فلسطین کی عالمی پذیرائی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف بڑھتی آوازیں
اداریہ—– 18 ستمبر 2025
آج کے دن ایک نہایت اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب آئرلینڈ کے وزیراعظم نے اسرائیل کو غزہ میں جاری نسل کشی کے جرم میں اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔ یہ مطالبہ صرف ایک بیان نہیں بلکہ مغربی دنیا میں بڑھتے ہوئے اس احساس کی عکاسی کرتا ہے کہ اسرائیل کے خلاف اب مزید خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔
اسی دوران فرانس اور لکسمبرگ نے فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو یورپ کے اندر ایک نئے رجحان کا مظہر ہے۔ اگرچہ پورا یورپ متحد نہیں، لیکن مغربی یورپ میں عوامی دباؤ اور چند حکومتوں کی جرات مندانہ پالیسیوں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں پر پردہ ڈالنا اب ممکن نہیں رہا۔
دوحہ میں منعقدہ عرب و اسلامی ممالک کے اجلاس نے قطر پر اسرائیلی حملے کو کھلی جارحیت اور بزدلانہ فعل قرار دیتے ہوئے قطر کی خودمختاری کے دفاع اور فلسطینی عوام کے حق میں بھرپور یکجہتی کا اعلان کیا۔ اس اجلاس نے یہ پیغام دیا کہ اسلامی دنیا نہ صرف متحد ہے بلکہ اپنے وسائل اور اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
دنیا کے یہ مختلف اشارے—مغربی یورپ کے چند جراتمند ممالک، عوامی سطح پر بڑھتی مزاحمت، اور عرب و اسلامی قیادت کا مشترکہ موقف—اس بات کا اعلان ہیں کہ اسرائیل کی پالیسیوں کو اب کھلی چھوٹ نہیں مل سکتی۔ فلسطین کے حق میں یہ بڑھتی عالمی آوازیں مستقبل میں ایک بڑے سیاسی اور سفارتی دباؤ کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔
یہ لمحہ امت مسلمہ اور انصاف پسند دنیا کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے فلسطین کے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کی راہ ہموار کریں۔ وقت آگیا ہے کہ فلسطینی عوام کو ان کا حق دیا جائے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والی یہ نسل کشی ہمیشہ کے لیے ختم کی جائے۔