Advertisements

عالمی سکیورٹی خدشات اور افغانستان سے پھیلتی دہشت گردی

Advertisements

اداریہ – 29 نومبر 2025

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب افغان شہری کی فائرنگ سے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کے زخمی اور ایک اہلکار کے جاں بحق ہونے کے واقعے نے عالمی سطح پر غیر قانونی تارکین وطن اور سرحدی سکیورٹی کے مسائل کو شدت سے اجاگر کیا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق حملہ آور ایک افغان شہری تھا جو 2021 میں امریکہ پہنچا تھا۔ اس واردات نے نہ صرف امریکی سکیورٹی اداروں میں بے چینی پیدا کی ہے بلکہ دنیا بھر میں افغان شہریوں کی نقل و حرکت اور ممکنہ خطرات پر بھی نئے سوالات کھڑے کئے ہیں۔

Advertisements

اسی دوران افغانستان سے تاجکستان کی سرحد پر ڈرون حملے میں تین چینی شہریوں کی ہلاکت نے خطے میں سرگرم مسلح گروہوں کے بڑھتے ہوئے نیٹ ورکس کی خطرناک نوعیت کو نمایاں کیا ہے۔ تاجک حکام کے مطابق حملہ افغان سرزمین سے کیا گیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ افغانستان کے اندر موجود تخریب کار عناصر مسلسل سرحد پار کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ تاجکستان نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکام سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ واقعات پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ ملک پر ہونے والے بیشتر دہشت گرد حملے افغان سرزمین سے منصوبہ بندی کے بعد کیے جاتے ہیں۔ پاکستان بارہا خبردار کر چکا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں جہاں سے وہ پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو نشانہ بناتے ہیں۔ سرحدی باڑ، مربوط نگرانی اور اطلاعات کے تبادلے کی پاکستانی تجاویز پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے کے باعث سکیورٹی خطرات مستقل صورت اختیار کر چکے ہیں۔

افغانستان کے اندر حکمرانی کا خلا، شدت پسندوں کی آزادانہ سرگرمیاں اور پڑوسی ممالک پر حملے اس حقیقت کو واضح کرتے ہیں کہ خطے میں امن و استحکام اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک افغانستان میں جامع سکیورٹی انتظامات اور ذمہ دار حکومتی ڈھانچہ قائم نہیں ہوتا۔ چین کے ملازمین کی ہلاکت، تاجکستان کی تشویش اور امریکہ میں ہونے والے واقعات اب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے چیلنجز بن چکے ہیں جو عالمی برادری سے فوری اور مشترکہ ردعمل کا تقاضا کرتے ہیں۔

دنیا کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ افغانستان کی داخلی بدامنی اور شدت پسندی کا پھیلاؤ کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں رہا—یہ ایک علاقائی اور عالمی چیلنج ہے جس کے حل کے لیے سنجیدہ، مؤثر اور مستقل اقدامات ناگزیر ہیں۔