اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور: تعلیمی معیار اور عالمی شناخت کی سمت میں پیش رفت
اداریہ —– 7 نومبر 2025
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، جو سابق ریاست بہاولپور کے آخری حکمران نواب سر صادق محمد خان عباسی کی علمی و فلاحی بصیرت کا مظہر ہے، ایک بار پھر اپنی تعلیمی کارکردگی اور تحقیق کے معیار سے دنیا بھر میں بہاولپور کا نام روشن کر رہی ہے۔ کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ ایشیا 2026 میں اسلامیہ یونیورسٹی نے 434 ویں پوزیشن حاصل کر کے براعظم ایشیا کے نمایاں اداروں میں اپنی موجودگی کو مستحکم کیا ہے، جب کہ جنوبی ایشیا میں 111 واں نمبر حاصل کرنا اس کے تعلیمی سفر میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
جامعہ کی کارکردگی کے اعداد و شمار یہ واضح کرتے ہیں کہ اس کی تحقیق، تدریس، اور عالمی شراکت داری کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انٹرنیشنل ریسرچ نیٹ ورک میں 92.8 کے غیر معمولی اسکور کے ساتھ ایشیا میں 144 ویں نمبر پر آنا، اور حوالہ جات فی کاغذ کے لحاظ سے 72.9 کے مضبوط اسکور کا حصول، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی کا تحقیقی اثر عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح پیپرز فی فیکلٹی میں 14.6 کا نمایاں اسکور اور تعلیمی شہرت میں 26.5 کا حصول، فیکلٹی کی بڑھتی ہوئی پیداواری صلاحیت اور معیارِ تعلیم کے تسلسل کی نشاندہی کرتا ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے درست طور پر کہا ہے کہ کیو ایس رینکنگ میں ادارے کی مسلسل موجودگی فیکلٹی ڈویلپمنٹ، بنیادی تحقیق، اور انفراسٹرکچر میں ترقی کی مظہر ہے۔ ایسے دور میں جب درجنوں نئے ادارے تعلیمی انڈیکس میں شامل ہو رہے ہیں، اسلامیہ یونیورسٹی کا ٹاپ 400+ کے قریب اپنی پوزیشن برقرار رکھنا ایک نمایاں کامیابی ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی موجودہ ترقی اس کے اساتذہ، محققین، انتظامیہ اور معاون عملے کی اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ سیل پروفیسر ڈاکٹر اسد اللہ مدنی نے بجا طور پر اس بات پر زور دیا کہ یونیورسٹی نے ڈیٹا پر مبنی پالیسی اختیار کر رکھی ہے، جو مستقبل میں مزید بہتری کے لیے راہیں کھول رہی ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا یہ مقام نہ صرف اس ادارے بلکہ پورے خطۂ بہاولپور کے لیے فخر کا باعث ہے۔ نواب سر صادق محمد خان عباسی کی علمی وراثت اور خدمتِ انسانیت کے جذبے کی روشنی آج بھی اس ادارے کی کامیابیوں میں جھلکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتِ پنجاب اور ہائر ایجوکیشن کمیشن اس جامعہ کو مزید تحقیقی وسائل فراہم کرے تاکہ یہ ادارہ عالمی سطح پر پاکستان کا نام مزید بلند کر سکے۔

