ہماری زندگیوں میں اُستاد کی اہمیت ایک سنار کی سی ہے، جو ایک دھات کے ٹکڑے کو سنوارکرقیمتی بناتا ہے عارف عزیز شیخ

Arif Aziz Sheikh

۔اللہ ربّ العزّت نے قرآن پاک میں نبی اکرم ﷺ کی شان بحیثیت معلّم بھی بیان کی ہے۔ شاعرِمشرق علّامہ اقبالؒ کے الفاظ ’’ اُستاد دراصل قوم کے محافظ ہیں سابق ایم این اے


چنی گوٹھ (نامہ نگار) سابق ایم این اے عارف عزیز شیخ نے 5 اکتوبر استاتذہ کے عالمی دن کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری زندگیوں میں اُستاد کی اہمیت ایک سنار کی سی ہے، جو ایک دھات کے ٹکڑے کو سنوارکرقیمتی بناتا ہے۔ایک اچھا اُستاد اپنے شیریں اندازِ گفتگو ، توجّہ،محنت اورمشفقانہ رویّے سے شاگردوں کو اپنا گرویدہ کرلیتا ہے۔وہ علم کا سرچشمہ ہوتا ہے۔ تب ہی توقوموں کی تعمیر و ترقی میں اساتذہ کا کردارانتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ تعمیرِ انسانیت اور علمی ارتقاء میں استاد کے کردار سے انکار نہیں کیاجا سکتا ۔ ابتدائے آفرینش سے نظامِ تعلیم میں استاد کو مرکزی حیثیت حاصل ہےمعاشرے کی فلاح و بہبود ،جذبۂ انسانیت کی نشوونما اور افرادکی تربیت سازی کی وجہ سے اسےقدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔وہ اپنے شاگردوں کی تربیت میں اس طرح مگن رہتا ہے ،جیسے ایک باغ بان اپنے پیڑ،پودوں کی نگہداشت میں۔ انہوں نے کہا کہ تدریس وہ پیشہ ہے، جسے صرف دینِ اسلام ہ دنیائے علم نے استاد کی اصل قدر و منزلت جس طرح اسلام میں اجاگر کی گئی، کسی اور مذہب میں نہیں۔اللہ ربّ العزّت نے قرآن پاک میں نبی اکرم ﷺ کی شان بحیثیت معلّم بھی بیان کی ہے۔ عارف عزیز شیخ نے کہا کہ شاعرِمشرق علّامہ اقبالؒ کے یہ الفاظ ’’ اُستاد دراصل قوم کے محافظ ہیں کہ آئندہ نسلوں کو سنوارنا اور اُن کو مُلک کی خدمت کے قابل بنانا اِنہی کے سپردہے، سب محنتوں سے اعلیٰ درجے کی محنت اور کارگزاریوں میں سب سے زیادہ بیش قیمت کارگزاری معلّمین کی ہے۔‘‘ اساتذہ کی عظمت و اہمیت کے عکّاس ہیں۔اُستاد کے ادب و احترام اور عظمت کے حوالے سے اکابرین کے بیان کردہ متعددواقعات اِس بات کا ثبوت ہیں کہ اساتذہ کی عزّت اور ادب و آداب کےبغیر انسان کبھی منزلِ مقصود پر نہیں پہنچ سکتا

مزید پڑھیں