اخبار پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

World News Day 2024 Banner

صوبہ سندھ کی شوگر ملوں کے پاس5 لاکھ ٹن غیر فروخت شدہ چینی کا ذخیرہ موجود 15فروری 2025تک صوبے کی ضروریات کے لیے کافی

Pakistan Sugar Mills Association

شوگر انڈسٹری، کسان اور صارفین کو بچانے کے لیے صوبے میں 5لاکھ ٹن اضافی چینی کے بارے فوری طور پر فیصلہ کریںپاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن سندھ زون


بہاول پور :  صوبہ سندھ کی شوگر ملوں کے پاس5 لاکھ ٹن غیر فروخت شدہ چینی کا ذخیرہ موجود جوکہ 15فروری 2025تک صوبے کی ضروریات کے لیے کافی ہے، موجودہ درپیش مشکلات کے حل کے بغیر آئندہ کرشنگ سیزن شروع نہیں کیا جا سکے گا،شوگر انڈسٹری، کسان اور صارفین کو بچانے کے لیے صوبے میں 5لاکھ ٹن اضافی چینی کے بارے فوری طور پر فیصلہ کریں جس سے گنے اور چینی کی قیمت کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے کوئی قابل عمل حل نکالیں پاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن سندھ زون کا وفاقی حکومت اور سندھ حکومت سے مطالبہ۔ تفصیل کے مطابق پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کی جاری پریس ریلیز کے مطابق صوبہ سندھ کی شوگر ملوں کے پاس اس وقت چینی کا سٹاک 826,502 ٹن ہے یہ اسٹاک 15 فروری 2025 تک صوبے کی ضرورت کے لیے کافی ہے کرشنگ سیزن 2024-25 کے آغاز پر سندھ کی شوگر ملوں کے پاس 5 لاکھ ٹن غیر فروخت شدہ چینی کا ذخیرہ موجود ہوگا جس کی مالیت تقریباً 70 بلین ہے اسٹاک کی مالی اعانت بینک کے قرضوں سے کی جاتی ہے، جو کاشتکاروں کو سیزن میں گنے کی ادائیگیوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا اور اس پر تقریباً 22% فیصدمالیاتی لاگت آتی ہے۔ چینی کی ریکارڈ انوینٹریوں کے بوجھ اور کوئی ایکسپورٹ آؤٹ لیٹ نہ ہونے سے شوگر انڈسٹری شروع نہیں کر سکے گی اور نہ ہی کاشتکاروں کو ادائیگیاں کر سکے گی جب تک کہ یہ اسٹاک فروخت نہیں ہو جاتے گزشتہ سال 2023/2024 کی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس میں گنے کی قیمت  302روپے سے بڑھا کر اسے  425روپے کردی جس سے 41 فیصد اضافہ ہوا چینی کی قیمتیں روپے کے مقابلے میں ایکس مل 175 روپے کردیا اور انڈسٹری نے اس اضافے کو صرف اس لیے قبول کیا کہ گنے کے کاشتکاروں کی عملداری کو یقینی بنایا جا سکے تا کہ کسان کا مالی طور پر فائدہ ہو جو ہمارے صوبے میں شدید سیلاب سے لڑ رہے تھے۔ایک بار چینی تیارہونے کے بعد برآمدات پر حکومتی فیصلے میں تاخیر سے چینی کی قیمتیں 128 روپے تک گر گئیں جبکہ ایکس مل107روپے فی کلو سیلز ٹیکس کے علاوہ ہے جو کہ 18% ہے اس طرح چینی کی قیمت میں 30 فیصد کمی ہوئی جبکہ گنے کی کم از کم قیمت میں 41 فیصد اضافہ ہوا ہے اس نے چینی کی صنعت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور اس طرح چینی کی قیمتوں میں توازن کے بغیر امدادی قیمتوں کو غیر مستحکم بنا دیا ہے شوگر انڈسٹری اب آنے والی کرشنگ شروع کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے جب تک کہ بھاری انوینٹری کو صاف نہیں کیا جاتا ہے یہ گنے کی امدادی قیمتوں کو بھی ادا نہیں کر سکتا جب تک کہ چینی کی قیمتوں میں اسی طرح کی حمایت نہ کی جائے پاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن سندھ زون نے وفاقی حکومت اور حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ صنعت، کسان اور صارفین کو بچانے کے لیے صوبے میں 5لاکھ ٹن اضافی چینی کے بارے میں فوری طور پر فیصلہ کریں جس سے گنے اور چینی کی قیمت کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے کوئی قابل عمل حل نکالیں یا صنعت کو مکمل طور پر ڈی ریگولیشن کے بجائے مقامی اور عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ہمارے ملک کی سب سے بڑی ایگرو انڈسٹری کی بقا اور خوشحالی کے لیے ایسے فوری اقدامات ضروری ہیں

مزید پڑھیں