معروف فوک سنگر استاد عاشق حسین ڈیرہ نواب صاحب میں سپرد خاک
ان کے والد محمد دین اپنے پانچ بھائیوں سمیت اعلیٰ پائے کے کلاسیکل سنگیت کار تھےجو نواب آف بہاولپور کے شاہی گلوکار تھے
استاد عاشق حسین احمد پور شرقیہ کے فنکار رمضان حسین کے ساتھ ملکر فوک گیت گاتے رہے اور عاشق رمضان کی جوڑی نے سرائیکی وسیب میں خوب شہرت و مقبولیت پائی
استاد عاشق کی ایک بیٹی شیریں کنول ایک اعلیٰ درجے کی گلوکارہ ہیں جبکہ چھوٹی بیٹی کرن آفرین بھی لاجواب گلوکارہ تھیں لیکن وہ اب سنگیت کو ترک کر چکی ہیں
بہاول پور ( سٹاف رپورٹر ) والیان ریاست بہاول پور کے شاہی سنگیت کار گھرانے کے معروف سنگر استاد عاشق حسین جن کا طویل علالت کے بعد 17 جنوری بروز جمعہ بہاول پور میں انتقال ہو گیا تھا ان کی میت کوان کے آبائی علاقے ڈیرہ نواب صاحب میں تدفین کر دی گئی ۔ان کے والد محمد دین اپنے پانچ بھائیوں سمیت اعلیٰ پائے کے کلاسیکل سنگیت کار تھے اور وہ نواب صاحب کے شاہی گلوکار تھے۔استاد عاشق حسین احمد پور شرقیہ کے فنکار رمضان حسین کے ساتھ ملکر فوک گیت گاتے رہے اور عاشق رمضان کی جوڑی کی شکل میں سرائیکی وسیب میں خوب شہرت و مقبولیت پائی
اس جوڑی کو لوک ورثہ اسلام آباد نے بہاولپور کے لوک گیت کے حوالے سے بارہ آئیٹم ریکارڈ کئے۔استاد عاشق کی ایک بیٹی شیریں کنول ایک اعلیٰ درجے کی گلوکارہ ہیں جبکہ چھوٹی بیٹی کرن آفرین بھی لاجواب گلوکارہ تھیں لیکن وہ اب سنگیت کو ترک کر چکی ہیں ۔استاد عاشق نے عوامی شہرت اگرچہ ان لوک گیتوں کی وجہ سے پائی ہے جو انہوں نے عاشق رمضان کی جوڑی کے طور پر گائے لیکن سنگیت کے رسیا یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کلاسیکل کے استادتھے اور اس کے بہترین پرفارمر تھے لیکن جنہوں نے استاد صاحب سے خواجہ صاحب کی کافیاں نہیں سنیں انہیں استاد صاحب کی گائیکی کی گہرائی کا اندازہ نہیں ہو سکتا- ان کا اصل کام تو یہ تھا جو اکثریت کی نظروں اور سماعتوں سے پرے رہ گیا۔بہاولپور کے فنکاروں نے استاد عاشق حسین کی وفات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے اور استاد مبارک علی کی وفات کے بعد ان کی وفات کو سنگیت ورثہ کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا اورنقصان قرار دیا ہے۔