حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے زراعت کا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا عارف عزیز شیخ
محکمہ زراعت کا ریسرچ کا شعبہ بیجوں کیلئے موسمی اثرات کے مطابق محنت نہیں کرتا کسانوں کو ان کی محنت کا معاوضہ بھی نہیں ملتا
گنے کا سیزن شروع ہونے کو ہے مگر شوگر ملز مالکان نے کاشت کاروں کو گزشتہ سال کی کروڑوں روپے کی ادائیگیاں ابھی تک نہیں کیں سابق ایم این اے
چنی گوٹھ (نامہ نگار ) سابق ایم این اے عارف عزیز شیخ نے ملک خورشید بھٹی اور مہر بشیر احمد کے ہمراہ عمائدین علاقہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے زراعت کا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، کسانوں کو ان کی محنت کا معاوضہ بھی نہیں ملتا جب کہ محکمہ زراعت کا ریسرچ کا شعبہ بیجوں کیلئے موسمی اثرات کے مطابق محنت نہیں کرتا ، جس کی وجہ سے فصلیں موسمی اثرات کی وجہ سے خراب ہو جاتی ہیں، اگر حکومت نے کسانوں کے لئے کوئی بہتر پالیسی مرتب نہیں کی تو زراعت کا شعبہ مکمل طور پر تباہ و برباد ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کاشتکاروں سے گندم خریداری نہ کر کے ان کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا ہے ، کاشتکار کئی سال پیچھے چلا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ امسال گندم کی کاشت بہت زیادہ کم ہونے کا بھی اندیشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کاشتکاروں کو ان کی اجناس کا بہتر معاوضہ نہیں دے گی تو کاشتکار کاشتکاری چھوڑنے پر مجبور ہو جائے گا ۔ سابق ایم این اے عارف عزیز شیخ نے کہا کہ اب گنا کا سیزن شروع ہونے کو ہے مگر شوگر ملز مالکان نے کاشت کاروں کو گزشتہ سال کی کروڑوں روپے کی ادائیگیاں ابھی تک نہیں کی اور اب بھی شوگر ملز مالکان مناپلی کریں گے جس کا نقصان کاشتکار کو اٹھانا پڑے گا ۔