Advertisements

غزہ کی صورتحال اور اسرائیلی نسل کشی — پاکستان کا کردار اہم

Advertisements

بیس جولائی 2025ء 


 فلسطین کے علاقے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ اب تک ہزاروں بے گناہ فلسطینی، جن میں بڑی تعداد عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی ہے، شہید کیے جا چکے ہیں۔ اسپتال، اسکول، پناہ گاہیں اور عبادت گاہیں بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن رہی ہیں، جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ کوئی معمولی فوجی کارروائی نہیں بلکہ ایک باقاعدہ نسل کشی ہے، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔  خوراک، پانی، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت نے غزہ کو انسانی المیے میں بدل دیا ہے۔ بدقسمتی سے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بڑی عالمی طاقتیں محض بیانات اور رسمی مذمت تک محدود ہیں جبکہ کوئی عملی قدم نظر نہیں آ رہا۔  

Advertisements

ایسے نازک وقت میں پاکستان کے لیے عالمی سطح پر مؤثر کردار ادا کرنے کا موقع میسر آیا ہے۔ پاکستان کو جولائی 2025ء میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا صدر منتخب کیا گیا ہے، اور اس اہم اجلاس میں شرکت کے لیے نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نیویارک پہنچ چکے ہیں۔ یہ نہایت اہم موقع ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سب سے طاقتور فورم پر غزہ میں اسرائیلی مظالم کو بھرپور انداز میں اجاگر کرے، عالمی ضمیر کو جھنجھوڑے، اور ایک ہنگامی قرارداد پیش کر کے اسرائیل پر فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈلوائے۔  پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کی ہے، مگر اب صرف الفاظ کافی نہیں۔ دنیا پاکستان سے توقع رکھتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران مظلوم فلسطینیوں کے حق میں جاندار، عملی اور جری سفارتی حکمت عملی اپنائے گا۔  اس وقت امتِ مسلمہ اور عالمی برادری کے سامنے ایک بڑا امتحان ہے۔ اگر غزہ میں انسانیت کا خون روکنا ہے تو اب عمل کی گھڑی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے اس قتلِ عام کو رکوانے کے لیے اقوام متحدہ میں تاریخ ساز مؤقف اپنائے تاکہ آنے والی نسلیں فخر سے کہہ سکیں کہ ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے تھے، ظالموں کے نہیں