناکام ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے خود کو اور ملک کو نقصان پہنچایا ہے، اوور سیز پاکستانی حکومت کو نہیں اپنے پیاروں کو پیسے بھیجتے ہیں، پی ٹی آئی معاملات کو سمجھنے سے عاری ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کی پیش کش نہیں کی گئی تھی، سیاسی معاملات کو ڈائیلاگ کے ذریعے ہی حل کیا جاتا ہے۔