بھارت میں کسانوں کا احتجاج رنگ لے آیا، وزیر اعظم نریندر مودی کا متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان

Narendra Modi

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک/ جمعہ، 19 نومبر 2021ء) بھارت میں کسانوں کا احتجاج رنگ لے آیا، وزیر اعظم نریندر مودی نے متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت کے ہزاروں کسان ان قوانین کے خلاف گذشتہ ایک سال سے دارالحکومت نئی دہلی کے باہر ڈیرہ ڈالے بیٹھے تھے۔

کسانوں کا موقف تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے زرعی اصلاحات کے نام پر متعارف کروائے جانے والے ان قوانین کی منظوری کے بعد زراعت کے شعبے میں نجی سیکٹر کے افراد اور کمپنیوں کے داخلے کا راستہ کھل جائے گا جس سے ان کی آمدن متاثر ہو گی۔

اس احتجاج کے دوران بھارتی حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ بھی جاری رہا لیکن مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی کیونکہ بھارت کے حکومتی وزرا کا یہی کہنا تھا کہ ان قوانین سے زراعت کا شعبہ ترقی کرے گا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ان قوانین کے خاتمے کو کسانوں کی تنظیمیں ایک بڑی فتح کے طور پر دیکھ رہی ہیں لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے کے پیچھے اصل وجہ آنے والے دنوں میں پنجاب اور اتر پردیش کی ریاست میں ہونے والے انتخابات ہیں۔ ان دونوں بھارتی ریاستوں میں ان کسانوں کی بڑی تعداد ہے جو ان قوانین سے خوش نہیں اور بہت سے لوگوں کی رائے یہ ہے کہ اسی لیے اس موقع پر حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

مودی سرکار نے جو تین قوانین متعارف کروائے تھے جس میں زراعت کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کا امکان بڑھ گیا تھا۔ ہلے تو دی فارمرز پروڈیوس ٹریڈ اینڈ کامرس (پروموشن اینڈ فیلیسیٹیشن) 2020ء کے قانون کے مطابق کسان اے پی ایم سی یعنی ایگری کلچر پروڈیوس مارکیٹ کمیٹی کے ذریعے مطلع شدہ منڈیوں کے باہر اپنی پیداوار دوسری ریاستوں کو ٹیکس ادا کیے بغیر فروخت کر سکتے تھے۔
تیسرا قانون تھا سسینشیل کموڈیٹیز (امینڈمنٹ) ایکٹ 2020۔ اس میں پیداوار، ذخیرہ کرنا، اناج، دال، کھانے کے تیل اور پیاز کو غیر معمولی حالات میں فروخت کے علاوہ کنٹرول سے باہر کر دیا گیا ہے۔

حکومت کا کہنا تھا کہ نئے قانون کی مدد سے کسانوں کو مزید آپشن ملیں گے اور ان کو قیمت بھی اچھی ملے گی
اس کے علاوہ زرعی منڈیوں، پروسیسنگ اور بنیادی ڈھانچے میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاہم کسانوں کا موقف تھا کہ نئے قانون سے ان کا موجودہ تحفظ بھی ختم ہو جائے گا۔