محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت ایک قومی المیہ
اداریہ: بروز بدھ 29 دسمبر 2021
عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کو چودہ برس بیت گئے مگر آج تک سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان شہید کی طرح ان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا یا جا سکا۔
محترمہ بے نظیر بھٹو سابق وزیر اعظم اور پاکستان کی ایٹمی پروگرام کے خالق ذوالفقا ر علی بھٹو کی صاحبزادی تھیں جنہوں نے مغرب میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اپنے عظیم والد سے خارجہ امور کی تربیت بھی حاصل کی فوجی آمر جنرل ضیا الحق نے جب ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا اورذوالفقار علی بھٹو کو پابند سلال کر دیا اور بعد ازاں ان کا عدالتی قتل کر دیا گیا تو اس پر آشوب رور میں اسی نہتی لڑکی نے فوجی آمریت کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جیلوں کی صوبیتں برداشت کیں اور جلا وطنی کی زند گی بھی گزاری مگر آمر کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
محترمہ بے نظیر بھٹو شہید بلا کی ذہین خاتون راہنماء تھیں اُنہیں مغربی میڈیا کی ڈارلنگ کہا جاتا تھا اور فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے اُنہیں 2007میں پاکستان نہ آنے کی وارننگ دی اورپیغام دیا کہ اگر وہ ملک واپس آئیں تو وہ اُنکی سیکیورٹی کی ضمانت نہیں دے سکتے آمر پرویز مشرف کی اس وارننگ کے باوجود یہ با ہمت‘بہاردخاتون ملک واپس آئیں‘ کراچی ائیر پورٹ سے 70 کلفٹن کراچی کی رہائش گاہ پر جاتے ہوئے ان کے قافلہ پر 18اکتوبر 2007 کوخود کش حملہ کیا گیا وہ خود تو معجزانہ طور پر اس حملے میں محفوظ رہیں لیکن پیپلز پارٹی کے 180کارکنوں نے جام شہادت نو ش کیا۔
محترمہ بے نظیر بھٹو اس خود کش حملے سے بھی خوف زدہ نہ ہو ئیں وہ اگلے روز کراچی میں پیپلز پارٹی کے ان کارکنوں کی اقامت گاہوں پر تعزیت کے لئے گئیں جو اُن کے قافلے پر خود کش حملے کے نتیجے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے بعد ازاں اُنہوں نے ملک بھر پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کا آغاز کیا لیکن لیاقت باغ گروانڈ میں 27دسمبر 2007 کو پہلے ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی اور بعد میں بم دھماکہ ہوا جس میں وہ شدید زخمی ہوئیں اور راولپنڈی جنرل ہسپتال میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔
تحریک طالبان پاکستان پر الزام عائد کیا گیا کہ اُنہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید پر حملہ کر کے اُنہیں شہید کیا پانچ سال تک پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بھی رہی مگر مقام افسوس ہے کہ چاروں صوبوں کی زنجیر محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے ذمہ داروں کو ابتک قانون کے مطابق سزا نہیں دی جا سکی محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت ہمارا قومی المیہ ہے اُن کی شہادت سے پاکستان اپنی تجربہ کا ر اور بین الاقوامی شہرت یافتہ خاتون رہنماء سے محروم ہو گیا جو اگر زند ہ رہتیں تو یقیناً وطن عزیز اُن کی خدا داد صلاحیتوں سے مستفید ہو تا ہم دعا گو ہیں اللہ تعالی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور ان کے جانشینوں کو اُنکی قابل فخر روایات پر عمل پیراہونے کی تو فیق عطا ء فرمائے امین