عید میلاد النبی ﷺ: یومِ ہدایت، یومِ تجدیدِ عہد
اداریہ – 6 ستمبر 2025
آج ملک بھر اور دنیا کے مختلف خطوں میں مسلمان عید میلاد النبی ﷺ عقیدت و احترام اور دینی جوش و جذبے کے ساتھ منا رہے ہیں۔ 12 ربیع الاول کا یہ مبارک دن اس عظیم ہستی کی ولادت باسعادت کا دن ہے جنہیں خالق کائنات نے "رحمت للعالمین” بنا کر بھیجا۔ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نہ صرف آخری نبی ہیں بلکہ وہ ہادی برحق ہیں جنہوں نے ظلم و جبر کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو روشنی عطا کی، اور جہالت کے گمراہ کن دور کو علم، عدل اور ہدایت سے منور کیا۔
پاکستان سمیت پوری دنیا میں اس دن کے موقع پر توپوں کی سلامی، مساجد میں خصوصی دعاؤں، محافل میلاد، نعتیہ مشاعروں اور جلوسوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ لوگ گھروں، گلیوں اور بازاروں کو چراغاں کرتے ہیں اور سرکارِ دو عالم ﷺ سے اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن اس موقع پر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنایا ہے؟ کیا ہم نے عدل، مساوات، رحم دلی اور خدمت خلق جیسے اوصاف کو اپنی اجتماعی و انفرادی زندگی میں اپنانے کی کوشش کی ہے؟
حضور اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کا ہر پہلو ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ آپ ﷺ نے عرب کے قبائلی معاشرے میں بھائی چارہ، رواداری اور مساوات قائم کی۔ آپ نے کمزوروں کے حقوق کا تحفظ کیا، عورتوں کو عزت بخشی، یتیموں اور مساکین کی کفالت کی اور ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جو عدل و انصاف کی بنیادوں پر کھڑا تھا۔ یہی وہ تعلیمات ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر مسلمان دنیا کی سب سے بڑی تہذیبی و تمدنی قوت بنے۔
بدقسمتی سے آج امت مسلمہ انتشار، فرقہ واریت، عدم برداشت اور سیاسی و معاشی مسائل سے دوچار ہے۔ ان حالات میں میلاد النبی ﷺ کا پیغام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اگر ہم نے ترقی، خوش حالی اور سربلندی حاصل کرنی ہے تو ہمیں قرآن و سنت کو اپنی عملی زندگی کا مرکز بنانا ہوگا۔ صرف جلوس نکالنے اور چراغاں کرنے سے ہماری حالت نہیں بدلے گی۔ اصل تبدیلی اسی وقت آئے گی جب ہم جھوٹ، کرپشن، ناانصافی اور نفرت کو ترک کرکے صداقت، دیانت داری، محبت اور اتحاد کو اپنائیں گے۔
پاکستانی قوم کے لیے یہ دن خاص اہمیت رکھتا ہے۔ ہمارے ملک کو اس وقت بے شمار چیلنجز درپیش ہیں، چاہے وہ مہنگائی اور بے روزگاری ہو یا سیاسی عدم استحکام اور معاشرتی بگاڑ۔ ان مسائل کا حل ہمیں صرف اور صرف سیرت رسول ﷺ میں مل سکتا ہے۔ اگر ہمارے حکمران عدل و انصاف کو اپنا شعار بنالیں، عوام صداقت و دیانت داری کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں اور علما و دانشور قوم کو اتفاق و اتحاد کی طرف بلائیں، تو کوئی طاقت ہمیں ترقی کی راہ پر گامزن ہونے سے روک نہیں سکتی۔
لہٰذا اس عید میلاد النبی ﷺ پر ہمیں تجدید عہد کرنا ہوگا کہ ہم محض رسومات تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ عملاً حضور ﷺ کی سیرت کو اپنی زندگیوں میں نافذ کریں گے۔ یہی حقیقی عقیدت اور یہی اصل پیغام ہے جو ہمیں اس دن کو حقیقی معنوں میں منانے کی ترغیب دیتا ہے۔