Advertisements

والیان ریاست بہاول پور کے شاہی گلوکار استاد مبارک علی خان طویل علالت کے بعد اللہ کو پیارے ہوگئے

Bahawalpur Image
Advertisements

ان کی عمر 84سال تھی۔استاد مبارک علی خان پاکستان کے ایک اعلیٰ کلاسیکل گلوکار شمار ہوتے تھے

مرحوم کی نماز جنازہ میں شہر کے ہر شعبہ زندگی کے احباب اور استاد مبارک علی کے دوستوں،پرستاروں اور شاگردوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی

Advertisements


بہاول پور:23/ اکتوبر  والیان ریاست بہاول پور کے شاہی گلوکار خاندان کے کلاسیکل گائیک استاد مبارک علی خان طویل علالت کے بعد آج علی الصبح اللہ کو پیارے ہوگئے، ان کی عمر 84سال تھی۔استاد مبارک علی خان پاکستان کے ایک اعلیٰ کلاسیکل گلوکار شمار ہوتے تھے۔انہوں نے سرائیکی وسیب میں بے شمار شاگردوں کو سنگیت ودیا دی جن میں مرد اور خواتین شامل ہیں۔ان کا خاندان صدیوں سے سنگیت کے ساتھ وابستہ چلا آرہا تھا لیکن صد افسوس کہ استاد مبارک پر آکر یہ سلسلہ ختم ہو گیا۔ایک اچھا سنگیت کار ہونے کے علاوہ استاد مبارک بہت اعلیٰ تہذیب،پرانی وضع اور اقدارکے مالک تھے۔ مرحوم کی نماز جنازہ میں شہر کے ہر شعبہ زندگی کے احباب اور استاد مبارک علی کے دوستوں،پرستاروں اور شاگردوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ استاد مبارک علی کی اولاد میں دو جوان بیٹے نوازش علی اور نادرعلی اور تین بیٹیاں جن میں منجھلی بیٹی چھہ ماہ قبل اللہ کو پیاری ہوگئیں بڑی بیٹی سکول ٹیچر اور چھوٹی بیٹی بنک میں آڈٹ آفیسر ہیں۔ نوازش علی نے اپنے والد سے سنگیت ودیا لینے کے بعد حیدر آباد سندھ سے اپنے والد کے استاد گھرانہ کے موجودہ استاد فتح علی حیدر آبادی کی بھی شاگردی کی۔ ان کی آواز سریلی،رسیلی اور طاقت ورہے لیکن انہوں نے سنگیت کو بطور ذریعہ روزگار اپنانے سے گریز کیا ہے۔ بہاول پور آرٹس کونسل کے ڈائریکٹر میاں عتیق احمد نے استاد مبارک علی کی وفات کو ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ کلاسیکل سنگیت کا کتنا ہی بیش قیمت ورثہ مرحوم کے ساتھ قبر میں چلا جائے گا۔ مقامی ثقافتی تنظیموں اور گلوکاروں نے بھی اس عظیم استاد موسیقی کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔کلاسیکل گلوکار استا اعجاز توکل خان، ماہر تعلیم سیدہ تسنیم گیلانی،خان پروڈکشن کی چیئرپرسن طاہرہ خان، گلوکارہ عاصمہ نذر،سنی رخسار،شاذیہ  ناز،استاد ظفر دہلوی،استاد مرید حسین،استاد شیدی خان،استاد بشیر خان، رانا اجمل،مصباح رانی، سنگر شہباز، استاد مبارک کی شاگرد شکیلہ مقبول اور ماسٹر سائن عاشق حسین نے بھی دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنگیت کے حوالے سے مرحوم اس وسیب کا فخر تھے۔ شہری تنظیموں،این جی اوز اور کئی اداروں کے احباب نے بھی استاد مبارک کی وفات پر ان کے لئے بخشش کی دعا کی ہے۔ریڈیو پاکستان بہاولپور کے سابق ڈائریکٹر ساجد درانی،معروف بنکار امتیاز لکھویرا، ایپکا کے سابق ڈویژنل صدر ملک عتیق کھوکھر، سجاد بلوچ،سول سوسائٹی تنظیم کے روح رواں ریاض احمد بلوچ،رب نواز محمدی نے کہا کہ استاد مبارک کی وفات سے وسیب اور خصوصاً بہاول پور شہر یتیم ہو گیا ہے۔ان کی صحبت میں بیٹھنے والا ہر شخص ان سے تہذیب سیکھتا تھا۔ طبیعت کے وہ درویش تھے،شو بز میں ایسی ہستیاں کم کم ہی نظر آتی ہیں۔ان کا وجود ایک نعمت تھا اور یہ نعمت ہمیشہ کے لئے چھن گئی ہے۔