منی بجٹ کے ایشو پر حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

اداریہ: جمعرات 30دسمبر 2021

آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے منی بجٹ پیش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت ساڑھے تین سو ارب کے ٹیکسوں کی چھوٹ ختم کر دی جا ئے گی قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی میاں شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر اپوزیشن قائدین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطا بق منی بجٹ پیش کرنے سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا ملک کے کروڑوں عوام جو پہلے سے مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں منی بجٹ کے نتیجہ میں اُن کے حالات مزید خراب ہوں گے جبکہ دوسری طرف وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کا عام آدمی پر کوئی اثر نہیں ہو گا
ہمیں یہ کہنے میں کو ئی باک نہیں کہ پی ٹی آئی حکومت کے دور اقتدار میں مہنگائی میں جتنا اضافہ ہوا ہے اسکی ماضی میں کو ئی مثال نہیں ملتی مگر دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان اور اسکے ساتھیوں کا موقف ہے کہ یہ سب کچھ نواز شریف اور آصف زرداری کا کیا دھرا ہے جنکے خاندانوں اور قریبی رفقاء نے دونوں ہاتھوں سے ملکی خزانہ کو لوٹا جن کے نتیجہ میں وطن عزیز کنگال ہو گیا
ہماری بد قسمتی ہے کہ 2018 کے عام انتخابات کے نتیجہ میں بر سر اقتدار آنے والی حکومت اور اپوزیشن کے مابین ساڑھے تین سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود تا حال ورکنگ ریلیشن شپ قائم نہیں ہوسکی حالانکہ پارلیمانی نظام حکومت میں حزب اختلاف اورحزب اقتدار نے مل جل کر کا م کر نا ہو تاہے کیونکہ آج کی اپوزیشن کل کی حکمران جماعت بن سکتی ہے لیکن وطن عزیز میں اُلٹی گنگا بہہ رہی ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک دوسرے کے وجود کو تسیلم کرنے پر تیار نہیں آئے روز ایک دوسرے کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کی جا تی ہے
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے منی بجٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن بتائے کہ آئی ایم ایف کا ہمارے پاس کیا متبادل ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ان کی بات درست ہے لیکن اسکے لئے حکومت کو بھی چا ہیے کہ وہ اپوزیشن سے ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرے عمران حکومت کے اقتدار میں کم وبیش ڈیڑھ سال کا عرصہ باقی ہے اسی عرصہ میں پی ٹی آئی قیادت کو ملک میں جاری پارلیمانی نظام کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیں نیز معیشت کے حوالے سے حزب اختلاف اور حزب اقتدار کو چار ٹر آف اکانومی تیار کر کے اس پر عمل درآمد کرنے چاہیے تاکہ ملک کو قرضوں کے گر داب سے نکالا جا سکے معیشت کا براہ راست تعلق ملکی سلامتی سے ہے اس لیے حکومت کو اپنی خارجہ پالیسی کو مزید بہتر بنانا ہو گا امریکہ اور مغرب سے تعلقات میں کشیدگی کا خاتمہ کر نا ہو گا کیونکہ آئی ایم ایف‘یورپی یونین‘عالمی بنک، بر طانیہ ایشائی تر قیاتی بنک اور دیگر مالیاتی اداروں پر امریکہ کوغلبہ حاصل ہے
پاکستان کو امریکہ اور چین کے مابین جاری سرد جنگ میں آزاد خارجہ پالیسی اپنانا ہو گی ہمیں دونوں میں سے کسی کے کیمپ میں شامل ہونے سے گریز کر نا چاہیے بصورت دیگر ملکی سلامتی معیشت سمیت دیگر شعبوں پر اسکے منفی اثرات مُر تب ہوں گے۔