سیلاب سے دیہی پنجاب کے اسکولوں کا تعلیمی کیلنڈر متاثر
2025اداریہ — 2 اکتوبر
حالیہ تباہ کن سیلاب نے جہاں لاکھوں خاندانوں کو بے گھر اور فصلوں کو برباد کیا، وہیں سب سے زیادہ نظر انداز ہونے والا پہلو دیہی علاقوں میں تعلیم کا ہے۔ جنوبی پنجاب کے متعدد اضلاع میں اسکول عمارتیں یا تو پانی میں بہہ گئیں یا شدید نقصان کی وجہ سے ناقابلِ استعمال ہوگئیں۔ سینکڑوں تعلیمی ادارے عارضی طور پر بند ہیں، اور ہزاروں بچے اپنی تعلیمی سرگرمیوں سے محروم ہوچکے ہیں۔
یہ صورتحال نہ صرف طلبہ کی موجودہ تعلیم کو متاثر کر رہی ہے بلکہ پورے تعلیمی کیلنڈر کو بھی بری طرح بگاڑ چکی ہے۔ چھ ماہ یا اس سے زائد کے تعلیمی وقفے سے شرحِ خواندگی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ خصوصاً دیہی طالبات کے لیے یہ خلا زیادہ نقصان دہ ہے کیونکہ وہ پہلے ہی تعلیمی سلسلے سے وابستہ رہنے میں سماجی اور معاشی رکاوٹوں کا شکار ہیں۔ خدشہ ہے کہ ان میں سے بڑی تعداد دوبارہ اسکول نہ لوٹ سکے۔
یہ امر قابلِ تشویش ہے کہ بیشتر متاثرہ اسکولوں کو ریلیف کیمپ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے ان کی بحالی مزید مؤخر ہو رہی ہے۔ حکومت پنجاب کو فوری طور پر ایک جامع حکمتِ عملی ترتیب دینا ہوگی تاکہ عارضی تعلیمی ڈھانچے قائم کر کے بچوں کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔ آن لائن یا ریڈیو تعلیمی پروگرام، خیمہ اسکول اور مقامی اساتذہ کی خدمات سے فائدہ اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اگر اب بھی فوری اقدامات نہ کیے گئے تو تعلیمی بحران ایک "کھوئی ہوئی نسل” کو جنم دے سکتا ہے۔ تعلیم محض نصاب کی تکمیل کا نام نہیں، یہ بچوں کی شخصیت سازی اور مستقبل کی تعمیر کا بنیادی ستون ہے۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے ساتھ ساتھ تعلیم کی بحالی کو اولین ترجیح بنانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔