حکومت کا سوشل میڈیا کمپنیوں کو سخت کارروائی کا انتباہ
اداریہ — 13 دسمبر 2025
حکومتِ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی عدم سنجیدگی اور پاکستانی قوانین سے انحراف پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح پیغام دیا ہے کہ اگر عالمی کمپنیاں اپنے رویّے میں تبدیلی نہ لائیں تو ریاست سخت کارروائی کرنے پر مجبور ہو گی۔ وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیرمملکت برائے قانون بیرسٹر دانیال کی مشترکہ پریس بریفنگ نے اس سنگین معاملے کی سنگینی کو دوٹوک انداز میں سامنے رکھا ہے کہ پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا کو دہشتگردی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
قابلِ توجہ امر یہ ہے کہ حکومتی اداروں کے مطابق دہشتگردی پر مبنی 19 اکاؤنٹس بھارت اور 28 اکاؤنٹس افغانستان سے آپریٹ ہو رہے تھے، جن کی شکایات ایکس اور فیس بک کو تحریری طور پر بھیجی گئیں لیکن افسوسناک طور پر ان کمپنیوں نے نہایت کمزور اور غیرذمہ دارانہ ردعمل دیا۔ یہ صورتِ حال نہ صرف پاکستان کی قومی سلامتی بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی خطرے کا باعث ہے۔ ایسے میں حکومت کا یہ مطالبہ بجا ہے کہ عالمی سوشل میڈیا کمپنیاں پاکستان میں اپنی باقاعدہ موجودگی کے ذریعے ریاستی قوانین کی پابندی یقینی بنائیں۔
یہ امر بھی تشویشناک ہے کہ جدید ٹیکنالوجی، بالخصوص اے آئی اور الگوردھمز کو استعمال کرکے پاکستان میں دہشتگردی پر مبنی مواد منظم انداز میں پھیلایا جا رہا ہے، جب کہ دوسری طرف انہی پلیٹ فارمز پر چائلڈ پورنوگرافی اور فلسطین سے متعلق مواد چند گھنٹوں میں ڈیلیٹ کر دیا جاتا ہے۔ یہ دہرا معیار نہ صرف امتیازی رویّے کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ عالمی ڈیجیٹل گورننس کے بنیادی اصولوں پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔
حکومت کی 24 جولائی 2025 کی ریگولیٹری وارننگ کے باوجود سوشل میڈیا کمپنیوں نے نہ دفاتر کھولے، نہ بروقت تعاون کیا، اور نہ ہی دہشتگردی کے مواد کی روک تھام کے لیے مناسب مکینزم فراہم کیا۔ اس پس منظر میں برازیل ماڈل — یعنی تعاون نہ کرنے والی کمپنیوں پر جرمانہ، آپریشنل پابندیاں اور سروس معطلی — کا حوالہ غیر معمولی نہیں بلکہ بین الاقوامی مثالوں کے تحت ایک منطقی آپشن ہے۔
پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ قومی سلامتی کے معاملے پر عالمی عدالت تک بھی جائے اور بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط کیس پیش کرے کہ ریاستی خودمختاری اور عوامی تحفظ کے خلاف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے غیرذمہ دارانہ رویّے کے نتائج کس قدر سنگین ہو سکتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سوشل میڈیا کمپنیاں سیاسی، معاشی یا جغرافیائی مصلحتوں کے بجائے ایک اصولی، منصفانہ اور شفاف پالیسی اختیار کریں۔ پاکستان کے خدشات حقیقی ہیں، شواہد واضح ہیں اور حکومتی مطالبات جائز ہیں۔ ریاست کی سلامتی، شہریوں کے تحفظ اور معاشرے کے امن کو ڈیجیٹل دہشتگردی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

