Advertisements

حکومت بار بار اپنے وعدوں سے مکر کر کسان کو بدترین معاشی مشکلات میں دھکیل رہی ہے عارف عزیز شیخ

Former MNA Arif Aziz Sheikh
Advertisements

ایم این ایز، ایم پی ایز اور وزراء کی تنخواہیں بڑھانے پر آئی ایم ایف کو اعتراض نہیں ہوتا مگر کسان کی محنت کی صحیح قیمت دینے پر قدغن لگا دی جاتی ہے

حکومت فوری طور پر گندم کی سرکاری قیمت اور خریداری کی پالیسی واضح کرے، ورنہ کوئی بھی کسان خسارے کے لیے گندم کی اضافی کاشت کرنے پر آمادہ نہیں ہوگا، سابق ایم این اے

Advertisements


چنی گوٹھ (نامہ نگار) سابق ایم این اے و ترقی پسند کاشتکار عارف عزیز شیخ نے نے کہا ہے کہ حکومت بار بار اپنے وعدوں سے مکر کر کسان کو بدترین معاشی مشکلات میں دھکیل رہی ہے۔ ایک سال 3900 روپے فی من سرکاری نرخ کا اعلان کیا گیا لیکن اس کے بعد دو سال تک کسان کو سرمایہ داروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ گندم کی سرکاری خریداری بند کردی گئی اور جب منڈی میں نرخ بہتر ہونا شروع ہوئے تو پنجاب حکومت نے خریداروں کے خلاف مقدمات درج کرکے سرمایہ داروں کو فائدہ دینے کا موقع فراہم کیا۔

عارف عزیز شیخ نے کہا کہ گزشتہ سال وزیر اعلیٰ پنجاب نے میڈیا پر آ کر کسانوں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ’’بے دھڑک ہو کر گندم کاشت کریں، نقصان نہیں ہونے دیں گے‘‘ مگر جب فصل تیار ہوئی تو صورتحال اس کے بالکل برعکس سامنے آئی۔ ایک من گندم کی کاشت پر اپنے زمین دار کو 2500 روپے اور مستاجر کو 3500 روپے تک خرچ آیا لیکن اسے صرف 2000 روپے فی من بیچنا پڑا، جس کے نتیجے میں مالک زمین کو فی ایکڑ 20 ہزار اور مستاجر کو 7 ہزار روپے تک نقصان اٹھانا پڑا۔حالیہ دنوں میں کسانوں کو دوبارہ کاشت پر راغب کرنے کے لیے حکومت نے 3500 روپے فی من سپورٹ پرائس کا اعلان کیا تھا، مگر جب آئی ایم ایف کی جانب سے سوال اٹھا تو حکومت نے اپنے ہی اعلان سے انکار کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ کہا کہ کھاد، زرعی ادویات، بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات سب مہنگی ہیں مگر حکومت صرف گندم کو سستا دیکھنا چاہتی ے۔ ’’ایم این ایز، ایم پی ایز اور وزراء کی تنخواہیں بڑھانے پر آئی ایم ایف کو اعتراض نہیں ہوتا مگر کسان کی محنت کی صحیح قیمت دینے پر قدغن لگا دی جاتی ہے۔‘‘انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر گندم کی سرکاری قیمت اور خریداری کی پالیسی واضح کرے، ورنہ کوئی بھی کسان خسارے کے لیے گندم کی اضافی کاشت کرنے پر آمادہ نہیں ہوگا، جس سے مستقبل میں غذائی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔