آئی ایم ایف کی قرضہ کے لیے کڑی شرائط، امریکہ سے تعلقات میں سرد مہری ختم کی جائے
اداریہ: بروز جمعتہ المبارک 31دسمبر 2021
حکومت نے انٹر نیشنل ما نیٹری فنڈ کی سخت شرائط کے تحت منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے جس کے تحت 144 اشیاء پر نئے ٹیکسز لاگو ہوں گے کہا جا رہا ہے کہ اس منی بجٹ کے نتیجہ میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان بر پا ہو گا مگر وزیر خزانہ شوکت ترین عوام کو تسلیاں دے رہے ہیں کہ اسکا عوام پر کو ئی اثر نہیں پڑے گا ان پر صرف دو ارب روپے کے ٹیکس لگیں گے
بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کو امریکہ کنٹرول کر تا ہے مگر ہمارے وزیر اعظم افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد مسلسل امر یکہ کو ہدف تنقید بنائے ہو ئے ہیں اُنہوں نے امر یکی صدر بائیڈن کی جا نب سے بلائی گئی انٹر نیشنل کا نفرنس میں بھی شرکت نہیں کی جس کا واشنگٹن میں کوئی اچھا پیغام نہیں گیا پاکستانی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اسکا ذمہ دار کون ہے ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چا ہتے لیکن وزیر اعظم صاحب کو سوچنا چا ہیے کہ وہ جس آئی ایم ایف کے پاس کا سہ گدائی لیکر جا تے ہیں وہ امر یکہ بہادر کے زیر اثر ہے ہمیں امر یکہ کی بھارت نوازپالیسی ایک آنکھ نہیں بھاتی لیکن ڈپلومیسی کاتقاضا ہے کہ آئی ایم ایف،بر طانیہ‘ یورپی یونین‘عالمی بنک اور ایشیا ئی ترقیاتی بینک اوردیگر اداروں سے گرانٹس اورقرضہ جات لینے کے لیے ہمیں امر یکہ سے تعلقات میں جاری سرد مہری کا خاتمہ کرنا ہو گا ورنہ آئی ایم ایف‘ دوسرے ممالک اور مالیاتی ادارے کڑی شرائط عائد کرکے پاکستانی عوام کا جینا دوبھرکردینگے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک سے تعلقات کو بہتر بنایا جا ئے با لخصوص کو واشنگٹن کو متوازن خارجہ پالیسی کے ذریعے نیو ٹرل کر دیا جا ئے تو یہ ملک و قوم کے لیے بہتر ہو گا